جرمنی کا نامحرم خاتون سے ہاتھ نہ ملانے پر مسلم ڈاکٹر کو شہریت دینے سے انکار
لبنانی نژاد مسلم ڈاکٹر نے 2015 میں شہریت ملنے کی تقریب میں خاتون افسر سے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا تھا
جرمنی کی صوبائی عدالت نے بھی ایک نامحرم خاتون سے ہاتھ نہ ملانے پر مسلمان ڈاکٹر کو جرمنی کی شہریت نہ دینے کا فیصلہ سنایا ہے۔
عالمی نشریاتی ادارے کے مطابق لبنانی نژاد 40 سالہ مسلمان ڈاکٹر نے شہریت کے معاملے پر پہلے اشٹٹ گارٹ کی شہری عدالت سے رجوع کیا تھا، عدالت نے غیر محرم خاتون سے ہاتھ نہ ملانے پر بنیاد پسند قرار دیتے ہوئے شہریت دینے سے انکار کردیا تھا۔
شہری عدالت سے مایوسی کے بعد مسلمان ڈاکٹر نے انصاف کے حصول کے لیے جرمنی کے صوبے بارٹن ورٹمبرگ کی صوبائی عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا تاہم اس عدالت نے بھی لبنانی نژاد 40 سالہ ڈاکٹر کی درخواست بغیر کوئی وجہ بتائے بغیر مسترد کردی۔
بارٹن ورٹمبرگ کی عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ شہریت کے حصول کے لیے درخواست گزار کو خاتون سے ہاتھ نہ ملانے کے باعث شہریت نہیں دی جانی چاہیے۔ مسلمان ڈاکٹر شہریت کے لیے 2015 سے جرمنی کی مختلف عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں۔
مذکورہ شخص نے عدالت کے سامنے اپنے بیان میں موقف میں اختیار کیا تھا کہ میں شریعت پر عمل کرتے ہوئے غیر محرم خاتون سے ہاتھ نہیں ملاتا اور میں نے اپنی اہلیہ سے بھی کسی دوسری خاتون سے ہاتھ نہ ملانے کا وعدہ کیا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ ڈاکٹر نے جرمنی میں میڈیکل کی تعلیم مکم کرنے کے بعد ملازمت شروع کی اور 2012 میں جرمن شہریت کے لیے درخواست دی جس پر انہیں 2015 میں ایک تقریب کے دوران خاتون افسر شہریت سرٹیفیکٹ دے رہی تھیں تو مسلم ڈاکٹر نے نامحرم خاتون سے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا تھا۔
عالمی نشریاتی ادارے کے مطابق لبنانی نژاد 40 سالہ مسلمان ڈاکٹر نے شہریت کے معاملے پر پہلے اشٹٹ گارٹ کی شہری عدالت سے رجوع کیا تھا، عدالت نے غیر محرم خاتون سے ہاتھ نہ ملانے پر بنیاد پسند قرار دیتے ہوئے شہریت دینے سے انکار کردیا تھا۔
شہری عدالت سے مایوسی کے بعد مسلمان ڈاکٹر نے انصاف کے حصول کے لیے جرمنی کے صوبے بارٹن ورٹمبرگ کی صوبائی عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا تاہم اس عدالت نے بھی لبنانی نژاد 40 سالہ ڈاکٹر کی درخواست بغیر کوئی وجہ بتائے بغیر مسترد کردی۔
بارٹن ورٹمبرگ کی عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ شہریت کے حصول کے لیے درخواست گزار کو خاتون سے ہاتھ نہ ملانے کے باعث شہریت نہیں دی جانی چاہیے۔ مسلمان ڈاکٹر شہریت کے لیے 2015 سے جرمنی کی مختلف عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں۔
مذکورہ شخص نے عدالت کے سامنے اپنے بیان میں موقف میں اختیار کیا تھا کہ میں شریعت پر عمل کرتے ہوئے غیر محرم خاتون سے ہاتھ نہیں ملاتا اور میں نے اپنی اہلیہ سے بھی کسی دوسری خاتون سے ہاتھ نہ ملانے کا وعدہ کیا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ ڈاکٹر نے جرمنی میں میڈیکل کی تعلیم مکم کرنے کے بعد ملازمت شروع کی اور 2012 میں جرمن شہریت کے لیے درخواست دی جس پر انہیں 2015 میں ایک تقریب کے دوران خاتون افسر شہریت سرٹیفیکٹ دے رہی تھیں تو مسلم ڈاکٹر نے نامحرم خاتون سے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا تھا۔