سندھ اسمبلی حکومت اور اپوزیشن کے بیک وقت 2اجلاس حکومتی اجلاس میں بلدیاتی ترمیمی آرڈیننس منظور

قراردادپیش کرنے کی اجازت نہ ملنے پرمتحدہ،ن اورفنکشنل لیگ کے ارکان بائیکاٹ کرگئے

کراچی:عامر معین پیرزادہ کی زیرصدارت سندھ اسمبلی کی سیڑھیوں پر اپوزیشن کااجلاس ہورہا ہے،اپوزیشن لیڈر فیصل سبزواری خطاب کررہے ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

سندھ اسمبلی میں جمعے کوبیک وقت2اجلاس ہوئے سرکاری ارکان کااجلاس سندھ اسمبلی کے ایوان میں جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے سندھ اسمبلی کی سیڑھیوں پراجلاس منعقدکیا۔

تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی نے جمعے کواپوزیشن کے زبردست احتجاج کے باوجود2آرڈیننسزکی منظوری دیدی،جس کے بعدیہ آرڈیننس سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ2013کاحصہ بن گئے ہیں۔ واضح رہے کہ ان آرڈیننسزکیخلاف اپوزیشن نے سندھ اسمبلی کااجلاس بلانے کی درخواست دی تھی۔آرڈیننس کی منظوری سے پہلے مسلم لیگ(ن) کے پارلیمانی لیڈرعرفان اللہ مروت،ایم کیو ایم اورمسلم لیگ(فنکشنل)کے ارکان آرڈیننسز کومسترد کرنے کیلیے قرار دادپیش کرناچاہتے تھے لیکن اسپیکرنے ان سے کہاکہ اجلاس کاایجنڈامکمل ہونے کے بعدانھیں قراردادپیش کرنے کی اجازت دی جائے گی۔اس پرمذکورہ تینوں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے زبردست احتجاج کیا اور''کالا قانون نامنظور ،ہم نہیں مانتے ظلم کے ضابطے ،غنڈہ گردی نہیں چلے گی،سندھ حکومت ہائے ہائے''کے نعرے لگائے ۔کافی دیر نعرے لگانے کے بعداپوزیشن ارکان اسمبلی اجلاس کابائیکاٹ کرکے چلے گئے۔ تحریک انصاف کے ارکان ان کے بائیکاٹ سے پہلے ہی ایوان سے چلے گئے تھے۔

اس کے بعدآرڈیننسزکو قانون کی شکل دینے کیلیے2بل پیش کیے گئے۔سینئر وزیر تعلیم نثارکھوڑو ،وزیرپارلیمانی امورڈاکٹر سکندرمیندھرواوروزیر بلدیات واطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہاکہ اپوزیشن ارکان کااعتراض بلاجوازہے،ان آرڈیننسزمیں صرف چند نکات کی وضاحت کی گئی ہے،سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں کی گئی،جو اتفاق رائے سے منظورہوا تھا ۔بعدازاں اسمبلی نے اپوزیشن کی عدم موجودگی میں دونوں بل منظور کرلیے۔منظورکیے گئے آرڈی ننسز میں سندھ لوکل گورنمنٹ (دوسراترمیمی) آرڈیننس2013اور سندھ لوکل گورنمنٹ (تیسرا ترمیمی) آرڈیننس 2013شامل ہیں۔ دوسرے ترمیمی آرڈیننس کے تحت سیاسی جماعتوں کے امیدواروں اورآزاد امیدواروں کوپابند کیا گیا ہے کہ وہ ایک پینل کی حیثیت سے مشترکہ انتخابی نشان پرانتخاب لڑیں گے، اگرالیکشن سے پہلی کسی پینل کاکوئی امیدوارانتقال کرجاتاہے تواس یونین کمیٹی یایونین کونسل میں الیکشن روک دیاجائے گا،یہ الیکشن بعدمیں ہوگا ۔اگرالیکشن کے بعدکوئی منتخب رکن انتقال کرجاتاہے۔

مستعفی یابرطرف ہوجاتا ہے تودیگرارکان کے منتخب ہونے پر کوئی اثرنہیں پڑے گا، صرف اسی رکن کی نشست پردوبارہ الیکشن ہوگاجو انتقال کرگیا ہو ، مستعفی یا برطرف ہوگیاہو۔ دوسرے ترمیمی آرڈیننس کے مطابق ڈسٹرکٹ کونسل کارکن بننے کے لیے متعلقہ ضلع کی یونین کونسل کے رکن کاانتخاب لڑنا ہوگا،ٹاؤن کمیٹی یا میونسپل کمیٹی کارکن بننے کے لیے متعلقہ کمیٹی کے کسی وارڈکے رکن کی حیثیت سے الیکشن لڑناہوگا،آرڈیننس کے تحت کراچی میں ڈسٹرکٹ کونسل کوختم کردیا گیاہے،تیسرے ترمیمی آرڈی ننس کے تحت سیاسی جماعت کی تعریف کی گئی ہے،حلقہ بندی کرنے والے آفیسرکو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی دیہی علاقے کوشہری علاقے کادرجہ دے سکتاہے ،اگر کسی بھی پینل کاکوئی امیدوارالیکشن سے پہلے انتقال کرجاتاہے اور وہ پینل کامیاب ہوجاتاہے تو صرف خالی نشست کیلیے90دنوں کے اندر ضمنی انتخابات ہوں گے۔




اگرکسی یونین کونسل یایونین کمیٹی میں اقلیتی نشست کیلیے کوئی امیدوار کاغذات نامزدگی جمع نہیں کراتاہے تو8ارکان کاپینل مکمل تصور ہوگا ۔بعد ازاں خالی نشست کیلیے اگر ضرورت ہوئی توضمنی انتخاب ہوں گے ، اگرکوئی سیاسی جماعت یاآزادامیدوارپینل بنانے میں ناکام رہتے ہیں تودیگر آزاد امیدواروں یاسیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی مسترد تصور ہوں گے۔تیسرے آرڈیننس کے مطابق یونین کونسل اور یونین کمیٹی کے علاوہ کسی دوسرے کونسل(میٹرو پولیٹن کارپوریش،میونسپل کارپوریشن، ڈسٹرکٹ کونسل،ٹاؤن کمیٹی اورمیونسپل کمیٹی)کیلیے خواتین، مزدور،کسان اور غیر مسلم کیلیے مختص نشستوں پرسیاسی جماعتوں کوالگ کاغذات نامزدگی جمع کراناہوں گے اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرکوترجیحی فہرست مہیاکرناہوگی تاکہ ان مخصوص نشستوں پرمنتخب ہونے والا کوئی رکن انتقال کرجائے،

مستعفی ہوجائے یانااہل ہوجائے تواس جگہ ترجیحی فہرست کے مطابق اگلے امیدوارکو منتخب قرار دیا جاسکے،اگرالیکشن کمیشن کویہ پتہ چلتاہے کہ کسی کونسل کے رکن یاعہدیدارنے ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے تواسے4سال کے لیے الیکشن میں حصہ لینے کیلیے نااہل قرار دیاجاسکتاہے ۔تیسرے آرڈیننس کے تحت میٹروپولیٹن کارپوریشن میں یونین کمیٹی کیلیے آبادی کی حد10ہزار سے 50ہزار مقرر کی گئی ہے ۔ دوسری جانب سندھ اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013کے خلاف قرارداد پیش نہ کرنے دیے جانے کیخلاف متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم)، پاکستان مسلم لیگ فنکشنل ، پاکستان مسلم لیگ (ن) اورتحریک انصاف نے سندھ اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ کیا اوربعدازاں سندھ اسمبلی بلڈنگ کی سیڑھیوں پر اجلاس منعقد کیا ،جسے انھوں نے عوامی اسمبلی کا نام دیا۔اس عوامی اسمبلی میں اسپیکرکے فرائض ایم کیوایم کے عامر معین پیرزادہ نے انجام دیے۔اس عوامی اسمبلی میں ایک قرارداد مشترکہ طور پرمنظور کرلی گئی جس میں سندھ لوکل گورنمنٹ (ترمیمی )آرڈی ننسز کوخلاف قانون قراردیا گیا۔ یہ قراردادمسلم لیگ (ن) کے عرفان اللہ مروت ،ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن ، مسلم لیگ فنکشنل کے امتیاز شیخ ، نصرت سحر عباسی اور پاکستان تحریک انصاف کے خرم شیر زمان ودیگرکی جانب سے پیش کی گئی۔

جسے عوامی اسمبلی نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے حکومت کے خلاف زبردست نعرے بازی کی۔ اپوزیشن ارکان سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیوایم کے فیصل سبزواری نے کہا کہ ہم نے کالا قانون کواس لیے منظور نہیں کیا کہ وہ بنیادی حقوق کے خلاف ہے ،اکثریت کی بنیاد پر دھاندلی کا ہم کسی کو اختیار نہیں دیں گے،پیپلز پارٹی کو یہ کیوں لگ رہا ہے کہ انھوں نے6 ماہ کے دوران صوبے میں دودھ اورشہد کی ندیاں بہادی ہیں،اس لیے عوام ان کو ووٹ دے دے گی،آج ہمیں سندھ اسمبلی کے ایوان میں نہیں سنا گیااور ہم یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہمارے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہورہے اورنہ ہی ہم حکومت میں شامل ہورہے ہیں،ہم بلدیاتی آرڈیننس میں ترمیم کیخلاف سندھ بھر میں صدائے احتجاج بلندکریں گے،اس احتجاج میں شرکت کے لیے تمام جماعتوں کو شرکت کی دعوت دے دی ہے اورباضابطہ بھی دعوت دی جائے گی،ترمیمی بلدیاتی نظام آئین کے آرٹیکل 140 کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔سندھ اسمبلی میں مسلم لیگ(ن)کے پارلیمانی لیڈر عرفان اللہ مروت نے کہا کہ ہمیں سندھ اسمبلی کے مقدس ایوان میں بولنے نہیں دیا گیا۔

اسی لیے آج ہم نے ایوان کے باہرعوامی اسمبلی لگائی ہے،کوئی مائی کالال ہمیں اس اسمبلی سے ہٹاکرتو دکھائے،ہم اپنا مقدمہ عدالتوں میں بھی لے کر گئے ہیں،ہم انصاف کاراستہ مانگنے کے لیے میدان میں نکلے ہیں،واپس نہیں جائیں گے،ہماری خواہش ہے کہ سندھ اسمبلی کے سامنے موجودعدالت ہمیں انصاف فراہم کرے،بے ایمانی کے ساتھ الیکشن کرانے اوراسے جیتنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔مسلم لیگ فنکشنل کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈرامتیاز شیخ نے کہا کہ حکومت نے من پسندنتائج حاصل کرنے کے لیے پورے صوبے میں سرکاری مشینری کا استعمال شروع کردیاہے ،پیپلز پارٹی نے کبھی بھی بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے،اب انتخابات کراناان کے گلے میں پڑگیاہے توکنفیوژن کا شکار ہوگئی ہے،بلدیاتی انتخابات سے قبل پری پول رگنگ کی جارہی ہے،صوبے بھر میں ہمارے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کئے جارہے ہیں لیکن حکومت کے ان تمام اوچھے ہتھکنڈوں اورحربوں کے باوجود ہم میدان خالی نہیں چھوڑیں گے۔تحریک انصاف کے خرم شیرزمان نے کہا کہ آرڈیننس کے ذریعے صوبے چلانا عوام کے خلاف سازش ہے،اس سازش پر ہم خاموش نہیں رہیں گے۔
Load Next Story