کورونا میں مبتلا پی پی رہنما راشد حسین ربانی انتقال کرگئے
مرحوم راشد حسین ربانی کی موت سے پر ہونے والا خلاء شاید ہی کبھی پر ہوسکے،پارٹی رہنما
پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے نائب صدر اور وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی راشد حسین ربانی کورونا وائرس کے سبب انتقال کرگئے، انہیں سخی حسن قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
وہ گزشتہ کئی روز سے کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے جہاں وہ کورونا وائرس سے نبرد آزما تھے۔ ان کے انتقال سے پیپلز پارٹی میں رنج و غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ راشد ربانی کی عمر 67 برس تھی۔
راشد حسین ربانی کو سخی حسن قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ ان کی نماز جنازہ جمعرات کی شب عمر شریف پارک کلفٹن میں ادا کی گئی جس میں صوبائی وزراء، پیپلز پارٹی کے رہنماؤں و کارکنان، مختلف سیاسی و دیگر جماعتوں کے رہنماؤں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
نماز جنازہ مفتی منیب الرحمن نے پڑھائی۔ نماز جنازہ میں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی، نثار کھوڑو، وقار مہدی، تاج حیدر، سعید غنی، جاوید ناگوری، عبد القادر پیٹل، شہزاد میمن ، نجمی عالم، آصف خان ، وقاص شوکت، پی ٹی آئی کے رہنما خرم شیر زمان ، شہزاد قریشی، ڈاکٹر فاروق ستار، نہال ہاشمی، سردار عبدالرحیم اور دیگر شریک ہوئے۔
مرحوم نے ماڈل اسکول پاکستان چوک سے میٹرک کیا۔ 1970ء میں پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے۔ وہ پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے زمانے سے آخری وقت تک پی پی کے سرگرم رہنماء و کارکن رہے۔ انہوں نے لا میں گریجویشن کی۔ وہ سادہ طعبیت انسان تھے۔ وہ سینیٹر کے ساتھ پی پی سے تعلق رکھنے والے سابق وزراء اعلی کے مشیر اور معاون خصوصی بھی رہے۔
وہ پی پی کراچی کے دومرتبہ صدر اور صوبائی جنرل سیکریٹری بھی رہے۔ ان کی پی پی رہنماء وقار مہدی کے ساتھ گہری دوستی تھی ۔ کئی سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات میں وہ شامل ہوتے تھے۔ انہوں نے کئی مرتبہ جیل بھی کاٹی۔ اس وقت وہ وزیراعلی سندھ کے معاون خصوصی تھے۔ ان کے پسماندگان میں اہلیہ اور بیٹی شامل ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے راشد ربانی کے انتقال پر سوگ کا اعلان کیا ہے۔ پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے راشد ربانی کے انتقال پر 3 روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 18 اکتوبر کا جلسہ عام شہداء کارساز اور مرحوم راشد ربانی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منعقد ہوگا۔
راشد ربانی کے انتقال سے پیپلزپارٹی میں رنج و غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، فریال تالپور، گورنر سندھ عمران اسماعیل، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ، رہنما پیپلز پارٹی وقار مہدی، وزیر اطلاعات و بلدیات ناصر حسین شاہ، مشیر برائے وزیر اعلی بیرسٹر مرتضی وہاب، صوبائی وزیر سعید غنی، عاجز دھامرہ، وقاص شوکت، ایم این اے ڈاکٹر شاہدہ رحمانی، سردار نزاکت،آصف خان اور دیگر نے اپنے دلی رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مرحوم راشد حسین ربانی کی موت سے پر ہونے والا خلاء شاید ہی کبھی پر ہوسکے ساتھ ہی پارٹی رہنماؤں نے مرحوم راشد ربانی کی مغفرت اور درجات کی بلندی کے لیے دعا اور لواحقین کے لیے صبر و استقامت کی دعا کی۔
وہ گزشتہ کئی روز سے کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے جہاں وہ کورونا وائرس سے نبرد آزما تھے۔ ان کے انتقال سے پیپلز پارٹی میں رنج و غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ راشد ربانی کی عمر 67 برس تھی۔
راشد حسین ربانی کو سخی حسن قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ ان کی نماز جنازہ جمعرات کی شب عمر شریف پارک کلفٹن میں ادا کی گئی جس میں صوبائی وزراء، پیپلز پارٹی کے رہنماؤں و کارکنان، مختلف سیاسی و دیگر جماعتوں کے رہنماؤں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
نماز جنازہ مفتی منیب الرحمن نے پڑھائی۔ نماز جنازہ میں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی، نثار کھوڑو، وقار مہدی، تاج حیدر، سعید غنی، جاوید ناگوری، عبد القادر پیٹل، شہزاد میمن ، نجمی عالم، آصف خان ، وقاص شوکت، پی ٹی آئی کے رہنما خرم شیر زمان ، شہزاد قریشی، ڈاکٹر فاروق ستار، نہال ہاشمی، سردار عبدالرحیم اور دیگر شریک ہوئے۔
مرحوم نے ماڈل اسکول پاکستان چوک سے میٹرک کیا۔ 1970ء میں پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے۔ وہ پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے زمانے سے آخری وقت تک پی پی کے سرگرم رہنماء و کارکن رہے۔ انہوں نے لا میں گریجویشن کی۔ وہ سادہ طعبیت انسان تھے۔ وہ سینیٹر کے ساتھ پی پی سے تعلق رکھنے والے سابق وزراء اعلی کے مشیر اور معاون خصوصی بھی رہے۔
وہ پی پی کراچی کے دومرتبہ صدر اور صوبائی جنرل سیکریٹری بھی رہے۔ ان کی پی پی رہنماء وقار مہدی کے ساتھ گہری دوستی تھی ۔ کئی سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات میں وہ شامل ہوتے تھے۔ انہوں نے کئی مرتبہ جیل بھی کاٹی۔ اس وقت وہ وزیراعلی سندھ کے معاون خصوصی تھے۔ ان کے پسماندگان میں اہلیہ اور بیٹی شامل ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے راشد ربانی کے انتقال پر سوگ کا اعلان کیا ہے۔ پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے راشد ربانی کے انتقال پر 3 روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 18 اکتوبر کا جلسہ عام شہداء کارساز اور مرحوم راشد ربانی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منعقد ہوگا۔
راشد ربانی کے انتقال سے پیپلزپارٹی میں رنج و غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، فریال تالپور، گورنر سندھ عمران اسماعیل، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ، رہنما پیپلز پارٹی وقار مہدی، وزیر اطلاعات و بلدیات ناصر حسین شاہ، مشیر برائے وزیر اعلی بیرسٹر مرتضی وہاب، صوبائی وزیر سعید غنی، عاجز دھامرہ، وقاص شوکت، ایم این اے ڈاکٹر شاہدہ رحمانی، سردار نزاکت،آصف خان اور دیگر نے اپنے دلی رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مرحوم راشد حسین ربانی کی موت سے پر ہونے والا خلاء شاید ہی کبھی پر ہوسکے ساتھ ہی پارٹی رہنماؤں نے مرحوم راشد ربانی کی مغفرت اور درجات کی بلندی کے لیے دعا اور لواحقین کے لیے صبر و استقامت کی دعا کی۔