ایک ہفتے میں سرمایہ کاروں کے 246 ارب روپے سے زائد ڈوب گئے
کورونا کی نئی لہر، تیل کی گھٹتی قیمتوں اور عالمی اسٹاک مارکیٹوں میں مندی سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج بھی مندی کا شکار
KARACHI:
کورونا وبا کی دوسری لہر نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور ایک ہفتے کے دوران سرمایہ کاروں کے 246 ارب روپے سے زائد ڈوب گئے۔
عالمی سطح پر کورونا وباء کی دوسری لہر سے خام تیل کی گھٹتی ہوئی عالمی قیمتوں سےعالمی اسٹاک مارکیٹوں میں مندی نے گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی سرگرمیوں کو مندی سے دوچار کیا۔ ملک میں کورونا انفیکشن کا تناسب 3 فیصد ہونے سے دوبارہ لاک ڈاون کے خطرات نے مارکیٹ میں سرمایہ کاری کومتاثر کیا۔ لسٹڈ کمپنیوں کے ملے جلے مالیاتی نتائج، رول اوور ویک کے باعث ادھار سودوں کے تصفیے بھی کاروبار پر اثرانداز رہے جب کہ عالمی بینک کی ٹیکس اصلاحات ریٹنگ کم کیے جانے اور 400 ملین ڈالر قرض کا معاملہ مشکوک ہونے سے بھی سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح ہوا۔
29 اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتہ وار کاروبار کے ایک سیشن میں تیزی اور 3 میں مندی ہوئی۔ مندی کے باعث انڈیکس کی 41000 اور 40000 پوائنٹس کی 2 نفسیاتی حدیں بھی گرگئیں۔ ہفتے وار کاروبار کے دوران مجموعی طور پر مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے 2کھرب 46 ارب 94 کروڑ 14 لاکھ 20 ہزار 163 روپے ڈوب گئے جس سے مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ بھی گھٹ کر 73 کھرب 99 ارب 62 کروڑ 91 لاکھ 81 ہزار 308 روپے ہوگیا۔
ہفتے وار کاروبار میں 100 انڈیکس1378 پوائنٹس گھٹ کر39888 پوائنٹس پربند ہوا جبکہ کےایس ای 30انڈیکس630.91 پوائنٹس گھٹ کر 16750.37 پوائنٹس پربند ہوا۔ کے ایم آئی 30انڈیکس 2438.03 پوائنٹس گھٹ کر 63496.69 پوائنٹس پربند ہوا اور کے ایم آئی پی ایس ایکس انڈیکس 698.26 پوائنٹس گھٹ کر19613.58 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
کورونا وبا کی دوسری لہر نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور ایک ہفتے کے دوران سرمایہ کاروں کے 246 ارب روپے سے زائد ڈوب گئے۔
عالمی سطح پر کورونا وباء کی دوسری لہر سے خام تیل کی گھٹتی ہوئی عالمی قیمتوں سےعالمی اسٹاک مارکیٹوں میں مندی نے گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی سرگرمیوں کو مندی سے دوچار کیا۔ ملک میں کورونا انفیکشن کا تناسب 3 فیصد ہونے سے دوبارہ لاک ڈاون کے خطرات نے مارکیٹ میں سرمایہ کاری کومتاثر کیا۔ لسٹڈ کمپنیوں کے ملے جلے مالیاتی نتائج، رول اوور ویک کے باعث ادھار سودوں کے تصفیے بھی کاروبار پر اثرانداز رہے جب کہ عالمی بینک کی ٹیکس اصلاحات ریٹنگ کم کیے جانے اور 400 ملین ڈالر قرض کا معاملہ مشکوک ہونے سے بھی سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح ہوا۔
29 اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتہ وار کاروبار کے ایک سیشن میں تیزی اور 3 میں مندی ہوئی۔ مندی کے باعث انڈیکس کی 41000 اور 40000 پوائنٹس کی 2 نفسیاتی حدیں بھی گرگئیں۔ ہفتے وار کاروبار کے دوران مجموعی طور پر مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے 2کھرب 46 ارب 94 کروڑ 14 لاکھ 20 ہزار 163 روپے ڈوب گئے جس سے مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ بھی گھٹ کر 73 کھرب 99 ارب 62 کروڑ 91 لاکھ 81 ہزار 308 روپے ہوگیا۔
ہفتے وار کاروبار میں 100 انڈیکس1378 پوائنٹس گھٹ کر39888 پوائنٹس پربند ہوا جبکہ کےایس ای 30انڈیکس630.91 پوائنٹس گھٹ کر 16750.37 پوائنٹس پربند ہوا۔ کے ایم آئی 30انڈیکس 2438.03 پوائنٹس گھٹ کر 63496.69 پوائنٹس پربند ہوا اور کے ایم آئی پی ایس ایکس انڈیکس 698.26 پوائنٹس گھٹ کر19613.58 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔