چین بھارت کو آرٹیکل 370 اور کشمیر کی حیثیت کی بحالی پر مجبور کردے گا فاروق عبداللہ
چین لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر جو کچھ کر رہا ہے اس کی وجہ آرٹیکل 370 کی منسوخی ہے، سابق وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر
مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ چین آرٹیکل 370 کو بحال کروا کے مقبوضہ کشمیر کی غضب کی گئی حیثیت دوبارہ دلوائے گا۔
بھارتی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے مودی سرکار کے 5 اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کرکے کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے اور بھارتی یونین قرار دینے کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اور دیگر کشمیری رہنماؤں کو پابند سلاسل کیا گیا اور پوری وادی کو عملاً قید خانے میں تبدیل کردیا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ چین نے مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 کی منسوخی کو تسلیم نہیں کیا اور امید ہے کہ چین کی مدد سے نہ صرف آرٹیکل بحال ہوجائے گا بلکہ مودی حکومت کو کشمیر کی تقسیم اور بھارتی یونین علاقے قرار دینے کا اقدام بھی منسوخ کرنا پڑے گا۔
سابق وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ چین جو کچھ لائن آف ایکچوئیل کنٹرول (ایل اے سی) میں کر رہے ہیں وہ سب آرٹیکل 370 کی وجہ سے ہے کیونکہ چین نے لداخ پر بھارتی حکومت کا تازہ موقف اور جبری تسلط کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ مودی حکومت کا 5 اگست 2019 کو جو کچھ کیا وہ چین کے لیے بھی ناقابل قبول ہے۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے چیئرمین فاروق عبداللہ بھارت نواز رہنما سمجھے جاتے ہیں اور 1982 سے 1984 کے دوران کٹھ پتلی وزیراعلیٰ رہے اور اب بھی وہ لاک سبھا کے رکن ہیں تاہم 5 اگست 2019 کے سیاہ اقدام کے بعد مودی حکومت نے فاروق عبداللہ کو بھی حراست میں لے لیا تھا۔
بھارتی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے مودی سرکار کے 5 اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کرکے کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے اور بھارتی یونین قرار دینے کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اور دیگر کشمیری رہنماؤں کو پابند سلاسل کیا گیا اور پوری وادی کو عملاً قید خانے میں تبدیل کردیا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ چین نے مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 کی منسوخی کو تسلیم نہیں کیا اور امید ہے کہ چین کی مدد سے نہ صرف آرٹیکل بحال ہوجائے گا بلکہ مودی حکومت کو کشمیر کی تقسیم اور بھارتی یونین علاقے قرار دینے کا اقدام بھی منسوخ کرنا پڑے گا۔
سابق وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ چین جو کچھ لائن آف ایکچوئیل کنٹرول (ایل اے سی) میں کر رہے ہیں وہ سب آرٹیکل 370 کی وجہ سے ہے کیونکہ چین نے لداخ پر بھارتی حکومت کا تازہ موقف اور جبری تسلط کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ مودی حکومت کا 5 اگست 2019 کو جو کچھ کیا وہ چین کے لیے بھی ناقابل قبول ہے۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے چیئرمین فاروق عبداللہ بھارت نواز رہنما سمجھے جاتے ہیں اور 1982 سے 1984 کے دوران کٹھ پتلی وزیراعلیٰ رہے اور اب بھی وہ لاک سبھا کے رکن ہیں تاہم 5 اگست 2019 کے سیاہ اقدام کے بعد مودی حکومت نے فاروق عبداللہ کو بھی حراست میں لے لیا تھا۔