گلگت بلتستان میں انتخابات وفاق سے 11 ہزار اضافی سیکیورٹی اہلکاروں کی خدمات طلب
کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے فوج کو کوئیک رسپانس کیلئے طلب کیا جائے گا۔
گلگت بلتستان حکومت نے الیکشن کے دوران سکیورٹی کیلئے وفاق و صوبوں سے 11 ہزار کے قریب اضافی سکیورٹی اہلکار مانگ لئے۔
چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کیپٹن (ر) خرم آغا کا سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کو گلگت بلتستان الیکشن پربریفنگ میں کہنا تھا کہ الیکشن 15 نومبرکوہوگا۔ الیکشن میں 745362 ووٹرز حق رائے دہی کا استعمال کریں گے، اس بار 2015 کے مقابلے میں 126638ووٹرز کا اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان حکومت نے الیکشن کی سکیورٹی کیلئے وفاق و صوبوں سے 11 ہزار کے قریب اضافی سکیورٹی اہلکار مانگ لئے، گلگت بلتستان کے پاس دستیاب سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد 5 ہزار سے زائد ہیں تاہم الیکشن ڈے کی سکیورٹی پر ہمیں 16 ہزار سکیورٹی اہلکار درکار ہوں گے۔ اضافی فورس کی فراہمی کیلئے وفاقی وزارت داخلہ و صوبوں سے پولیس کی فراہمی کیلئے رابطہ کیا ہے۔
چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ حکومت نے پولنگ ڈے پر فوج کی خدمات نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے تاہم کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے فوج کو کوئیک رسپانس کیلئے طلب کیا جائے گا۔ ان کا کہناتھا کہ صوبہ بھر میں مجموعی طور پر 1141 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے ہیں، جن میں سے 297 پولنگ سٹیشن انہتائی حساس جبکہ 280حساس قرار دیئے گئے۔
پولنگ اسٹیشنز کے اندر کل 1747 پولنگ بوتھ بنائے جائیں گے، کورونا کے پیش نظر کسی کو بھی ماسک کے بغیر ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان کا کہنا تھا کہ انتخابی مہم کے دوران انتخابی ضابطہ اخلاق کی ورزی پر سیاسی جماعتوں کو 76 شوکاز نوٹسز جاری کرچکے۔سب سے زیادہ نوٹسز پیپلز پارٹی کو جاری کئے گئے ہیں۔ایک دفعہ خلاف ورزی پر 50 ہزار روپے جرمانہ ہے جبکہ خلاف ورزی کی تکرار پر اس کا کیسز کمیشن کو ریفر کیا جاتا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے جی بی کا دورہ و تقریر کرکے انتخابی ضابطہ اخلاق کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی، وزیراعظم عمراں خان یوم آزادی گلگت بلتستان کی تقریب میں وزیراعلی کی دعوت پر شرکت کی۔ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے وفاقی وزارء و پبلک آفس ہولڈرزاورسیاسی جماعتوں کے سربراہان کو انتخابی مہم چلانے سے روکا تھا تاہم بلاول بھٹو نے جی بی آکر باضابطہ انتخابی مہم شروع کی جس کے بعد اب باقی جماعتوں کے زمہ داران بھی آکر جلسے کررہے ہیں۔۔چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ انتخابی سرگرمیاں پرامن انداز میں جاری ہے۔
چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کیپٹن (ر) خرم آغا کا سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کو گلگت بلتستان الیکشن پربریفنگ میں کہنا تھا کہ الیکشن 15 نومبرکوہوگا۔ الیکشن میں 745362 ووٹرز حق رائے دہی کا استعمال کریں گے، اس بار 2015 کے مقابلے میں 126638ووٹرز کا اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان حکومت نے الیکشن کی سکیورٹی کیلئے وفاق و صوبوں سے 11 ہزار کے قریب اضافی سکیورٹی اہلکار مانگ لئے، گلگت بلتستان کے پاس دستیاب سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد 5 ہزار سے زائد ہیں تاہم الیکشن ڈے کی سکیورٹی پر ہمیں 16 ہزار سکیورٹی اہلکار درکار ہوں گے۔ اضافی فورس کی فراہمی کیلئے وفاقی وزارت داخلہ و صوبوں سے پولیس کی فراہمی کیلئے رابطہ کیا ہے۔
چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ حکومت نے پولنگ ڈے پر فوج کی خدمات نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے تاہم کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے فوج کو کوئیک رسپانس کیلئے طلب کیا جائے گا۔ ان کا کہناتھا کہ صوبہ بھر میں مجموعی طور پر 1141 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے ہیں، جن میں سے 297 پولنگ سٹیشن انہتائی حساس جبکہ 280حساس قرار دیئے گئے۔
پولنگ اسٹیشنز کے اندر کل 1747 پولنگ بوتھ بنائے جائیں گے، کورونا کے پیش نظر کسی کو بھی ماسک کے بغیر ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان کا کہنا تھا کہ انتخابی مہم کے دوران انتخابی ضابطہ اخلاق کی ورزی پر سیاسی جماعتوں کو 76 شوکاز نوٹسز جاری کرچکے۔سب سے زیادہ نوٹسز پیپلز پارٹی کو جاری کئے گئے ہیں۔ایک دفعہ خلاف ورزی پر 50 ہزار روپے جرمانہ ہے جبکہ خلاف ورزی کی تکرار پر اس کا کیسز کمیشن کو ریفر کیا جاتا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے جی بی کا دورہ و تقریر کرکے انتخابی ضابطہ اخلاق کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی، وزیراعظم عمراں خان یوم آزادی گلگت بلتستان کی تقریب میں وزیراعلی کی دعوت پر شرکت کی۔ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے وفاقی وزارء و پبلک آفس ہولڈرزاورسیاسی جماعتوں کے سربراہان کو انتخابی مہم چلانے سے روکا تھا تاہم بلاول بھٹو نے جی بی آکر باضابطہ انتخابی مہم شروع کی جس کے بعد اب باقی جماعتوں کے زمہ داران بھی آکر جلسے کررہے ہیں۔۔چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ انتخابی سرگرمیاں پرامن انداز میں جاری ہے۔