پی ایس ایل 5 بقیہ میچز میں بائیوسیکیورٹی کا پلان تیار
کھلاڑی ہوٹل اوراسٹیڈیم تک محدود، روم سروس والے اندرنہیں آئیں گے
پی ایس ایل 5 کے بقیہ میچز میں بائیوسیکیورٹی کا پلان تیار کر لیا گیا جب کہ کھلاڑی ہوٹل اور اسٹیڈیم تک ہی محدود رہیں گے۔
رواں برس پی سی بی نے پہلی بار پی ایس ایل کے تمام میچز پاکستان میں کرانے کا ارادہ کیا، ایونٹ کا کامیابی سے انعقاد جاری تھا مگر کورونا وائرس کی وجہ سے معاملات بگڑنا شروع ہوگئے، بورڈ نے خالی میدانوں میں چند میچز کرائے اور سیمی فائنل و فائنل کا پلان بنا کر لیگ کو جلد ختم کرنے کا سوچا مگر ایسا نہ ہو سکا۔
کراچی کنگز کے انگلش کرکٹر ایلکس ہیلز میں علامات ظاہر ہونے پر 40 میچز کے بعد ایونٹ کو ملتوی کرنا پڑا،گذشتہ عرصے اعلان ہوا کہ پلے آف اور فائنل کا لاہور میں 14 سے 17 نومبر تک انعقاد ہوگا، مگر پھر وہاں اسموگ کی وجہ سے مقابلوں کو کراچی منتقل کر دیا گیا، ملک میں ان دنوں کورونا وائرس کی دوسری لہر آ چکی ہے۔
کراچی میں جاری قائد اعظم ٹرافی کے دوران میں کیس سامنے آ گیا۔ اس کے باوجود پی سی بی پی ایس ایل کے پانچویں ایڈیشن کو مکمل کرنے کا خواہاں ہے، اس سے اگلے ایڈیشن کی فرنچائز فیس اور دیگر اسپانسر شپ معاہدوں کی رقوم حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ فرنچائزز کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ اگر کوئی مثبت کورونا کیس سامنے آیا تو اب لیگ کو نہیں روکا جائے گا،ہوٹل فلورز پر ہی ایک آئسولیشن روم بنایا جائے گا۔ وائرس زدہ کھلاڑی میں اگرعلامات کم ہوئیں یا طبیعت زیادہ خراب نہ ہوئی تو اسے وہاں منتقل کرنے کا سوچا گیا ہے، البتہ اگر کسی کی حالت زیادہ خراب ہوئی تو اسے اسپتال بھیجا جائے گا،کھلاڑی ہوٹل اور اسٹیڈیم تک ہی محدود رہیں گے۔
پی سی بی نے اگلے مرحلے تک پہنچنے والی چاروں ٹیموں سے 5،5نام مانگے تھے،مذکورہ 20 کرکٹرز بھی بائیو ببل میں ہی رہیں گے،انجری یا کورونا کیس کی صورت میں کوئی ٹیم ان میں سے ہی کسی کو بطور متبادل لے سکے گی، البتہ یہ ضروری نہیں ہوگا کہ وہ اپنے ہی نامزد کردہ کسی کھلاڑی کا انتخاب کرے، ہر اسکواڈ میں پہلے ہی 18،18پلیئرز شامل ہوں گے۔
ہوٹل میں روم سروس کرنے والے ویٹر کو اندر آنے کی اجازت نہیں ہوگی اور وہ دروازے پر ہی کھانا وغیرہ رکھ کر جائینگے، کمرے کی صفائی وغیرہ بھی اسی وقت ہو سکے گی جب کھلاڑی میچ یا ٹریننگ کیلیے اسٹیڈیم گئے ہوئے ہوں۔ فرنچائزز نے پی سی بی کے پلانز پر اطمینان ظاہر کیا ہے، انھیں امید ہے کہ ایونٹ کا خوش اسلوبی سے اختتام ہوگا۔
رواں برس پی سی بی نے پہلی بار پی ایس ایل کے تمام میچز پاکستان میں کرانے کا ارادہ کیا، ایونٹ کا کامیابی سے انعقاد جاری تھا مگر کورونا وائرس کی وجہ سے معاملات بگڑنا شروع ہوگئے، بورڈ نے خالی میدانوں میں چند میچز کرائے اور سیمی فائنل و فائنل کا پلان بنا کر لیگ کو جلد ختم کرنے کا سوچا مگر ایسا نہ ہو سکا۔
کراچی کنگز کے انگلش کرکٹر ایلکس ہیلز میں علامات ظاہر ہونے پر 40 میچز کے بعد ایونٹ کو ملتوی کرنا پڑا،گذشتہ عرصے اعلان ہوا کہ پلے آف اور فائنل کا لاہور میں 14 سے 17 نومبر تک انعقاد ہوگا، مگر پھر وہاں اسموگ کی وجہ سے مقابلوں کو کراچی منتقل کر دیا گیا، ملک میں ان دنوں کورونا وائرس کی دوسری لہر آ چکی ہے۔
کراچی میں جاری قائد اعظم ٹرافی کے دوران میں کیس سامنے آ گیا۔ اس کے باوجود پی سی بی پی ایس ایل کے پانچویں ایڈیشن کو مکمل کرنے کا خواہاں ہے، اس سے اگلے ایڈیشن کی فرنچائز فیس اور دیگر اسپانسر شپ معاہدوں کی رقوم حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ فرنچائزز کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ اگر کوئی مثبت کورونا کیس سامنے آیا تو اب لیگ کو نہیں روکا جائے گا،ہوٹل فلورز پر ہی ایک آئسولیشن روم بنایا جائے گا۔ وائرس زدہ کھلاڑی میں اگرعلامات کم ہوئیں یا طبیعت زیادہ خراب نہ ہوئی تو اسے وہاں منتقل کرنے کا سوچا گیا ہے، البتہ اگر کسی کی حالت زیادہ خراب ہوئی تو اسے اسپتال بھیجا جائے گا،کھلاڑی ہوٹل اور اسٹیڈیم تک ہی محدود رہیں گے۔
پی سی بی نے اگلے مرحلے تک پہنچنے والی چاروں ٹیموں سے 5،5نام مانگے تھے،مذکورہ 20 کرکٹرز بھی بائیو ببل میں ہی رہیں گے،انجری یا کورونا کیس کی صورت میں کوئی ٹیم ان میں سے ہی کسی کو بطور متبادل لے سکے گی، البتہ یہ ضروری نہیں ہوگا کہ وہ اپنے ہی نامزد کردہ کسی کھلاڑی کا انتخاب کرے، ہر اسکواڈ میں پہلے ہی 18،18پلیئرز شامل ہوں گے۔
ہوٹل میں روم سروس کرنے والے ویٹر کو اندر آنے کی اجازت نہیں ہوگی اور وہ دروازے پر ہی کھانا وغیرہ رکھ کر جائینگے، کمرے کی صفائی وغیرہ بھی اسی وقت ہو سکے گی جب کھلاڑی میچ یا ٹریننگ کیلیے اسٹیڈیم گئے ہوئے ہوں۔ فرنچائزز نے پی سی بی کے پلانز پر اطمینان ظاہر کیا ہے، انھیں امید ہے کہ ایونٹ کا خوش اسلوبی سے اختتام ہوگا۔