حکومت خواتین کی خودمختاری اور خاندانی منصوبہ بندی میں معاونت فراہم کرے ماہرین
خواتین کی خودمختاری نہ صرف سندھ بلکہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے جسے مل کر حل کرنا ہوگا، ماہرین
ماہرین صحت نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خواتین کی خودمختاری اور خاندانی منصوبہ بندی میں معاونت فراہم کرے۔
اسلام آباد کے ہوٹل میں شعبہ بہبود آبادی صوبہ سندھ کی جانب سے "بہتری کے لیے خواتین کی آواز" کے عنوان سے مذاکرے کا انعقاد کیا گیا جس میں شرکاء نے اپنے خیالات کا اظہار جبکہ صوبہ سندھ کی پالیسی اسٹڈی کا ڈرافٹ اور اپنے تجربات سے آگاہ کیا۔ شرکاء میں شعبہ بہبود آبادی صوبہ سندھ کے ٹیکنیکل ایڈوائزرڈاکٹر طالب لاشاری، وزارت قومی صحت کی ڈی جی ٹیکنیکل
پاپولیشن پروگرام ڈاکٹر امبرین ندیم، ایف ایس ایم کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر امان اللہ، ایف ایس ایم کے ٹیکنیکل ایڈوائزر احتشام اکرم،صوبہ سندھ کی ڈپٹی ڈائریکٹر میڈیکل ڈاکٹر مہوش مبارک اور دیگر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
شعبہ بہبود آبادی صوبہ سندھ کے ٹیکنیکل ایڈوائزرڈاکٹر طالب لاشاری نے اس موقع پر کہاکہ اسٹڈی پیپر میں خواتین کے مسائل بالخصوص خاندانی منصوبہ بندی کے مسائل کا خوبصورتی سے احاطہ کیا گیا ہے، یہ معلومات صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والی 4 ہزار خواتین سے لی گئی ہیں جبکہ ملک بھر اڑھائی لاکھ خواتین کی جانب سے صحت کے مطالبات پرمبنی جامعہ رپورٹ تیار کی گئی ہے۔
طالب لاشاری نے کہا کہ ریسرچ پیپر میں صوبہ سندھ کے پانچ اضلاع کے ڈسٹرکٹ منیجرز اور خواتین کو مل بیٹھنے کا موقع دیا گیا اور ان کی شناخت کے ساتھ ساتھ فیملی پلاننگ سے متعلقہ مسائل کو بھی سامنے لایا گیاہے۔
ڈاکٹر امان اللہ نے شرکا کی تجاویز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس ریسرچ سے منصوبہ بندی کے ماہرین کو اپنی راہ متعین کرنے اور پالیسی سازی میں مدد ملے گی۔
مذاکرے کے شرکا نے کہا کہ خواتین کے مسائل کو حل کرنے کے لیے میڈیا،صحت سے متعلقہ کارکنان، مقامی ریڈیو اسٹیشنز اور دیگر مواصلاتی ذرائع کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے،عالمی معیارات اور ایس ڈی جیز کا حصول صرف اسی صورت میں ہی ممکن ہے جب ہم اپنے ملک میں خواتین کو خودمختار بنائیں گے۔
اسلام آباد کے ہوٹل میں شعبہ بہبود آبادی صوبہ سندھ کی جانب سے "بہتری کے لیے خواتین کی آواز" کے عنوان سے مذاکرے کا انعقاد کیا گیا جس میں شرکاء نے اپنے خیالات کا اظہار جبکہ صوبہ سندھ کی پالیسی اسٹڈی کا ڈرافٹ اور اپنے تجربات سے آگاہ کیا۔ شرکاء میں شعبہ بہبود آبادی صوبہ سندھ کے ٹیکنیکل ایڈوائزرڈاکٹر طالب لاشاری، وزارت قومی صحت کی ڈی جی ٹیکنیکل
پاپولیشن پروگرام ڈاکٹر امبرین ندیم، ایف ایس ایم کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر امان اللہ، ایف ایس ایم کے ٹیکنیکل ایڈوائزر احتشام اکرم،صوبہ سندھ کی ڈپٹی ڈائریکٹر میڈیکل ڈاکٹر مہوش مبارک اور دیگر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
شعبہ بہبود آبادی صوبہ سندھ کے ٹیکنیکل ایڈوائزرڈاکٹر طالب لاشاری نے اس موقع پر کہاکہ اسٹڈی پیپر میں خواتین کے مسائل بالخصوص خاندانی منصوبہ بندی کے مسائل کا خوبصورتی سے احاطہ کیا گیا ہے، یہ معلومات صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والی 4 ہزار خواتین سے لی گئی ہیں جبکہ ملک بھر اڑھائی لاکھ خواتین کی جانب سے صحت کے مطالبات پرمبنی جامعہ رپورٹ تیار کی گئی ہے۔
طالب لاشاری نے کہا کہ ریسرچ پیپر میں صوبہ سندھ کے پانچ اضلاع کے ڈسٹرکٹ منیجرز اور خواتین کو مل بیٹھنے کا موقع دیا گیا اور ان کی شناخت کے ساتھ ساتھ فیملی پلاننگ سے متعلقہ مسائل کو بھی سامنے لایا گیاہے۔
ڈاکٹر امان اللہ نے شرکا کی تجاویز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس ریسرچ سے منصوبہ بندی کے ماہرین کو اپنی راہ متعین کرنے اور پالیسی سازی میں مدد ملے گی۔
مذاکرے کے شرکا نے کہا کہ خواتین کے مسائل کو حل کرنے کے لیے میڈیا،صحت سے متعلقہ کارکنان، مقامی ریڈیو اسٹیشنز اور دیگر مواصلاتی ذرائع کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے،عالمی معیارات اور ایس ڈی جیز کا حصول صرف اسی صورت میں ہی ممکن ہے جب ہم اپنے ملک میں خواتین کو خودمختار بنائیں گے۔