امریکی عدالت نے صدر ٹرمپ کے ٹک ٹاک پر پابندی کے حکم کو معطل کردیا
صدر ٹرمپ کی ہدایت پر ملک بھر میں 12 نومبر سے ٹک ٹاک پر مکمل پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا
صدر ٹرمپ کی جانب سے ملک بھر میں 12 نومبر سے چین کی ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر مکمل پابندی کے حکم کو امریکی عدالت نے معطل کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پنسلوانیا کی عدالت نے امریکی صدر کی ہدایت پر محکمہ تجارت کی جانب سے 12 نومبر سے ملک بھر میں چین کی ایپلی کیشن ٹک ٹاک کی بندش کے حکم کو معطل کردیا ہے۔ اس سے قبل واشنگٹن کی عدالت نے 28 ستمبر کو ٹک ٹاک کی ڈاؤن لوڈنگ کے حکم کو بھی معطل کردیا تھا۔
یہ خبر پڑھیں : امریکا نے ٹک ٹاک اور وی چیٹ پر پابندی عائد کردی
یاد رہے کہ امریکا کے محکمہ کامرس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایات کے بعد ستمبر کے وسط میں ٹک ٹاک کی ڈاؤن لوڈنگ پر 27 ستمبر سے جب کہ 12 نومبر سے ملک بھر میں مکمل پابندی کے احکامات جاری کیے تھے تاہم چینی ایپ ٹک ٹاک کے مالکان نے عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت نے حکومتی حکم کو معطل کردیا۔
پنسلوانیا عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ ٹک ٹاک کو یومیہ کی بنیاد پر 10 کروڑ صارفین استعمال کرتے ہیں جو پابندی کے حکم سے متاثر ہوں گے اس لیے صارفین کو ان کے حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔ عدالتی فیصلے پر امریکی حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا کو ٹک ٹاک چرانے نہیں دیں گے اور نہ کسی دباؤ میں آئیں گے، چين
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ ٹک ٹاک پر امریکا کی چین کے لیے جاسوسی اور صارفین کا ڈیٹا دینے کا الزام عائد کرتے آئے ہیں جس کے جواب میں ٹک ٹاک نے الزام کو نہ صرف مسترد کیا بلکہ معاملات کو بہتر بنانے کیلیے امریکی کمپنیوں اوریکل اور وال مارٹ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پنسلوانیا کی عدالت نے امریکی صدر کی ہدایت پر محکمہ تجارت کی جانب سے 12 نومبر سے ملک بھر میں چین کی ایپلی کیشن ٹک ٹاک کی بندش کے حکم کو معطل کردیا ہے۔ اس سے قبل واشنگٹن کی عدالت نے 28 ستمبر کو ٹک ٹاک کی ڈاؤن لوڈنگ کے حکم کو بھی معطل کردیا تھا۔
یہ خبر پڑھیں : امریکا نے ٹک ٹاک اور وی چیٹ پر پابندی عائد کردی
یاد رہے کہ امریکا کے محکمہ کامرس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایات کے بعد ستمبر کے وسط میں ٹک ٹاک کی ڈاؤن لوڈنگ پر 27 ستمبر سے جب کہ 12 نومبر سے ملک بھر میں مکمل پابندی کے احکامات جاری کیے تھے تاہم چینی ایپ ٹک ٹاک کے مالکان نے عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت نے حکومتی حکم کو معطل کردیا۔
پنسلوانیا عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ ٹک ٹاک کو یومیہ کی بنیاد پر 10 کروڑ صارفین استعمال کرتے ہیں جو پابندی کے حکم سے متاثر ہوں گے اس لیے صارفین کو ان کے حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔ عدالتی فیصلے پر امریکی حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا کو ٹک ٹاک چرانے نہیں دیں گے اور نہ کسی دباؤ میں آئیں گے، چين
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ ٹک ٹاک پر امریکا کی چین کے لیے جاسوسی اور صارفین کا ڈیٹا دینے کا الزام عائد کرتے آئے ہیں جس کے جواب میں ٹک ٹاک نے الزام کو نہ صرف مسترد کیا بلکہ معاملات کو بہتر بنانے کیلیے امریکی کمپنیوں اوریکل اور وال مارٹ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔