حکومتی اتحاد کے اعزاز میں ظہرانہ وزیراعظم کے سامنے شکایات کے انبار
اتحادیوں سے کیے گئے تمام وعدوں کو پورا کیا جائے گا، وزیراعظم کی یقین دہانی
وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے دیئے گئے ظہرانے میں حکومت کے اتحادیوں نے شکایات کے انبار لگادیئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے حکومتی اتحادیوں کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا، جس میں ایم کیو ایم پاکستان، جی ڈی اے، بی اے پی اور جمہوری وطن پارٹی کے وفود سمیت وفاقی وزرا، پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ اور سندھ و خیبر پختونخوا کے گورنر نے شرکت کی تاہم مسلم لیگ (ق) نے ظہرانے میں شرکت سے معذرت کرلی تھی۔
ظہرانے کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی وزرا اور اتحادی جماعتوں کے وفود سے ملکی معاشی اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم تمام لوگ پاکستان کو بہتر بنانے کے لیے یکجا ہیں، آپ کو نظر آرہا ہے کہ اپوزیشن ملک کو نقصان پہنچانے پر تلی ہوئی ہے، اپوزیشن مجھے بلیک میل کرنے کی پوری کوشش کررہی ہے لیکن ان کو معلوم نہیں کہ میں نہ بلیک میل ہوتا ہوں نہ دباؤ میں آتا ہوں۔ اتحادی جماعتوں نے بھی حکومت کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادیوں نے ظہرانے میں وزیراعظم کے سامنے شکایات کے انبار لگادیے، اتحادی جماعتوں کی جانب سے ترقیاتی فنڈز اور میگا پروجیکٹ نہ دیئے جانے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ اور وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال نے وفاقی حکومت کی جانب سے وعدوں کی تکمیل نہ ہونے پر شکایت کی۔
سندھ سے اتحادی جماعتوں کا کہنا تھا کہ سندھ کے ہر محکمے میں صرف پیپلزپارٹی کا کنٹرول ہے، سندھ کی بیوروکریسی وفاق کے منصوبوں کو بھی پیپلزپارٹی کی مرضی سے چلا رہی ہے، سندھ حکومت ہمارے حلقوں کو جان بوجھ کر نظرانداز کررہی ہے، حکومت وفاقی منصوبوں پر اتحادی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے۔
مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر صاحب پگارا نے اندرون سندھ کےعوام کو نظر انداز کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم آپ کے اتحادی ہیں لیکن حکومت اس کا ثبوت نہیں دے رہی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے اندرون سندھ کو نظرانداز کرنے پر تحفظات ظاہر کیے، انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ کےعوام کے مسائل پر توجہ دی جائے، ان کے ساتھ سوتیلوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے، اندرون سندھ میں وفاقی یا صوبائی حکومتوں نے کوئی میگا پروجیکٹ یا ترقیاتی کام نہیں کیے، وفاق کے منصوبوں میں بھی منتخب ارکان پارلیمنٹ کو نظرانداز کرنا مناسب نہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے امین الحق اور خالد مقبول صدیقی ظہرانے میں موجود تھے۔ ایم کیو ایم کی جانب سے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر عملدرآمد سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر کام انتہائی سست روی کا شکار ہے، سندھ حکومت کے عدم تعاون کی وجہ سے کراچی کے لوگوں متاثر ہورہے ہیں، احساس پروگرام اور بیت المال میں بھی سندھ حکومت من پسند افراد کو نواز رہی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جب حکومت ملی ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے پر تھا، معاشی ٹیم نے محنت کی اور ملکی معیشت کو استحکام ملا، 17 سال بعد کرنٹ اکاونٹ خسارہ مثبت ہوا ہے،عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے میکانزم تیار کر لیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں کو یقین دہانی کرائی کہ مہنگائی اور حلقوں کے مسائل کا انہیں خود بھی احساس ہے، ہر جگہ مافیا بیٹھا ہے، جو تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ ہے، 2 سال تک مکمل توجہ معیشت کی بنیاد مضبوط بنانے پر تھی، اب پوری توجہ عوامی فلاحی منصوبوں پر مرکوز ہے، تمام وعدوں کو پورا کیا جائے گا اور ان پر جلد عمل درآمد ہوتا نظر بھی آئے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے حکومتی اتحادیوں کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا، جس میں ایم کیو ایم پاکستان، جی ڈی اے، بی اے پی اور جمہوری وطن پارٹی کے وفود سمیت وفاقی وزرا، پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ اور سندھ و خیبر پختونخوا کے گورنر نے شرکت کی تاہم مسلم لیگ (ق) نے ظہرانے میں شرکت سے معذرت کرلی تھی۔
ظہرانے کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی وزرا اور اتحادی جماعتوں کے وفود سے ملکی معاشی اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم تمام لوگ پاکستان کو بہتر بنانے کے لیے یکجا ہیں، آپ کو نظر آرہا ہے کہ اپوزیشن ملک کو نقصان پہنچانے پر تلی ہوئی ہے، اپوزیشن مجھے بلیک میل کرنے کی پوری کوشش کررہی ہے لیکن ان کو معلوم نہیں کہ میں نہ بلیک میل ہوتا ہوں نہ دباؤ میں آتا ہوں۔ اتحادی جماعتوں نے بھی حکومت کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادیوں نے ظہرانے میں وزیراعظم کے سامنے شکایات کے انبار لگادیے، اتحادی جماعتوں کی جانب سے ترقیاتی فنڈز اور میگا پروجیکٹ نہ دیئے جانے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ اور وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال نے وفاقی حکومت کی جانب سے وعدوں کی تکمیل نہ ہونے پر شکایت کی۔
سندھ سے اتحادی جماعتوں کا کہنا تھا کہ سندھ کے ہر محکمے میں صرف پیپلزپارٹی کا کنٹرول ہے، سندھ کی بیوروکریسی وفاق کے منصوبوں کو بھی پیپلزپارٹی کی مرضی سے چلا رہی ہے، سندھ حکومت ہمارے حلقوں کو جان بوجھ کر نظرانداز کررہی ہے، حکومت وفاقی منصوبوں پر اتحادی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے۔
مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر صاحب پگارا نے اندرون سندھ کےعوام کو نظر انداز کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم آپ کے اتحادی ہیں لیکن حکومت اس کا ثبوت نہیں دے رہی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے اندرون سندھ کو نظرانداز کرنے پر تحفظات ظاہر کیے، انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ کےعوام کے مسائل پر توجہ دی جائے، ان کے ساتھ سوتیلوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے، اندرون سندھ میں وفاقی یا صوبائی حکومتوں نے کوئی میگا پروجیکٹ یا ترقیاتی کام نہیں کیے، وفاق کے منصوبوں میں بھی منتخب ارکان پارلیمنٹ کو نظرانداز کرنا مناسب نہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے امین الحق اور خالد مقبول صدیقی ظہرانے میں موجود تھے۔ ایم کیو ایم کی جانب سے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر عملدرآمد سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر کام انتہائی سست روی کا شکار ہے، سندھ حکومت کے عدم تعاون کی وجہ سے کراچی کے لوگوں متاثر ہورہے ہیں، احساس پروگرام اور بیت المال میں بھی سندھ حکومت من پسند افراد کو نواز رہی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جب حکومت ملی ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے پر تھا، معاشی ٹیم نے محنت کی اور ملکی معیشت کو استحکام ملا، 17 سال بعد کرنٹ اکاونٹ خسارہ مثبت ہوا ہے،عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے میکانزم تیار کر لیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں کو یقین دہانی کرائی کہ مہنگائی اور حلقوں کے مسائل کا انہیں خود بھی احساس ہے، ہر جگہ مافیا بیٹھا ہے، جو تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ ہے، 2 سال تک مکمل توجہ معیشت کی بنیاد مضبوط بنانے پر تھی، اب پوری توجہ عوامی فلاحی منصوبوں پر مرکوز ہے، تمام وعدوں کو پورا کیا جائے گا اور ان پر جلد عمل درآمد ہوتا نظر بھی آئے گا۔