کم سن بچوں کو دریا میں پھینک کر قتل کرنے والی سفاک ماں کو سزائے موت
نسرین نامی خاتون گھریلو ناچاقیوں اور شوہر سے علیحدگی کے بعد ذہنی دباؤ کا شکار تھی
عراق میں اپنے دو کم سن بچوں کو پل سے دریائے دجلہ میں پھینک کر قتل کرنے والی بے رحم ماں کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق نسرین نامی 30 سالہ خاتون نے شوہر سے علیحدگی اور معاشی حالات سے تنگ آکر اپنے دو کم سن بچوں کو گزشتہ روز دریائے دجلہ کی لہروں کے سپرد کردیا تھا جس کے نتیجے میں بچوں کی موت واقع ہوگئی تھی۔
دریائے دجلہ کے پل پر نصب کمروں میں یہ دل سوز مناظر محفوظ ہوگئے تھے جس پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے چند ہی گھنٹوں میں سنگ دل ماں کو حراست میں لے لیا تھا اور آج عدالت میں سماعت کے لیے پیش کیا جہاں آرٹیکل 406 کے تحت سزائے موت سنادی گئی۔
نسرین نامی خاتون نے اس سفاک عمل کی وجہ گھریلو ناچاقیاں اور ذہنی دباؤ قرار دیا تاہم عدالت نے سفاک ماں کی رحم کی تمام اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے سخت سے سخت سزا سنادی جس کے لیے عوامی سطح پر بھی یہی مطالبہ کیا جا رہا تھا۔
عرب میڈیا کے مطابق نسرین نامی 30 سالہ خاتون نے شوہر سے علیحدگی اور معاشی حالات سے تنگ آکر اپنے دو کم سن بچوں کو گزشتہ روز دریائے دجلہ کی لہروں کے سپرد کردیا تھا جس کے نتیجے میں بچوں کی موت واقع ہوگئی تھی۔
دریائے دجلہ کے پل پر نصب کمروں میں یہ دل سوز مناظر محفوظ ہوگئے تھے جس پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے چند ہی گھنٹوں میں سنگ دل ماں کو حراست میں لے لیا تھا اور آج عدالت میں سماعت کے لیے پیش کیا جہاں آرٹیکل 406 کے تحت سزائے موت سنادی گئی۔
نسرین نامی خاتون نے اس سفاک عمل کی وجہ گھریلو ناچاقیاں اور ذہنی دباؤ قرار دیا تاہم عدالت نے سفاک ماں کی رحم کی تمام اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے سخت سے سخت سزا سنادی جس کے لیے عوامی سطح پر بھی یہی مطالبہ کیا جا رہا تھا۔