اپوزیشن رہنماؤں نے تعصبی بیانات کےعلاوہ کراچی کیلیےکچھ نہیں کہا ایم کیو ایم
اردو زبان کیخلاف بولنے پرخاموشی کا مطلب اپوزیشن کا بیانیہ سمجھا جائے گا، فیصل سبزواری
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ اپوزیشن اردو زبان اوربانی پاکستان قائد اعظم محمدعلی جناح کے فیصلے کیخلاف بولنے پر خاموش رہتی ہے تو ہم سمجھیں گے کہ یہ مشترکہ طور پر اپوزیشن کا بیانیہ ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادر آباد میں پریس کانفرنس کے دوران رابطہ کمیٹی کے رکن فیصل سبزواری نے کہا کہ ملک میں سیاسی عمل کیلئے جلسے کرنا سیاسی جماعتوں کا حق ہے، کل کراچی میں اپوزیشن جماعتوں نے جلسہ منعقد کیا جس میں صوبہ بھر کے سرکاری وسائل خرچ کرکے لوگوں کو بلایا گیا، باوجود اس امر کے کراچی میں جلسہ کیا گیا اور اس میں کراچی کی عوام کے مسائل پر کوئی ایک لفظ استعمال نہیں کیا گیا، بدقسمتی سے مشترکہ اپوزیشن کے لیڈران نے کراچی کے شہریوں کیلئے لسانیت اور تعصب پر مبنی بیان دینے کے سوائے کچھ نہیں کہا۔
فیصل سبزواری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ملک بھر میں میٹروبس چلائی لیکن 13 سال میں پیپلزپارٹی 13 بسیں بھی کراچی میں نہیں چلاسکی، سندھ حکومت کو کئی ہزار ارب بجٹ ملا لیکن 13 بوند پانی صوبائی حکومت نہیں دے سکی، جعلی ڈومیسائل بناکر شہری سندھ کے نوجوانوں سے نوکری کا حق چھینا گیا جس پر ہمیں پریشانی ہے لیکن اپوزیشن کو یہ نظر نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے رہنماؤں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، قائداعظم کے مزار کے سائے میں کھڑے ہوکر اردو کو قومی زبان نہ ماننا پریشانی کا باعث ہے، جو سیاسی جماعت کا رہنماء کراچی آکر قائداعظم اور اردو زبان کو نہیں مانے گا اس کو اہل کراچی ووٹ نہیں دیں گے۔
فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ کراچی میں سڑکیں اسپتال، پانی دینے سے صوبائی حکومت کو کس نے روکا، صوبائی حکومت وفاق سے پیسہ تو لیتی ہے لیکن کراچی کے نوجوانوں کونوکری نہیں دیتی، جس پر مشترکہ اپوزیشن متعصب سندھ حکومت کی پالیسیوں پر خاموش رہتی ہیں تو وہ بھی مجرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پشتون بیلٹ ہے اس کیلئے کہا جاتا ہے وہاں پشتونوں کے ساتھ ظلم ہورہا ہے صوبہ بناؤ، پنجاب میں سرائیکی صوبہ اور کے پی میں ہزارہ صوبے کی بات کی جاتی ہے تو شہری سندھ کے عوام کیلئے صوبہ کی بات کرتے ہوئے اپوزیشن کیوں چپ سادھ لیتی ہے کیوں شہری سندھ میں بسنے والی عوام کے مسائل اپوزیشن کو نظر نہیں آتے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادر آباد میں پریس کانفرنس کے دوران رابطہ کمیٹی کے رکن فیصل سبزواری نے کہا کہ ملک میں سیاسی عمل کیلئے جلسے کرنا سیاسی جماعتوں کا حق ہے، کل کراچی میں اپوزیشن جماعتوں نے جلسہ منعقد کیا جس میں صوبہ بھر کے سرکاری وسائل خرچ کرکے لوگوں کو بلایا گیا، باوجود اس امر کے کراچی میں جلسہ کیا گیا اور اس میں کراچی کی عوام کے مسائل پر کوئی ایک لفظ استعمال نہیں کیا گیا، بدقسمتی سے مشترکہ اپوزیشن کے لیڈران نے کراچی کے شہریوں کیلئے لسانیت اور تعصب پر مبنی بیان دینے کے سوائے کچھ نہیں کہا۔
فیصل سبزواری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ملک بھر میں میٹروبس چلائی لیکن 13 سال میں پیپلزپارٹی 13 بسیں بھی کراچی میں نہیں چلاسکی، سندھ حکومت کو کئی ہزار ارب بجٹ ملا لیکن 13 بوند پانی صوبائی حکومت نہیں دے سکی، جعلی ڈومیسائل بناکر شہری سندھ کے نوجوانوں سے نوکری کا حق چھینا گیا جس پر ہمیں پریشانی ہے لیکن اپوزیشن کو یہ نظر نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے رہنماؤں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، قائداعظم کے مزار کے سائے میں کھڑے ہوکر اردو کو قومی زبان نہ ماننا پریشانی کا باعث ہے، جو سیاسی جماعت کا رہنماء کراچی آکر قائداعظم اور اردو زبان کو نہیں مانے گا اس کو اہل کراچی ووٹ نہیں دیں گے۔
فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ کراچی میں سڑکیں اسپتال، پانی دینے سے صوبائی حکومت کو کس نے روکا، صوبائی حکومت وفاق سے پیسہ تو لیتی ہے لیکن کراچی کے نوجوانوں کونوکری نہیں دیتی، جس پر مشترکہ اپوزیشن متعصب سندھ حکومت کی پالیسیوں پر خاموش رہتی ہیں تو وہ بھی مجرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پشتون بیلٹ ہے اس کیلئے کہا جاتا ہے وہاں پشتونوں کے ساتھ ظلم ہورہا ہے صوبہ بناؤ، پنجاب میں سرائیکی صوبہ اور کے پی میں ہزارہ صوبے کی بات کی جاتی ہے تو شہری سندھ کے عوام کیلئے صوبہ کی بات کرتے ہوئے اپوزیشن کیوں چپ سادھ لیتی ہے کیوں شہری سندھ میں بسنے والی عوام کے مسائل اپوزیشن کو نظر نہیں آتے۔