فی من روئی کی قیمت میں 300 سے 400 روپے تک کی کمی

ڈالر کی قدر میں کمی کے باعث ٹیکسٹائل ملوں سمیت دیگر شعبوں کی روئی کی خریداری سرگرمیاں محدود

ڈالر کی قدر میں کمی کے باعث ٹیکسٹائل ملوں سمیت دیگر شعبوں کی روئی کی خریداری سرگرمیاں محدود

مقامی کاٹن مارکیٹوں میں فی من روئی کی قیمت300 تا 400 روپے گھٹ کر 10 ہزار روپے کی سطح پر آگئی

یورپی ممالک سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر اور امریکا میں صدارتی انتخابات کے باعث گزشتہ ہفتے پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں مندی کا رجحان غالب رہا۔ جس سے مقامی کاٹن مارکیٹوں میں فی من روئی کی قیمت300 تا 400 روپے گھٹ کر 10 ہزار روپے کی سطح پر آگئی۔ زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر میں تسلسل سے کمی کے باعث ٹیکسٹائل ملوں سمیت دیگر شعبوں کی روئی کی خریداری سرگرمیاں محدود ہوگئی ہیں۔


چئیرمین کاٹن جنرزفورم احسان الحق نے ایکسپریس کوبتایا کہ برطانیہ کے بعد دیگر یورپی ممالک میں بھی لاک ڈاؤن کا عمل ممکنہ طور پر شروع ہونے سے پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ جس کے نتیجے میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں بھی ریکارڈ کمی کے خدشات ہیں اور انہی خدشات کے پیش نظر کسانوں میں بھی تشویش کی لہر دیکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا رواں سال پاکستان بھر میں کپاس کی فضل پر سفید مکھی کے شدید حملے اور شدید بارشوں کے باعث کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں ریکارڈ کمی کے بعد توقع ظاہر کی جا رہی تھی کہ ٹیکسٹائل برآمدات میں اضافےسے پھٹی کی قیمتوں میں اضافے سے انکی فی ایکڑ آمدنی بھی بہتر ہو سکے گی لیکن یورپ میں کورونا وائرس کی دوسری لہر میں شدت پھٹی کی قیمتوں میں بھی مندی کے امکانات ہیں۔

انہوں نےبتایا وزارت تجارت نے سوتی دھاگے کی درآمد پر ڈیوٹیاں کی شرح میں کمی کا فیصلہ کیا ہے جس سے پاکستان میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں مزید مندی کا رجحان متوقع ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے بعد امریکہ اور بھارت میں بھی کپاس کی فصل کو شدید بارشوں سےنقصان پہنچا ہے جس سے کاٹن ایئر 2020۔21 کے دوران دنیا بھر میں کپاس کی مجموعی پیداوار پہلے تخمیوں کے مقابلے میں کافی کم ہونے کے خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں جس سے کرونا وائرس کے خدشات کم ہونے کی صورت میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں دوبارہ تیزی کا رجحان سامنےآسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ رواں سال پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں غیر معمولی کمی کے باعث ملکی تاریخ میں پہلی بار پاکستان میں کاٹن جننگ اور آئل ملز انڈسٹری مکمل طور پر فعال نہیں ہو سکی ہے جس سے ان انڈسٹریوں کےساتھ انکی ذیلی صنعتیں بھی متاثر ہوئی ہیں انہوں نےبتایا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے کھاد پر ایک ہزار روپے فی بیگ سبسڈی سے ملکی زراعت میں خاطر خواہ بہتری متوقع ہے تاہم برآمدی صنعتوں کی طرح اگر زرعی ٹیوب ویلز کے لئے بھی سارا سال کے لئے بجلی کے سبسڈائزڈ ریٹ متعارف کروا دیئے جائیں تو اس سے ملکی زراعت میں مزید بہتری کے امکانات پیدا ہو سکتے ہیں۔
Load Next Story