شورش زدہ علاقے سیکیورٹی اداروں کو گرفتاریوں اور تفتیش کے اختیار کا قانون تیار

اٹارنی جنرل نےوزارت قانون کولاپتہ افراد،جبری حراست کا مسودہ قانون بھیج دیا،وزیراعظم کی منظوری سے آرڈیننس کااجرا متوقع

اٹارنی جنرل نےوزارت قانون کولاپتہ افراد،جبری حراست کا مسودہ قانون بھیج دیا،وزیراعظم کی منظوری سے آرڈیننس کااجرا متوقع. فوٹو: فائل

اٹارنی جنرل نے جبری حراست اور لاپتہ افرادکے بارے میں مسودہ قانون تیارکرکے وزارت قانون کوبھیج دیا ہے،قانون آرڈیننس کی شکل میں جاری کیے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مسودہ قانون کی حتمی منظوری وزیراعظم دیںگے۔مجوزہ قانون کے تحت سیکیورٹی اداروںکو شورش زدہ علاقوں میں مشکوک افرادکوگرفتار اور ان سے تفتیش کرنے کا اختیار مل جائے گا۔ ان افرادکو پولیس اور دیگر قانون نافذکرنیوالے اداروں کے ذریعے گرفتارکرکے سول انتظامیہ کے زیرنگرانی حراستی مراکز میں رکھا جائے گا ۔تمام زیرحراست افرادکیخلاف قانون کے مطابق مقدمہ چلایا جا ئے گا اورکسی شخص کو120دن سے زیادہ حراست میں نہیں رکھا جا سکے گا۔ اس دوران ہر15دن کے بعد مجاز ریویو بورڈ میں ان کے مقدمات کا جائزہ لیا جائے گا۔پہلے سے زیر حراست افراد پر مقدمے چلائے جائینگے۔




حراستی مراکز میں جیل کے قواعدکا اطلاق ہوگا اور زیرحراست افرادکے لواحقین کو ملاقات پرکوئی پابندی نہیں ہوگی تاہم ملاقات کے لیے ضلعی انتظامیہ سے پیشگی اجازت حاصل کی جائیگی۔وزیردفاع خواجہ آصف نے سپریم کورٹ کوقومی اسمبلی کے جاری اجلاس میں جبری حراست کے بارے میں قانون کا مسودہ پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم حکومت وعدے کے مطابق لاپتہ افرادکے بارے میں بل پارلیمنٹ میں پیش نہیںکرسکی۔مسودہ قانون کے بارے میں جب ایکسپریس نے اٹارنی جنرل کے خصوصی اسسٹنٹ فیصل صدیقی سے رابطہ کیا تو انھوں نے تصدیق کی کہ مسودہ تیار ہوچکا ہے۔
Load Next Story