افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا طالبان کی پُرتشدد کارروائیوں میں کمی سے مشروط ہے پینٹاگون
امریکی سدر افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے عمل کو کرسمس سے پہلے مکمل ہوتا دیکھنے کی خواہش کا اظہار کرچکے ہیں
پینٹاگون نے کہا ہے کہ افغانستان سے مزید امریکی فوجیوں کا انخلا طالبان کی جانب سے پُرتشدد کارروائیوں میں کمی اور امن معاہدے کے تمام نکات پر عل درآمد سے مشروط ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جوائنٹ چیفس آف چیئرمین جنرل مارک مِلے نے ایک انٹرویو میں کہا کہ افغانستان سے اب بھی 4 ہزار 500 امریکی فوجیوں کا انخلا باقی ہے جن کی افغانستان سے واپسی اسی صورت میں ممکن ہوگی جب طالبان حملوں میں کمی کردیں اور کابل حکومت کے ساتھ امن مذاکرات میں مثبت پیشرفت پر آمادہ ہوں۔
یہ خبر پڑھیں : امریکا اور طالبان میں امن معاہدے پر دستخط
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ امریکی فوجیوں کی کرسمس تک اپنے وطن واپسی چاہتے ہیں تاکہ فوجی اہلکار کرسمس کا جشن اپنے اہل خانہ کے ہمراہ منا سکیں جب کہ اپوزیشن جماعت کا کہنا تھا کہ امریکی صدر انتخابی مہم کی کامیابی کے لیے لوگوں کے جذبات سے کھیل رہے ہیں اور ایسے دعوے کررہے ہیں جو قابل عمل نہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں : طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگیا
واضح رہے کہ روان برس 29 فروری کو امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت امریکی فوجیوں کو 14 ماہ میں افغانستان سے اپنی فوجی واپس بلانے تھے جس کے لیے طالبان نے اپنی پرتشدد کارروائیوں میں کمی اور کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات کا وعدہ کیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جوائنٹ چیفس آف چیئرمین جنرل مارک مِلے نے ایک انٹرویو میں کہا کہ افغانستان سے اب بھی 4 ہزار 500 امریکی فوجیوں کا انخلا باقی ہے جن کی افغانستان سے واپسی اسی صورت میں ممکن ہوگی جب طالبان حملوں میں کمی کردیں اور کابل حکومت کے ساتھ امن مذاکرات میں مثبت پیشرفت پر آمادہ ہوں۔
یہ خبر پڑھیں : امریکا اور طالبان میں امن معاہدے پر دستخط
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ امریکی فوجیوں کی کرسمس تک اپنے وطن واپسی چاہتے ہیں تاکہ فوجی اہلکار کرسمس کا جشن اپنے اہل خانہ کے ہمراہ منا سکیں جب کہ اپوزیشن جماعت کا کہنا تھا کہ امریکی صدر انتخابی مہم کی کامیابی کے لیے لوگوں کے جذبات سے کھیل رہے ہیں اور ایسے دعوے کررہے ہیں جو قابل عمل نہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں : طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگیا
واضح رہے کہ روان برس 29 فروری کو امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت امریکی فوجیوں کو 14 ماہ میں افغانستان سے اپنی فوجی واپس بلانے تھے جس کے لیے طالبان نے اپنی پرتشدد کارروائیوں میں کمی اور کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات کا وعدہ کیا تھا۔