بنگلا دیش میں 15 سالہ لڑکی کیساتھ اجتماعی زیادتی پر 5 ملزمان کو سزائے موت

ملزمان نے 2012 میں طالبہ کو دریا کنارے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا

ملزمان پر فی کس ایک لاکھ ٹکا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے، فوٹو : ٹویٹر

بنگلا دیش میں 15 سالہ بچی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے جرم میں 5 افراد کو سزائے موت سنا دی گئی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش میں طویل احتجاجی مظاہروں کے بعد عوامی مطالبے پر حکومت نے جنسی زیادتی کے ملزمان کے لیے تین روز قبل ہی پھانسی کی سزا کا قانون منظور کیا تھا جس کے بعد آج تلنگیال کی عدالت نے 15 سالہ بچی کیساتھ اجتماعی زیادتی کے جرم میں ساگر چندرا شیل، گوپی چندرا شیل، راجون چندرا، سنجیت چندرا اور مونی رشی کو سزائے موت اور ایک لاکھ ٹکا فی کس جرمانہ عائد کردیا۔

متاثرہ لڑکی کو 2012 میں اس کا دوست ساگر چندرا تفریح کے بہانے ندی کنارے لے کر گیا جہاں اس نے چھپ کر شادی کرنے کے لیے دباؤ ڈالا اور انکار پر اپنے دو دوستوں کے ساتھ مل کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس مکروہ عمل کے لیے دیگر دو افراد نے تینوں دوستوں کی مدد کی تھی۔ ڈی این اے ٹیسٹ، لڑکی کے بیان اور ملزمان کی جانب سے جرم قبول کرنے پر خصوصی عدالت نے آج فیصلہ سنا دیا۔


یہ خبر پڑھیں : بنگلا دیش میں جنسی زیادتی کے مجرموں کو سزائے موت دینے کا قانون منظور

اس سے قبل بنگلادیش میں زیادتی کی سزا عمر قید تھی تاہم 8 روز قبل ایک عورت پر جنسی حملہ کرنے والے غنڈوں کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ملک بھر میں جنسی زیادتی کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے جس میں حکومت سے جنسی زیادتی کے ملزمان کو پھانسی کی سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اس سے قبل حکمران جماعت کے طلبہ ونگ کے ارکان نے ایک طالبہ کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا تھا جس پر ملک گیر احتجاج کے بعد ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا تھا تاہم گزشتہ ہفتے کے واقعے کے بعد مظاہرے پُر تشدد ہوگئے اور حسینہ واجد کی حکومت کو عوامی مطالبے کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پڑے۔

 
Load Next Story