برطانیہ کورونا کیسز میں اضافے پر ایک ماہ کے لیے لاک ڈاؤن نافذ
ریسٹورینٹس، بارز، مارکیٹس اور شادی لان بند جبکہ صرف اشیائے ضروریہ کی دکانوں کو کھلا رہنے کی اجازت ہوگی، بورس جانس
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کو مد نظر رکھتے ہوئے ملک بھر میں ایک ماہ کے لیے لاک ڈاؤن کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنے دفتر سے ویڈیو کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم بورس جانسن نے کورونا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اور حالیہ چند دنوں میں کورونا کے نئے کیسز میں خطرناک اضافے پر ملک بھر میں ایک ماہ کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا اعلان کردیا۔
برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جمعرات سے تمام ریسٹورینٹس، بارز اور مارکیٹیں بند رہیں گے صرف اشیائے ضروریہ کی محدود دکانوں کو کھولنے کی اجازت ہوگی جب کہ صارفین ریستوران سے کھانا ٹیک آوے کر سکیں گے۔ عوام کو اپنے گھروں کے باہر صرف ایک شخص سے ملنے کی اجازت ہو گی اور صرف ایک شخص ورزش کے لیے باہر نکل سکے گا۔
تاہم گزشتہ لاک ڈاؤن کی طرح اس بار اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیاں کھلی رہیں گی جب تعمیراتی وشعبے سے منسلک ادارے بھی کھلے رہیں گے اور گھروں کے اندر یا گھروں کے باغیچے میں پارٹی منعقد کرنے کی یا کسی سے ملنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ یہ پابندیاں 2 دسمبر سے نرم ہونا شروع ہو گی اور علاقوں میں مرحلہ وار نظام کے تحت معمولات زندگی دوبارہ بحال کیے جائیں گے۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانس کا مزید کہنا تھا کہ ان اقدامات کے باعث کاروبار پر پڑنے والے اثرات کے لیے وہ انتہائی معذرت خواہ اور افسردہ ہیں لیکن لاک ڈاؤن ضروری تھا تاہم حکومت نے ملازمین کی 80 فیصد تنخواہیں ادا کرنے کے نظام میں نومبر تک توسیع کر دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنے دفتر سے ویڈیو کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم بورس جانسن نے کورونا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اور حالیہ چند دنوں میں کورونا کے نئے کیسز میں خطرناک اضافے پر ملک بھر میں ایک ماہ کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا اعلان کردیا۔
برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جمعرات سے تمام ریسٹورینٹس، بارز اور مارکیٹیں بند رہیں گے صرف اشیائے ضروریہ کی محدود دکانوں کو کھولنے کی اجازت ہوگی جب کہ صارفین ریستوران سے کھانا ٹیک آوے کر سکیں گے۔ عوام کو اپنے گھروں کے باہر صرف ایک شخص سے ملنے کی اجازت ہو گی اور صرف ایک شخص ورزش کے لیے باہر نکل سکے گا۔
تاہم گزشتہ لاک ڈاؤن کی طرح اس بار اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیاں کھلی رہیں گی جب تعمیراتی وشعبے سے منسلک ادارے بھی کھلے رہیں گے اور گھروں کے اندر یا گھروں کے باغیچے میں پارٹی منعقد کرنے کی یا کسی سے ملنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ یہ پابندیاں 2 دسمبر سے نرم ہونا شروع ہو گی اور علاقوں میں مرحلہ وار نظام کے تحت معمولات زندگی دوبارہ بحال کیے جائیں گے۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانس کا مزید کہنا تھا کہ ان اقدامات کے باعث کاروبار پر پڑنے والے اثرات کے لیے وہ انتہائی معذرت خواہ اور افسردہ ہیں لیکن لاک ڈاؤن ضروری تھا تاہم حکومت نے ملازمین کی 80 فیصد تنخواہیں ادا کرنے کے نظام میں نومبر تک توسیع کر دی ہے۔