بھارتی عدالت نے دہلی میں مسلمانوں کے قتل عام کو تقسیم کے بعد بدترین فساد قرار دیدیا
یہ فسادات بھارت کے لیے ایک ناسور ہے،عدالت
بھارت کی عدالت نے نئی دلی میں ہونے والے فسادات کو برصغیر کی تقسیم کے بعد بدترین فساد قرار دے دیا۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں رواں سال کے آغاز میں ہونے والے مسلم مخالف فسادات کو تقسیم ہند کے بعد بدترین فسادات قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فسادات بھارت کے لیے ایک ناسور ہے۔ عدالت نے کہا کہ اتنے کم مدت میں جس تیزی سے یہ فسادات بڑے پیمانے پر پھیلے یہ پیشگی سازش کے بغیر ممکن نہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ فسادات میں دہلی پولیس نے ہندو بلوائیوں کا ساتھ دیا، ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ
واضح رہے رواں سال کے آغاز میں ہونے والے دلی فسادات میں 47 افراد جان کی بازی ہارے جب کہ مسلمانوں کی املاک کو چُن چُن کر نشانہ بنایا گیا جب کہ بھارتی دارالحکومت میں مسلمانوں کے درمیان اب بھی خوف کی فضا قائم ہے۔
دلی فسادات کے حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت دیگر عالمی ادارے اور بین الاقوامی اخبارات متعدد بار لکھ چکے ہیں کہ ان فسادات میں جان بوجھ کر مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا اور دلی پولیس نے منظم انداز سے ہندؤوں کا ساتھ دیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ دہلی کے فسادات میں مسلمانوں کی منظم نسل کشی کی گئی، اقلیتی کمیشن کا اعتراف
عدالت نے اپنے ریمارکس میں رواں سال کے آغاز میں ہونے والے مسلم مخالف فسادات کو تقسیم ہند کے بعد بدترین فسادات قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فسادات بھارت کے لیے ایک ناسور ہے۔ عدالت نے کہا کہ اتنے کم مدت میں جس تیزی سے یہ فسادات بڑے پیمانے پر پھیلے یہ پیشگی سازش کے بغیر ممکن نہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ فسادات میں دہلی پولیس نے ہندو بلوائیوں کا ساتھ دیا، ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ
واضح رہے رواں سال کے آغاز میں ہونے والے دلی فسادات میں 47 افراد جان کی بازی ہارے جب کہ مسلمانوں کی املاک کو چُن چُن کر نشانہ بنایا گیا جب کہ بھارتی دارالحکومت میں مسلمانوں کے درمیان اب بھی خوف کی فضا قائم ہے۔
دلی فسادات کے حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت دیگر عالمی ادارے اور بین الاقوامی اخبارات متعدد بار لکھ چکے ہیں کہ ان فسادات میں جان بوجھ کر مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا اور دلی پولیس نے منظم انداز سے ہندؤوں کا ساتھ دیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ دہلی کے فسادات میں مسلمانوں کی منظم نسل کشی کی گئی، اقلیتی کمیشن کا اعتراف