خصوصی عدالت کی تشکیل اور ججز تقرری کیخلاف پرویز مشرف کی درخواستیں مسترد
اسلام آباد ہائیکورٹ نے دونوں درخواستیں ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردیں
ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کی تشکیل، ججز کی تقرری اور پراسیکیوٹر کی تعیناتی کے طریقہ کار کے خلاف پرویز مشرف کی درخواستیں ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیں۔
جسٹس ریاض احمد خان پر مشتمل ایک رکنی بنچ نے آج ہی دونوں درخواستوں کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ عدالت نے فیصلہ سناتےہوئے سابق صدر پرویز مشرف کی دونوں درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردیا۔ درخواستوں میں پرویز مشرف کے وکلا کی جانب سے اعتراض اٹھایا تھا کہ خصوصی عدالت کے تینوں ججز غیرجانبدار نہیں جب کہ خصوصی عدالت کے قیام کا نوٹی فکیشن بھی مشاورت کے بغیر جاری کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالت کے بنچ کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے پی سی او کے تحت حلف نہیں اٹھایا اس لئے انہیں بنچ کا حصہ بنایا گیا اور جسٹس طاہرہ صفدر سابق چف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی زبردست حامی تھیں جب کہ جسٹس یاور علی جسٹس رمدے کے قریبی دوست سمجھے جاتے تھے اس لئے انہیں نامزد کیا گیا ہے۔
پرویز مشرف کے وکلا کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری جانب دار تھے اور نواز شریف نے کارروائی کا حکم اس لئے دیا کیوں کہ پرویز مشرف نے ان کی حکومت کا خاتمہ کیا جب کہ پراسیکیوٹراکرم شیخ کی تعیناتی پر بھی سوال اٹھایا گیا، سابق صدر کے وکیل انور مقصود خان نےکہا اکرم شیخ جانبدار ہیں حالانکہ سپریم کورٹ اپنے حکم میں واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ کسی بھی جانبدار شخص کو پراسیکیوٹر تعینات نہیں کیا جائے گا۔ عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد کیس فیصلہ محفوظ کیا جس میں دونوں درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردیا گیا۔
واضح رہے کہ غداری کیس میں خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کو 24 دسمبر کو طلب کر رکھا ہے، خصوصی عدالت کے قیام اور ججز کی تقرریوں کے طریقہ کار کے کلاف درخواستیں مسترد ہونے کے بعد کل خصوصی عدالت اسلام آباد کی نیشنل لائبریری میں آئین کے آٹیکل 6 کے تحت باقائدہ سماعت کا آغاز کرے گی۔
جسٹس ریاض احمد خان پر مشتمل ایک رکنی بنچ نے آج ہی دونوں درخواستوں کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ عدالت نے فیصلہ سناتےہوئے سابق صدر پرویز مشرف کی دونوں درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردیا۔ درخواستوں میں پرویز مشرف کے وکلا کی جانب سے اعتراض اٹھایا تھا کہ خصوصی عدالت کے تینوں ججز غیرجانبدار نہیں جب کہ خصوصی عدالت کے قیام کا نوٹی فکیشن بھی مشاورت کے بغیر جاری کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالت کے بنچ کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے پی سی او کے تحت حلف نہیں اٹھایا اس لئے انہیں بنچ کا حصہ بنایا گیا اور جسٹس طاہرہ صفدر سابق چف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی زبردست حامی تھیں جب کہ جسٹس یاور علی جسٹس رمدے کے قریبی دوست سمجھے جاتے تھے اس لئے انہیں نامزد کیا گیا ہے۔
پرویز مشرف کے وکلا کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری جانب دار تھے اور نواز شریف نے کارروائی کا حکم اس لئے دیا کیوں کہ پرویز مشرف نے ان کی حکومت کا خاتمہ کیا جب کہ پراسیکیوٹراکرم شیخ کی تعیناتی پر بھی سوال اٹھایا گیا، سابق صدر کے وکیل انور مقصود خان نےکہا اکرم شیخ جانبدار ہیں حالانکہ سپریم کورٹ اپنے حکم میں واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ کسی بھی جانبدار شخص کو پراسیکیوٹر تعینات نہیں کیا جائے گا۔ عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد کیس فیصلہ محفوظ کیا جس میں دونوں درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردیا گیا۔
واضح رہے کہ غداری کیس میں خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کو 24 دسمبر کو طلب کر رکھا ہے، خصوصی عدالت کے قیام اور ججز کی تقرریوں کے طریقہ کار کے کلاف درخواستیں مسترد ہونے کے بعد کل خصوصی عدالت اسلام آباد کی نیشنل لائبریری میں آئین کے آٹیکل 6 کے تحت باقائدہ سماعت کا آغاز کرے گی۔