برطانوی اور یورپی ویب سائٹس سے فرانسیسی صدرپرتنقیدی مضمون ہٹا دیے گئے
ہٹائے گئے مضامین میں صدر میکرون کی اسلام مخالف پالیسیوں اور فرانسیسی سیکیولرزم پر تنقید کی گئی تھی
برطانوی اخبار نے فرانسیسی صدر کی مسلم مخالف پالیسیوں پر تنقیدی مضمون ویب سائٹ سے ہٹا دیا۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز میں مہرین خان کا ایک مضمون منگل کو شائع ہوا تھا جس میں انہوں ںے تجزیہ پیش کیا تھا کہ فرانسیسی صدر کی اسلام مخالف پالیسیوں کے باعث شدت پسندی کو بڑھاوا مل رہاہے جب کہ میکرون کی جانب سے مسلمانوں کو علیحدگی پسندی کے طعنے فرانس کو مزید تقسیم کررہے ہیں۔
مضمون نگار کا کہنا تھا کہ چند افراد کے اقدام کی وجہ سے فرانس کے ساٹھ لاکھ مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرانے سے صدر اپنا ہی نقصان کررہے ہیں۔ اس کے بجائے انہیں شدت پسندی کے خاتمے کے لیے ان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ مضمون میں یہ بھی لکھا گیا کہ یورپ میں ہر جگہ مسلمانوں کو اپنی وفاداری ثابت کرنا پڑتی ہے اور فرانس کی ریاست ان کی چند ظاہری علامات کو بھی برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں۔
اشاعت کے بعد اگلے ہی روز فنانشل ٹائمز نے یہ مضمون اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیا۔ ویب سائٹ پر اس حوالے سے جاری کردہ وضاحت میں لکھا گیا ہے کہ مضمون حقائق کی غلطیوں کی وجہ سے ہٹایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی پولیٹیکو یورپ کی نیوز ویب سائٹ سے فرانسیسی سیکیولرز کو خطرناک قرار دینے والے مضمون کو ویب سائٹ سے ہٹادیا تھا اور ایڈیٹر نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ مضمون ادارے کی پالیسی سے مطابق نہیں رکھتا تھا۔
واضح رہے کہ فرانسیسی صدر کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی تشہیر کی حمایت اور اسلام مخالف کے خلاف دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے جب کہ میکروں آزادی اظہار کے حق کو بنیاد بنا کر گستاخانہ مواد کی اشاعت کا دفاع کرتے رہے ہیں۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز میں مہرین خان کا ایک مضمون منگل کو شائع ہوا تھا جس میں انہوں ںے تجزیہ پیش کیا تھا کہ فرانسیسی صدر کی اسلام مخالف پالیسیوں کے باعث شدت پسندی کو بڑھاوا مل رہاہے جب کہ میکرون کی جانب سے مسلمانوں کو علیحدگی پسندی کے طعنے فرانس کو مزید تقسیم کررہے ہیں۔
مضمون نگار کا کہنا تھا کہ چند افراد کے اقدام کی وجہ سے فرانس کے ساٹھ لاکھ مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرانے سے صدر اپنا ہی نقصان کررہے ہیں۔ اس کے بجائے انہیں شدت پسندی کے خاتمے کے لیے ان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ مضمون میں یہ بھی لکھا گیا کہ یورپ میں ہر جگہ مسلمانوں کو اپنی وفاداری ثابت کرنا پڑتی ہے اور فرانس کی ریاست ان کی چند ظاہری علامات کو بھی برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں۔
اشاعت کے بعد اگلے ہی روز فنانشل ٹائمز نے یہ مضمون اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیا۔ ویب سائٹ پر اس حوالے سے جاری کردہ وضاحت میں لکھا گیا ہے کہ مضمون حقائق کی غلطیوں کی وجہ سے ہٹایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی پولیٹیکو یورپ کی نیوز ویب سائٹ سے فرانسیسی سیکیولرز کو خطرناک قرار دینے والے مضمون کو ویب سائٹ سے ہٹادیا تھا اور ایڈیٹر نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ مضمون ادارے کی پالیسی سے مطابق نہیں رکھتا تھا۔
واضح رہے کہ فرانسیسی صدر کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی تشہیر کی حمایت اور اسلام مخالف کے خلاف دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے جب کہ میکروں آزادی اظہار کے حق کو بنیاد بنا کر گستاخانہ مواد کی اشاعت کا دفاع کرتے رہے ہیں۔