پنجاب میں زمینی آلودگی سے فصلوں کی پیداواری صلاحیت میں کمی

زمینی آلودگی بڑھنے سے لوگوں کی بڑی تعداد کینسرسمیت کئی بیماریوں کا شکار بھی ہورہے ہیں

پاکستان میں فضا کے ساتھ زمین بھی آلودہ ہوتی جارہی ہے فوٹو: فائل

لاہور:
پاکستان میں جہاں فضائی آلودگی میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے وہیں زمینی آلودگی کی شرح بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے جس سے ناصرف کینسرسمیت کئی بیماریاں جنم لے رہی ہیں بلکہ مختلف اجناس کی پیداوارمیں کمی اورغذائیت بھی کم ہورہی ہے۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائیزیشن (ایف اے او) کی ایک رپورٹ کے مطابق زمین کا بیشتر حصہ کیلکولیسو الیووایم اور ڈھیلوں پر مشتمل ہے جبکہ عمومی طور سے زمین 90 فیصد نامیاتی مواد مادے کی کمی کا شکار ہے اور اس میں 85 فیصد فاسفورس اور 40 پوٹاشیم کمی بھی شامل ہے۔

زرعی اقتصادی ماہرعامرحیات بھنڈارا کہتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی اور مٹی کی آلودگی کے باعث گندم اور چاول کی پیداوار میں ہونے والی نقصان کی وجہ سے مجموعی جی ڈی پی میں کی شرح میں 3.7 فیصد کی کمی ہوگی۔ اس سے پاکستان کی معیشت کو تقریبا 19،528 ملین ڈالر کا نقصان کااندیشہ ہے۔ جی ڈی پی میں اس طرح کے نمایاں زوال کا ایک بڑا عنصر زراعت سے متعلق بہت ساری زرعی مصنوعات اور دیگر صنعتی آؤٹ پٹ کی پیداوار میں تیزی سے کمی ہے۔


عامرحیات بھنڈارا نے بتایا پاکستان میں زمینی آلودگی کی سب سے اہم وجہ انسانی سر گرمیاں ہیں جو براہ راست یا غیر مستقیم طر یقے سے زمین کی سطح اور مٹی کو تباہ وبر باد کررہی ہیں۔ زمینی آلودگی زمین کی پیداواری صلاحیتوں کو ناکارہ بنا دیتی ہے۔ بہت سے مضر کیمیکلز ہماری روز مرہ کی زندگی کا حصہ بن چکے ہیں،مثال کے طور پر پلاسٹک ،ٹھوس فالتو مادے ،صنعتی زہریلےمادے اور اخراج ،حشرات کش ادویات ،مصنوعی کیمیائی کھادیں ،قد رتی آفات ، سیم وتھور،صنعتی وبارودی حادثات ،جوہری اخراج ،زمین کی کٹائی،فصلوں میں کیڑے مار اسپرے کا بے دریغ استعمال اور دیگر آلائشیں زمین کو آلودہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ عامرحیات بھنڈاراکا کہنا تھا کوروناوائرس کی حالیہ لہر کے دوران جس طرح فیس ماسک اورپلاسٹک سے بنے گلوز کا استعمال کیا گیا اورپھرانہیں درست طریقے سے تلف کرنے کی بجائے پھینک دیا گیا۔
ڈائریکٹرجنرل محکمہ زراعت (توسیع) پنجاب ڈاکٹرانجم علی بٹر کہتے ہیں شہری اوردیہی علاقوں میں مٹی کی آلودگی کی مختلف وجوہات ہیں۔ شہروں میں گھروں اوراورفیکٹریوں کاکوڑا،کیمیکل ملازہریلاپانی شامل ہے۔ جبکہ دیہی علاقوں میں سیوریج کے پانی کا بطورآبپاشی استعمال شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فیکٹریوں کے آلودہ پانی کی نسبت گھروں کے سیوریج کا پانی کم خطرناک ہوتا ہے۔ دیہی علاقوں میں لوگ آبپاشی کے لئے سیوریج کا پانی استعمال کرتے ہیں، یہ پانی زمین کی زرخیزی کم نہیں کرتا بلکہ اس میں اضافہ کرتا ہے بشرطیکہ اس پانی کو ٹریٹمنٹ کے بعد استعمال کیاجائے۔ اگراس پانی سے مضراورزہریلے کیمیکل ضائع نہیں کئے جاتے تویہ زمین کوتباہ کردیتا ہے۔ دنیا بھرمیں زرعی زمینوں کی زرخیزی برقراررکھنےکے لئے انہیں ایک سیزن میں خالی رکھا جاتا ہے لیکن ہمارے یہاں اب کسان سال میں ایک ہی زمین سے کئی فصلیں حاصل کررہے ہیں اس سے زمین کی زرخیزی کم ہورہی ہے۔

ڈاکٹر انجم علی کے مطابق آلودہ پانی سے سبزیوں کی کاشت سے گریز کرنا چاہیے ، سبز پتوں والی سبزیاں سیوریج کے آلودہ پانی سے کاشت کرنے سے زہریلے اجزاسبزیوں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق جب زمین میں زہریلے کیمیکلز ، کیڑے مار ادویات اور اسپرے کااستعمال بہت زیادہ ہونے لگے تو اسکن کینسر اور سانس کی بیماریاں پید اہوتی ہیں، یہ زہریلے کیمیکلز ہمارے جسم میں آلودہ کھاد میں کاشت کی گئیں سبزیوں اور مختلف کھانوں کی وجہ سے داخل ہوتے ہیں۔ ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق تیزی سے بڑھتی ہوئی زمینی آلودگی کے نتیجے میں ہونے والی غذائی کمی کے سبب 2050 ء میں لاکھوں افراد لقمہ اجل بن جائیں گے۔

محکمہ ماحولیات پنجاب کے حکام کے مطابق زمینی آلودگی کو کم کرنے کے لیے لوگوں کو مضرصحت چیزوں کا استعمال کم کرنے ، پلاسٹک اور دیگر چیزوں کو ری سائیکل کرنے اور دوبارہ استعمال کرنے کے حوالے سے شعور وآگہی دی جارہی ہے، حکام کے مطابق کیڑے مار اسپرے اور ادویات کا کم سے کم استعمال کیا جائے۔ پلاسٹک کی تھیلیوں میں موجود اشیاء خریدنے سے گزیز کریں، کیوں کہ یہ استعمال کرنے کے بعد کوڑے میں چلی جاتی ہیں اور زمین پر پھینکنے کی وجہ سے یہ زمینی آلودگی کا سبب بنتی ہیں، اسی طرح کچرے کو زمین پر نہ پھینکیں بلکہ صحیح طریقے سے اس کو ٹھکانے لگایا جائے۔ انہوں نے کہا شہری زیادہ سے زیادہ بائیوڈی گریڈ ایبل اشیاءخریدیں ،تا کہ آلودگی بڑھنے کی شرح میں کمی واقع ہوسکے۔ کسانوں کو چاہیے کہ فصلوں میں نامیاتی کھاد کا استعمال زیادہ سے زیادہ اور کیمیائی کیمیکل اور اسپرے کا استعمال کم سے کم کریں۔
Load Next Story