حکومت نے احتساب بل کا ترمیم شدہ مسودہ ن لیگ کو پیش کردیا ماضی کی کرپشن پر اطلاق نہیں ہوگا وزیر قانون
مذاکرات کے دوران مسودے پر اتفاق رائے نہ ہوسکا ، ن لیگ کے ارکان کا مرکز میں نگران سیٹ اپ پر بات کرنے سے گریز
حکومت نے مسلم لیگ (ن) کو احتساب بل کا ترمیم شدہ مسودہ پیش کر دیا ہے، پارٹی اور قائمہ کمیٹی کے اراکین سے مشاورت کے بعد (ن) لیگ بل پر موقف سامنے لائے گی ۔
جمعرات کویہاں پنجاب ہائوس میںمسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں اسحق ڈار، پرویز رشید اور خواجہ آصف کے ساتھ حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ارکان سید خورشید شاہ، فاروق ایچ نائیک اور نوید قمر نے ملاقات کی جو دوگھنٹے جاری رہی۔ مذاکرات میں سیاسی صورتحال کے علاوہ احتساب بل پر تبادلہ خیال کیاگیا، (ن) لیگ کے رہنمائوں نے حکومتی ٹیم کو بل پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا، حکومتی وفد نے احتساب بل کا ترمیم شدہ مسودہ (ن) لیگ کے رہنمائوں کو پیش کردیا تاہم مذاکرات کے دوران مسودے پر اتفاق رائے نہ ہوسکا ، (ن) لیگی رہنمائوں نے مشاورت کیلیے وقت مانگ لیا ہے۔
مذاکرات کے بعد حکومتی وفد کے سربراہ سید خورشید شاہ نے میڈیا کو بتایا کہ ہم چاہتے ہیں کہ احتساب بل پر اتفاق رائے ہوجائے، مذاکرات خوشگواراندازمیںہوئے ہیںاور یہ سلسلسہ جاری رکھیں گے، مذاکرات میں نئے صوبوں اور نگران سیٹ اپ پر بات نہیں ہوئی، سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ مذاکرات میں احتساب بل کے یک نکاتی ایجنڈے پر گفتگو ہوئی، یہ بل قائمہ کمیٹی برائے قانون نے اسمبلی میں پیش کیا تھا لیکن ہماری جماعت نے اس سے اتفاق نہیں کیا تھا جس کے بعد یہ بل دوبارہ کمیٹی کے پاس بھیج دیاگیا تھا ، نئے بل پر غور کرنے کیلیے ہم نے وقت مانگا ہے ، پارٹی قیادت اور قائمہ کمیٹی کے ارکان سے مشاورت کے بعد اپنا موقف دیں گے۔
انھوںنے کہاکہ مشرف کا ڈریکونین قانون ختم ہونا چاہیے، وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہم ایک ایسااحتساب کمیشن قائم کرنا چاہتے ہیں جس پر تمام جماعتیں متفق ہوں اور احتساب کے عمل پر کسی کو شکایت نہ ہو اور نہ ہی احتساب کا اختیار کسی فرد واحد کو دیا جائے، ایک ٹی وی کے مطابق وزیرقانون نے کہا کہ نئے احتساب بل کا اطلاق ماضی کی کرپشن پر نہیں ہوگا، این این آئی کے مطابق (ن) لیگ کے ارکان نے حکومتی وفد کو بتایا کہ وہ مرکز میں نگران سیٹ اپ پرمذاکرات کیلیے تیار نہیں تاہم صوبوں میں نگران حکومتوں پر بات ہوسکتی ہے، اس سے قبل سندھ اور بلوچستان میں قائد حزب اختلاف کی نامزدگی کانوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔
جمعرات کویہاں پنجاب ہائوس میںمسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں اسحق ڈار، پرویز رشید اور خواجہ آصف کے ساتھ حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ارکان سید خورشید شاہ، فاروق ایچ نائیک اور نوید قمر نے ملاقات کی جو دوگھنٹے جاری رہی۔ مذاکرات میں سیاسی صورتحال کے علاوہ احتساب بل پر تبادلہ خیال کیاگیا، (ن) لیگ کے رہنمائوں نے حکومتی ٹیم کو بل پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا، حکومتی وفد نے احتساب بل کا ترمیم شدہ مسودہ (ن) لیگ کے رہنمائوں کو پیش کردیا تاہم مذاکرات کے دوران مسودے پر اتفاق رائے نہ ہوسکا ، (ن) لیگی رہنمائوں نے مشاورت کیلیے وقت مانگ لیا ہے۔
مذاکرات کے بعد حکومتی وفد کے سربراہ سید خورشید شاہ نے میڈیا کو بتایا کہ ہم چاہتے ہیں کہ احتساب بل پر اتفاق رائے ہوجائے، مذاکرات خوشگواراندازمیںہوئے ہیںاور یہ سلسلسہ جاری رکھیں گے، مذاکرات میں نئے صوبوں اور نگران سیٹ اپ پر بات نہیں ہوئی، سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ مذاکرات میں احتساب بل کے یک نکاتی ایجنڈے پر گفتگو ہوئی، یہ بل قائمہ کمیٹی برائے قانون نے اسمبلی میں پیش کیا تھا لیکن ہماری جماعت نے اس سے اتفاق نہیں کیا تھا جس کے بعد یہ بل دوبارہ کمیٹی کے پاس بھیج دیاگیا تھا ، نئے بل پر غور کرنے کیلیے ہم نے وقت مانگا ہے ، پارٹی قیادت اور قائمہ کمیٹی کے ارکان سے مشاورت کے بعد اپنا موقف دیں گے۔
انھوںنے کہاکہ مشرف کا ڈریکونین قانون ختم ہونا چاہیے، وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہم ایک ایسااحتساب کمیشن قائم کرنا چاہتے ہیں جس پر تمام جماعتیں متفق ہوں اور احتساب کے عمل پر کسی کو شکایت نہ ہو اور نہ ہی احتساب کا اختیار کسی فرد واحد کو دیا جائے، ایک ٹی وی کے مطابق وزیرقانون نے کہا کہ نئے احتساب بل کا اطلاق ماضی کی کرپشن پر نہیں ہوگا، این این آئی کے مطابق (ن) لیگ کے ارکان نے حکومتی وفد کو بتایا کہ وہ مرکز میں نگران سیٹ اپ پرمذاکرات کیلیے تیار نہیں تاہم صوبوں میں نگران حکومتوں پر بات ہوسکتی ہے، اس سے قبل سندھ اور بلوچستان میں قائد حزب اختلاف کی نامزدگی کانوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔