کراچی میں موٹر سائیکل دھماکے میں 6 افراد زخمی
تحقیقات کر رہے ہیں کہ دھماکے کا ٹارگٹ کون تھا، انچارج سی ٹی ڈی کراچی راجہ عمر خطاب
شیریں جناح کالونی میں بم دھماکے سے 6 افراد زخمی ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شیریں جناح کالونی 20 نمبر بس اڈے پر موٹر سائیکل اور سائیکل کی پنکچر کی دکان کے باہر نامعلوم دہشت گرد سائیکل میں بم نصب کرکے فرار ہوگئے۔ منگل کی دوپہر ساڑھے 3 بجے بم زور دار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں 6 افراد زخمی ہوگئے۔
واقعے کے بعد جائے وقوع پر دھواں پھیل گیا اور علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو مختلف اسپتال پہنچایا۔ دھماکے کی آواز سن کر دکان دار اور علاقہ مکین گھروں سے باہر نکل آئے۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر صورت حال پر کنٹرول کرلیا۔ جائے وقوع کو پولیس نے گھیرے میں لے لیا۔
عینی شاہدین نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ دھماکے کے بعد علاقے میں چاروں طرف دھواں پھیل گیا، ہر طرف چیخوں کی آواز آرہی تھی، جائے وقوع پر بارود کی بدبو پھیل گئی تھی۔ ایک عینی شاہد نے بتایا کہ نامعلوم دہشت گرد دھماکے سے تھوڑی دیر قبل سائیکل کھڑی کرکے موقع سے فرار ہوگیا تھا اس کے کچھ دیر بعد بم زور دار دھماکہ ہوا۔
سی ٹی ڈی انچارج راجہ عمر خطاب نے موقع پر پہنچ کر میڈیا سے بات کرتے کہا بم سائیکل کی سیٹ پر نصب کیا گیا تھا جس کا وزن تقریبا ایک کلو وزنی تھا اور بم دیسی ساختہ تھا جس میں بال بیرنگ بھی استعمال ہوئیں۔
انھوں نے کہا کہ اس سے پہلے اس نوعیت کا بم مجھ پر حملے میں استعمال ہوا تھا جس میں، میں معجزانہ طور پر بچ گیا تھا، ابھی تک یہ تعین نہیں ہوا دہشت گردوں کا ہدف کیا ہے، شبہ ہے کہ دہشت گردوں کا ہدف عام شہری تھے تاکہ دھماکے سے شہر میں خوف و ہراس پھیل سکے۔
دھماکے کے وقت 20 نمبر کی بس اڈے پر کھڑی تھی جس میں بال بیرنگ پیوست ہوگئے اور بس میں سوار چار افراد شدید زخمی ہوگئے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ 2 زخمیوں کی حالت تشویش ناک اور 4 کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے موقع پر پہنچ کر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جس جگہ دھماکا ہوا ہے وہ جرائم پیشہ افراد کی پناہ گاہ ہے، رات کے وقت مذکورہ جگہ پر جرائم پیشہ عناصر کھلے عام منشیات، آئس، کوکین، چرس، شراب اور دیگر منشیات فروخت کرتے ہیں، لگتا ہے کہ دھماکا کسی ایک گروپ نے اپنے مخالف گروپ کو نیچا دیکھانے کے لیے کیا۔
انھوں نے سندھ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ جگہ پر مکمل آپریشن ہونا چاہیے جو وزیر اعلی سندھ کرنا نہیں چاہتے اس جگہ پر پولیس چیک پوسٹ بھی قائم کی جائے تاکہ منشیات فروشوں کا خاتمہ ہوسکے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شیریں جناح کالونی 20 نمبر بس اڈے پر موٹر سائیکل اور سائیکل کی پنکچر کی دکان کے باہر نامعلوم دہشت گرد سائیکل میں بم نصب کرکے فرار ہوگئے۔ منگل کی دوپہر ساڑھے 3 بجے بم زور دار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں 6 افراد زخمی ہوگئے۔
واقعے کے بعد جائے وقوع پر دھواں پھیل گیا اور علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو مختلف اسپتال پہنچایا۔ دھماکے کی آواز سن کر دکان دار اور علاقہ مکین گھروں سے باہر نکل آئے۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر صورت حال پر کنٹرول کرلیا۔ جائے وقوع کو پولیس نے گھیرے میں لے لیا۔
عینی شاہدین نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ دھماکے کے بعد علاقے میں چاروں طرف دھواں پھیل گیا، ہر طرف چیخوں کی آواز آرہی تھی، جائے وقوع پر بارود کی بدبو پھیل گئی تھی۔ ایک عینی شاہد نے بتایا کہ نامعلوم دہشت گرد دھماکے سے تھوڑی دیر قبل سائیکل کھڑی کرکے موقع سے فرار ہوگیا تھا اس کے کچھ دیر بعد بم زور دار دھماکہ ہوا۔
سی ٹی ڈی انچارج راجہ عمر خطاب نے موقع پر پہنچ کر میڈیا سے بات کرتے کہا بم سائیکل کی سیٹ پر نصب کیا گیا تھا جس کا وزن تقریبا ایک کلو وزنی تھا اور بم دیسی ساختہ تھا جس میں بال بیرنگ بھی استعمال ہوئیں۔
انھوں نے کہا کہ اس سے پہلے اس نوعیت کا بم مجھ پر حملے میں استعمال ہوا تھا جس میں، میں معجزانہ طور پر بچ گیا تھا، ابھی تک یہ تعین نہیں ہوا دہشت گردوں کا ہدف کیا ہے، شبہ ہے کہ دہشت گردوں کا ہدف عام شہری تھے تاکہ دھماکے سے شہر میں خوف و ہراس پھیل سکے۔
دھماکے کے وقت 20 نمبر کی بس اڈے پر کھڑی تھی جس میں بال بیرنگ پیوست ہوگئے اور بس میں سوار چار افراد شدید زخمی ہوگئے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ 2 زخمیوں کی حالت تشویش ناک اور 4 کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے موقع پر پہنچ کر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جس جگہ دھماکا ہوا ہے وہ جرائم پیشہ افراد کی پناہ گاہ ہے، رات کے وقت مذکورہ جگہ پر جرائم پیشہ عناصر کھلے عام منشیات، آئس، کوکین، چرس، شراب اور دیگر منشیات فروخت کرتے ہیں، لگتا ہے کہ دھماکا کسی ایک گروپ نے اپنے مخالف گروپ کو نیچا دیکھانے کے لیے کیا۔
انھوں نے سندھ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ جگہ پر مکمل آپریشن ہونا چاہیے جو وزیر اعلی سندھ کرنا نہیں چاہتے اس جگہ پر پولیس چیک پوسٹ بھی قائم کی جائے تاکہ منشیات فروشوں کا خاتمہ ہوسکے۔