سہانے خواب دکھاکر فرنچائزز سے فیس طلب
10 نومبر تک کا وقت،سابقہ 138روپے کا ڈالر ریٹ 155 میں تبدیل
LAUSANNE:
پی سی بی نے سہانے خواب دکھاتے ہوئے فرنچائزز سے اگلے ایڈیشن کی فیس طلب کر لی جب کہ اس حوالے سے انھیں 10 نومبر تک کا وقت دیا گیا ہے۔
پی سی بی اور پی ایس ایل فرنچائزز کا اجلاس گذشتہ روز منعقد ہوا،اس میں حکام کی جانب سے ٹیم اونرز کو مجوزہ مالی ماڈل پر پریزنٹیشن دی گئی، انھیں سلائیڈزکی مدد سے بتایا گیا کہ بورڈ کیا کرنا چاہتا ہے، کمرشل کنٹریکٹس کا 90 فیصد شیئر دینے کی پھریقین دہانی کرائی گئی،البتہ فرنچائزز اس وقت حیران رہ گئیں جب گذشتہ برس طے ہونے والے138 روپے کے ڈالر ریٹ کی جگہ155روپے کا کہا گیا، مالکان نے 104 روپے فکسڈ کرنے کا کہا۔
اگلے ایڈیشن کی فیس ایک بار پھر طلب کرتے ہوئے 10 نومبر کا وقت دیا گیا ہے، فرنچائزز کورونا کی وجہ سے مالی مسائل کا شکار ہیں اس لیے انھوں نے تاخیر کی درخواست کی تھی مگر حکام نے توجہ نہ دی۔
ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ کے دوران بیشتر وقت بورڈ حکام کسی ٹھوس اقدام کی یقین دہانی سے گریز کرتے ہوئے اپنی مجبوریاں بتاتے رہے، گذشتہ دنوں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں اپنے ساتھ ہونے والے ''سلوک'' سے بھی آگاہ کیا گیا، ٹیم مالکان کو بتایا گیا کہ معاہدے میں کوئی تبدیلی کی تو مستقبل میں نیب اور ایف آئی اے کی تحقیقات میں آفیشلز کو جیل بھی جانا پڑ سکتا ہے، اس لیے جو وہ آسانی سے کر سکتے ہیں وہی کرینگ۔
اس موقع پر ایک ٹیم اونر نے کہا کہ پی ایس ایل میں فرنچائزز کا پیسہ لگا ہے عوام کا نہیں لہذا پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اس میں کوئی کام نہیں ہے، ایک اور اونر نے کہا کہ اگلی میٹنگ میں آپ ہمیں بھی ساتھ لے جائے گا ہم انھیں جواب دینگے۔
چیئرمین پی سی بی احسان مانی کے بارے میں کہا گیا کہ وہ فرنچائزز کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں لیکن شاید بعض دیگر آفیشلز اتنے سنجیدہ نہیں ہیں، ایک موقع پر بورڈ حکام نے ٹیم مالکان پر جتایا کہ ہم سے لوگ کہتے ہیں کہ ان فرنچائزز سے معاہدہ ختم کیوں نہیں کر دیتے دوسرے لوگ سامنے آجائیں گے مگر ہم ایسا نہیں چاہتے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ فرنچائزز مجوزہ ماڈل سے خوش نہیں اور اسے ''اونٹ کے منہ میں زیرہ'' قرار دے رہی ہیں، بورڈ بھی فیس میں تاخیر پر سخت اقدام کا ذہن بنا چکا مگر ''مثبت میٹنگز'' کی باتیں کر کے معاملات حل کرنے میں اپنی سنجیدگی ظاہر کرنا چاہتا ہے۔
پی سی بی نے سہانے خواب دکھاتے ہوئے فرنچائزز سے اگلے ایڈیشن کی فیس طلب کر لی جب کہ اس حوالے سے انھیں 10 نومبر تک کا وقت دیا گیا ہے۔
پی سی بی اور پی ایس ایل فرنچائزز کا اجلاس گذشتہ روز منعقد ہوا،اس میں حکام کی جانب سے ٹیم اونرز کو مجوزہ مالی ماڈل پر پریزنٹیشن دی گئی، انھیں سلائیڈزکی مدد سے بتایا گیا کہ بورڈ کیا کرنا چاہتا ہے، کمرشل کنٹریکٹس کا 90 فیصد شیئر دینے کی پھریقین دہانی کرائی گئی،البتہ فرنچائزز اس وقت حیران رہ گئیں جب گذشتہ برس طے ہونے والے138 روپے کے ڈالر ریٹ کی جگہ155روپے کا کہا گیا، مالکان نے 104 روپے فکسڈ کرنے کا کہا۔
اگلے ایڈیشن کی فیس ایک بار پھر طلب کرتے ہوئے 10 نومبر کا وقت دیا گیا ہے، فرنچائزز کورونا کی وجہ سے مالی مسائل کا شکار ہیں اس لیے انھوں نے تاخیر کی درخواست کی تھی مگر حکام نے توجہ نہ دی۔
ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ کے دوران بیشتر وقت بورڈ حکام کسی ٹھوس اقدام کی یقین دہانی سے گریز کرتے ہوئے اپنی مجبوریاں بتاتے رہے، گذشتہ دنوں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں اپنے ساتھ ہونے والے ''سلوک'' سے بھی آگاہ کیا گیا، ٹیم مالکان کو بتایا گیا کہ معاہدے میں کوئی تبدیلی کی تو مستقبل میں نیب اور ایف آئی اے کی تحقیقات میں آفیشلز کو جیل بھی جانا پڑ سکتا ہے، اس لیے جو وہ آسانی سے کر سکتے ہیں وہی کرینگ۔
اس موقع پر ایک ٹیم اونر نے کہا کہ پی ایس ایل میں فرنچائزز کا پیسہ لگا ہے عوام کا نہیں لہذا پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اس میں کوئی کام نہیں ہے، ایک اور اونر نے کہا کہ اگلی میٹنگ میں آپ ہمیں بھی ساتھ لے جائے گا ہم انھیں جواب دینگے۔
چیئرمین پی سی بی احسان مانی کے بارے میں کہا گیا کہ وہ فرنچائزز کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں لیکن شاید بعض دیگر آفیشلز اتنے سنجیدہ نہیں ہیں، ایک موقع پر بورڈ حکام نے ٹیم مالکان پر جتایا کہ ہم سے لوگ کہتے ہیں کہ ان فرنچائزز سے معاہدہ ختم کیوں نہیں کر دیتے دوسرے لوگ سامنے آجائیں گے مگر ہم ایسا نہیں چاہتے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ فرنچائزز مجوزہ ماڈل سے خوش نہیں اور اسے ''اونٹ کے منہ میں زیرہ'' قرار دے رہی ہیں، بورڈ بھی فیس میں تاخیر پر سخت اقدام کا ذہن بنا چکا مگر ''مثبت میٹنگز'' کی باتیں کر کے معاملات حل کرنے میں اپنی سنجیدگی ظاہر کرنا چاہتا ہے۔