امریکی صدارتی انتخاب میں ٹرمپ جیتیں یا جو بائیڈن ہمیں فرق نہیں پڑتا ایران
ایرانی خام تیل کی خریدنے پر عالمی پابندی سے ہماری معیشت کو جتنا نقصان پہنچایا جا سکتا تھا، پہنچا دیا گیا، خامنہ ای
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکی صدارتی انتخاب میں ٹرمپ جیتیں یا جو بائیڈن کی فتح ہو، ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا کیوں کہ ہم پر موجودہ معاشی دباؤ سے بڑھ کر مزید دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے ٹیلی وژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کے 1979 میں ایران کی جانب سے امریکی سفارت خانے کو یرغمال بنانے کی بنیاد پر موجودہ صدارتی انتخاب میں مداخلت کے الزام کو مضحکہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کا دعویٰ بے بنیاد ہے اور جھوٹ پر مبنی ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید کہا کہ کہا جا رہا ہے صدارتی انتخاب میں ریکارڈ دھاندلی ہو رہی ہے اور یہ وہ کہہ رہا ہے جس کی صدارت میں الیکشن ہورہے ہیں یعنی صدر ٹرمپ۔ یہ بہت دلچسپ بات ہے صدر ٹرمپ دھاندلی کا الزام ریاستوں کے گورنرز پر اور جو بائیڈن ٹرمپ کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔
یہ خبر پڑھیں : امریکا میں صدارتی انتخابی دنگل آج سجے گا، کانٹے دار مقابلہ متوقع
ایران کے سپریم کمانڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس مؤقف کا اعادہ بھی کیا کہ انتخابات ٹرمپ جیتیں یا جو بائیڈن، کوئی فرق نہیں پڑتا کیوں کہ صدر ٹرمپ کی ایرانی خام تیل کی خریدنے پر عالمی پابندی کے بعد ایرانی معیشت کو جتنا نقصان پہنچایا جا سکتا تھا، پہنچا دیا گیا ہے اور اب اس سے زیادہ کچھ بھی ممکن نہیں۔
ایران کے روحانی پیشوا نے جو بائیڈن کے اس بیان پر کہ وہ ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے پر دوبارہ شمولیت اختیار کرنے پر غور کریں گے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پالیسی کی وجہ سے اب امریکا عالمی معاہدے میں شامل ہو یا علیحدگی اختیار کیے رکھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
واضح رہے کہ چار نومبر 1979 کو پاسداران انقلاب کے کارکنان نے تہران میں امریکی سفارت خانے پر حملہ کرکے عملے کو ایک سال سے زائد عرصے تک یرغمال بنایا گیا تھا اور صدر ٹرمپ نے 4 نومبر 2020 کو ایک جلسے میں اس واقعے کو یاد کرتے ہوئے ایران پر امریکی انتخابات میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے ٹیلی وژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کے 1979 میں ایران کی جانب سے امریکی سفارت خانے کو یرغمال بنانے کی بنیاد پر موجودہ صدارتی انتخاب میں مداخلت کے الزام کو مضحکہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کا دعویٰ بے بنیاد ہے اور جھوٹ پر مبنی ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید کہا کہ کہا جا رہا ہے صدارتی انتخاب میں ریکارڈ دھاندلی ہو رہی ہے اور یہ وہ کہہ رہا ہے جس کی صدارت میں الیکشن ہورہے ہیں یعنی صدر ٹرمپ۔ یہ بہت دلچسپ بات ہے صدر ٹرمپ دھاندلی کا الزام ریاستوں کے گورنرز پر اور جو بائیڈن ٹرمپ کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔
یہ خبر پڑھیں : امریکا میں صدارتی انتخابی دنگل آج سجے گا، کانٹے دار مقابلہ متوقع
ایران کے سپریم کمانڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس مؤقف کا اعادہ بھی کیا کہ انتخابات ٹرمپ جیتیں یا جو بائیڈن، کوئی فرق نہیں پڑتا کیوں کہ صدر ٹرمپ کی ایرانی خام تیل کی خریدنے پر عالمی پابندی کے بعد ایرانی معیشت کو جتنا نقصان پہنچایا جا سکتا تھا، پہنچا دیا گیا ہے اور اب اس سے زیادہ کچھ بھی ممکن نہیں۔
ایران کے روحانی پیشوا نے جو بائیڈن کے اس بیان پر کہ وہ ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے پر دوبارہ شمولیت اختیار کرنے پر غور کریں گے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پالیسی کی وجہ سے اب امریکا عالمی معاہدے میں شامل ہو یا علیحدگی اختیار کیے رکھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
واضح رہے کہ چار نومبر 1979 کو پاسداران انقلاب کے کارکنان نے تہران میں امریکی سفارت خانے پر حملہ کرکے عملے کو ایک سال سے زائد عرصے تک یرغمال بنایا گیا تھا اور صدر ٹرمپ نے 4 نومبر 2020 کو ایک جلسے میں اس واقعے کو یاد کرتے ہوئے ایران پر امریکی انتخابات میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔