سندھ حکومت ختم کرنے کی دھمکی دی گئی مراد علی شاہ

رات کو ڈیڑھ بجے کہا گیا کہ صبح تک مقدمہ درج نہ ہوا تو ایسی کی تیسی کردیں گے ایسا لگا جیسے سندھ ان کی کالونی ہے

چیف آف آرمی اسٹاف نے بھی اس پر نوٹس لیا ہے کہ پی ٹی آئی والوں نے پولیس والے کے ساتھ کس طرح بدتمیزی کی (فوٹو : فائل)

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ مجھے سندھ حکومت ختم کرنے کی دھمکی دی گئی تھی، چپ اس لیے ہوں کہ تحقیقات ہورہی ہیں اگر زبان کھولی تو آپ بھی کانوں کو ہاتھ لگائیں گے۔

یہ بات انہوں ںے سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ 18 اکتوبر کے جلسے سے ساری حکومت گھبرا رہی ہے اور بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکی ہے، پولیس پر دباؤ ڈال کر جعلی مقدمہ بنایا گیا، ایک مفرور آدمی کے ذریعے مقدمہ درج کرایا گیا، مقدمہ درج کرانے کے لیے دھمکی دی گئی جب کہ بلاول بھٹو نے پولیس کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا، ہم سندھ پولیس کے ساتھ ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں پی ڈی ایم کے جلسے کے بعد حکومتی حلقوں میں گھبراہٹ پھیل گئی تھی، یہ پہلے تو تھانوں میں گئے پھر پولیس کو دباؤ میں لینا شروع کیا، جب پولیس نے اپنا کردار ادا کیا پھر بھی پی ٹی آئی والے شور شرابہ کرتے رہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ بہت سی چیزیں میں بتا نہیں سکتا، وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ مجھے سندھ حکومت ختم کرنے کی دھمکی دی گئی اب بھی چپ ہوں کیونکہ تحقیقات ہورہی ہیں زبان کھولوں گا تو لوگ کانوں کو ہاتھ لگائیں گے، مہان کو ایک غیر مہذب طریقے سے گرفتار کیا گیا جس پر پوری سندھ دھرتی شرمندہ ہے، ہماری حکومت ہمارے مہمانوں سے بڑھ کر نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف نے بھی اس پر نوٹس لیا ہے کہ پی ٹی آئی والوں نے پولیس والے کے ساتھ کس طرح بدتمیزی کی، رات کو ایک ڈیڑھ بجے کہا گیا کہ صبح تک مقدمہ درج نہ ہوا تو ایسی کی تیسی کریں گے ایسا لگا جیسے سندھ ان کی کالونی ہے۔


وزیراعلیٰ سندھ نے جزائر سے متعلق آرڈیننس واپس نہ لینے تک وفاقی حکومت سے بات نہ کرنے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ آرڈیننس کی واپسی کے لیے طاقت سے لڑیں گے، وفاق کے آرڈیننس پر سارا سندھ سراپا احتجاج ہے، جزائر سے متعلق آرڈیننس واپس کرائیں گے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ جزائر سے متعلق آرڈیننس جاری کرکے سندھ کی سالمیت پر حملہ کیا گیا، وفاق نے بل میں لکھا یہ زمین ہماری ہے جو بالکل غلط ہے، آئین کے مطابق زمین اور پانی کے اندر سے ملنے والی چیزیں صوبے کی ملکیت ہوتی ہیں، صوبے کے انٹرسٹ کے خلاف کبھی گیا نہ جاؤں گا، سندھ دھرتی کے لیے سرکٹانے کے لیے پہلی صف میں کھڑے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جزائر پر نئے شہر بسانے کے لیے کسی کو کوئی این او سی نہیں دیا، جو لوگ جزائر پر سندھ اسمبلی میں ایک اہم قرارداد کے موقع پر منہ چھپا کر ایوان سے باہرچلے گئے انہیں غدار تو نہیں کہوں گا لیکن ان کی سندھ دھرتی سے محبت پر مجھے شک ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت کے ظلم کے باعث مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکلوادیں اور کہتے ہیں گھبرانا نہیں، ایک سال پہلےہم گندم کو ایکسپورٹ کر رہے تھے ایک سال میں گندم کہاں غائب ہوگئی؟ جو چیز شارٹ ہوجائے الزام سندھ حکومت پرلگتا ہے، اتنی ہی وفاق کو تکلیف ہے تو نکلے، ہم خود دیکھ لیں گے، وفاقی حکومت سے کوئی بہتری کی امید رکھنا بیکار ہے۔

 
Load Next Story