اگرہم نے بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لیا تو کوئی نہیں لے سکتا ایم کیو ایم

کراچی میں پیپلز پارٹی کے میئر کے خواب دیکھنے والے شاید بھول رہے ہیں کہ انکی 42 میں سے صرف 3 سیٹیں ہیں، فیصل سبزواری

اگر سندھ میں صاف شفاف مردم شماری کرادی جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا، حیدر عباس رصوی۔ فوٹو: ایکسپریس نیوز۔

ISLAMABAD:
متحدہ قومی مومنٹ نے سندھ میں پیپلز پارٹی کی جانب سے حال ہی میں منظور کردہ بلدیاتی ترمیمی نظام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ ایم کیوایم انتخابات کا بائیکاٹ کردے لیکن ان پر ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم انتخابات میں حصہ لیں گے کیونکہ اگر ایم کیوایم نے بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لیا تو کوئی بھی حصہ نہیں لے سکے گا،

کراچی پریس کلب کے باہر حکومت سندھ کی جانب سے حال ہی میں منظور کئے جانے والے سندھ لوکل باڈیز ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ آج ہم یہاں جمہوریت کو گرانے کے لئے نہیں بلکہ پیپلز پارٹی کے کالے قانون کا جنازہ اٹھانے کے لئے آئے ہیں، ایم کیو ایم کو بلدیاتی انتخابات سے الگ کرنے کی سازش ہو رہی ہے لیکن ہم یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ اگر ایم کیو ایم نے انتخابات میں حصہ نہ لیا تو پھر کوئی بھی جماعت انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے گی، ہم سندھ کی تقسیم نہیں چاہتے، ہم کسی سے جنگ نہیں چاہتے لیکن ہم اپنے حقوق کی جنگ لڑتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے ہمیشہ آئین اور قانون کا سہارا لیا اور پیپلز پارٹی کے نام نہاد قانون کے خلاف بھی ہم عدالتی جنگ لڑ رہے ہیں، ہمیں امید ہے کہ عدلیہ انصاف کے تقاضوں اور سندھ کی عوام کی امنگوں کے مطابق فیصلہ کرے گی۔

حیدر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ یہ پیپلز پارٹی کی حکومت عوامی اکثریت کی ترجمانی نہیں کرتی، ان کا جھوٹا مینڈیٹ ہے، پیپلز پارٹی کے پاس جاگیردارانہ اور سرمایہ دارانہ نظام کا مینڈیٹ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں اگر صاف شفاف مردم شماری کرادی جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا، ایم کیو ایم نے کبھی بھی اپنی بساط سے زیادہ کسی چیز کا مطالبہ نہیں کیا، ہم تو صرف برابری سے جینے، برابری سے انتخابات میں حصہ لینے اور برابری سے سانس لینے کا اپنا حق مانگ رہے ہیں۔


سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فیصل سبز واری نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی والے سندھ کی معصوم عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں، پیپلز پارٹی کی جانب سے منظور کئے گئے ایکٹ کو نہ صرف ایم کیو ایم نے مسترد کر دیا ہے بلکہ تمام سندھ دوست سیاسی جماعتوں نے اسے مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ایم کیو ایم نے2012 میں پیپلز لوکل گورمنٹ ایکٹ منظور کرایا تو کہا جا رہا تھا کہ یہ سندھ کو تقسیم کرنے کی سازش ہے لیکن آج ان نام نہاد قوم رپستوں کو نظر نہیں آرہا کہ پیپلز پارٹی نے 2014 کے بلدیاتی کے ذریعے سندھ کو انتظامی طور پر تقسیم دیہی اور شہری علاقوں میں تقسیم کر دیا ہے۔

فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ خواب دیکھنا ہر کسی کا حق ہے لیکن کراچی میں پیپلز پارٹی کے میئر کا خواب دیکھنے والے شاید بھول رہے ہیں کہ ان کی کراچی میں 42 میں سے صرف 3 سیٹیں ہیں، ہم عوام کے ووٹ کو مانتے ہیں، ان کی طاقت کو مانتے ہیں اور عوام ان کی طاقت کو کسی حکومت یا اسلحے کے زور پر دبایا نہیں جا سکتا، ہم کسی سے ٹکراؤ اور تصادم نہیں چاہتے لیکن عوام کے حقوق کے لئے ہم نہ تو کالی دال کو مانتے ہیں اور نہ ہی کالے قانون کو۔

خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ سندھ میں آئندہ ہونے والے انتخابات دھونس، دھاندلی اور صوبے کی عوام کے حقوق پر ڈاکا ہیں اور ایم کیو ایم اس فراڈ کو نہیں مانتی، جو لوگ ایم کیو ایم کے خلاف سازش کر رہے ہیں تو انہیں اچھی طرح معلوم ہونا چاہیئے کہ یہ 1992 نہیں بلکہ 2013 کا اختتام اور 2014 کا آغاز ہے۔ ڈاکٹرصغیر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ایم کیو ایم کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالنا چاہتی ہے لیکمن ہم ایسا کسی صورت نہیں ہونے دیں گے۔
Load Next Story