شہباز شریف کو منی لانڈرنگ کیس میں جیل بھیج دیا گیا
احتساب عدالت نے شہباز شریف کے مزید جسمانی ریمانڈ سے متعلق نیب کی درخواست مسترد کردی
احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو منی لانڈرنگ کیس میں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
احتساب عدالت لاہور میں منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت ہوئی تو نیب نے جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر شہباز شریف کو عدالت میں پیش کیا۔ ان کی آمد پر لیگی کارکنوں نے شدید نعرے بازی کی اور گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔
نیب نے عدالت سے شہباز شریف کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی لیکن عدالت نے نیب کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
شہباز شریف کی پیشی پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور عدالت آنے والے راستوں کو کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر بند کردیا گیا۔ شہباز شریف 21 روز سے جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں تھے۔
کیس کا پس منظر
نیب ریفرنس کے مطابق اسٹیٹ بینک کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی شکایت موصول ہونے پر یہ انکوائری شروع کی گئی۔ 1990 میں شہباز شریف کے اثاثوں کی مالیت 21 لاکھ تھی، 1998 میں ان کے اور ان کی اولاد کے اثاثوں کی مالیت ایک کروڑ 8 لاکھ ہوگئی، 2018 میں ان کے اثاثوں کی مالیت بے نامی کھاتے داروں اور فرنٹ مین کی وجہ سے 6 ارب کے قریب پہنچ گئی۔
کیس کے مطابق شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ نے متعدد بے نامی اکاونٹس کے ذریعے کرپشن کرکے 7 ارب سے زائد کے اثاثے بنائے اور اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی۔ اس کیس میں شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز اشتہاری قرار دیے جاچکے ہیں۔
احتساب عدالت لاہور میں منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت ہوئی تو نیب نے جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر شہباز شریف کو عدالت میں پیش کیا۔ ان کی آمد پر لیگی کارکنوں نے شدید نعرے بازی کی اور گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔
نیب نے عدالت سے شہباز شریف کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی لیکن عدالت نے نیب کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
شہباز شریف کی پیشی پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور عدالت آنے والے راستوں کو کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر بند کردیا گیا۔ شہباز شریف 21 روز سے جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں تھے۔
کیس کا پس منظر
نیب ریفرنس کے مطابق اسٹیٹ بینک کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی شکایت موصول ہونے پر یہ انکوائری شروع کی گئی۔ 1990 میں شہباز شریف کے اثاثوں کی مالیت 21 لاکھ تھی، 1998 میں ان کے اور ان کی اولاد کے اثاثوں کی مالیت ایک کروڑ 8 لاکھ ہوگئی، 2018 میں ان کے اثاثوں کی مالیت بے نامی کھاتے داروں اور فرنٹ مین کی وجہ سے 6 ارب کے قریب پہنچ گئی۔
کیس کے مطابق شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ نے متعدد بے نامی اکاونٹس کے ذریعے کرپشن کرکے 7 ارب سے زائد کے اثاثے بنائے اور اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی۔ اس کیس میں شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز اشتہاری قرار دیے جاچکے ہیں۔