مولانا عادل کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر کراچی علما کمیٹی کا ملک گیر احتجاج کا اعلان
عرصہ دراز سے علماء کی ٹارگٹ کلنگ کی جارہی ہے لیکن کسی ایک عالم کے قاتل کو گرفتار نہیں کیا گیا، علما کی پریس کانفرنس
مولانا عادل خان کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر کراچی علما کمیٹی نے 16 اکتوبر کو ملک بھر میں یوم احتجاج اور پر امن ہڑتال کا اعلان کردیا۔
کمیٹی کے قائم مقام سربراہ قاری اللہ داد نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے جید علماء اور تمام مذہبی جماعتوں کے قائدین اہل مدارس، تنظیمات مدارس کے قائدین سے مشاورت کے بعد ملک بھر میں پرامن ہڑتال اور احتجاج کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں قوم، تاجر براداری ، سیاسی تنظیموں اور شہریوں سے پُرامن احتجاج میں حصہ لینے کی اپیل ہے۔
اجلاس میں جمیعت علماء اسلام، اہلسنت والجماعت، جمیعت علماء اسلام (ف)، اشاعۃ التوحید والسنتہ، سنی علماء کونسل، متحدہ دینی محاذ، انجمن دعوت اہلسنت، تنظیم العلماء کراچی پاکستان، سنی مجلس عمل، مجلس احرار سمیت دیگر مذہبی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
یہ پڑھیں: مولانا عادل قتل کیس کی تحقیقات کیلئے 4 رکنی اعلیٰ سطح ٹیم تشکیل
کمیٹی کے قائم مقام صدر قاری اللہ داد نے کہا کہ ہم نے اپنا دست و بازو کھویا ہے ہم مزید لاشیں اٹھانے کے متحمل نہیں، شیخ الحدیث حضرت مولانا عادل خان کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے، عرصہ دراز سے علماء کی ٹارگٹ کلنگ کی جارہی ہے کسی ایک عالم کے قاتل کو گرفتار نہیں کیا گیا، وفاقی اور صوبائی حکومتیں مولانا عادل خان کے قاتلوں کے خلاف کارروائی تیز کریں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے ایسے عناصر کو بے نقاب کیا جائے جو فرقہ واریت کو ہوا دے کر ملک کو انارکی کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں، ہم نے ایک عظیم شخصیت کھوئی ہے پرامن احتجاج ہمارا قانونی اور جمہوری حق ہے۔
یہ پڑھیے: مولانا عادل کے قتل میں دو پڑوسی ممالک کے ملوث ہونے کا انکشاف
ذرائع کے مطابق قبل ازیں ہونے والے طویل اجلاس میں مولانا طلحہ رحمانی، قاری محمد عثمان، مولانا منظور مینگل، مفتی محمد زبیر، مولانا عمر صادق، مولانا احمد یار خان، مولانا ابراھیم مظہر اور دیگر علماء سے مشاورت کی گئی۔
کمیٹی کے قائم مقام سربراہ قاری اللہ داد نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے جید علماء اور تمام مذہبی جماعتوں کے قائدین اہل مدارس، تنظیمات مدارس کے قائدین سے مشاورت کے بعد ملک بھر میں پرامن ہڑتال اور احتجاج کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں قوم، تاجر براداری ، سیاسی تنظیموں اور شہریوں سے پُرامن احتجاج میں حصہ لینے کی اپیل ہے۔
اجلاس میں جمیعت علماء اسلام، اہلسنت والجماعت، جمیعت علماء اسلام (ف)، اشاعۃ التوحید والسنتہ، سنی علماء کونسل، متحدہ دینی محاذ، انجمن دعوت اہلسنت، تنظیم العلماء کراچی پاکستان، سنی مجلس عمل، مجلس احرار سمیت دیگر مذہبی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
یہ پڑھیں: مولانا عادل قتل کیس کی تحقیقات کیلئے 4 رکنی اعلیٰ سطح ٹیم تشکیل
کمیٹی کے قائم مقام صدر قاری اللہ داد نے کہا کہ ہم نے اپنا دست و بازو کھویا ہے ہم مزید لاشیں اٹھانے کے متحمل نہیں، شیخ الحدیث حضرت مولانا عادل خان کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے، عرصہ دراز سے علماء کی ٹارگٹ کلنگ کی جارہی ہے کسی ایک عالم کے قاتل کو گرفتار نہیں کیا گیا، وفاقی اور صوبائی حکومتیں مولانا عادل خان کے قاتلوں کے خلاف کارروائی تیز کریں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے ایسے عناصر کو بے نقاب کیا جائے جو فرقہ واریت کو ہوا دے کر ملک کو انارکی کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں، ہم نے ایک عظیم شخصیت کھوئی ہے پرامن احتجاج ہمارا قانونی اور جمہوری حق ہے۔
یہ پڑھیے: مولانا عادل کے قتل میں دو پڑوسی ممالک کے ملوث ہونے کا انکشاف
ذرائع کے مطابق قبل ازیں ہونے والے طویل اجلاس میں مولانا طلحہ رحمانی، قاری محمد عثمان، مولانا منظور مینگل، مفتی محمد زبیر، مولانا عمر صادق، مولانا احمد یار خان، مولانا ابراھیم مظہر اور دیگر علماء سے مشاورت کی گئی۔