تیسری چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو پاکستانی تاجروں کےلیے مواقع کی نئی دنیا
پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے کاروباری اداروں کےلیے یہ چینی مارکیٹ میں داخل ہونے کا سنہری موقع ہے
تیسری چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو پاکستانی تاجروں کےلیے بھی نئے مواقع لے کر آئی ہے۔ موجودہ نمائش کے دوران کشمیری نیلم نے بہت سے صارفین کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی۔ اس نایاب پتھر کے مالک پاکستان سے تعلق رکھنے والے عقیل احمد ہیں۔ عقیل احمد گزشتہ ایکسپو میں بھی شریک تھے تاہم موجودہ ایکسپو کے دوران انہوں نے اپنی کمپنی ''ونزا'' کی جانب سے بہت سی نئی مصنوعات متعارف کروائی ہیں۔
چین میں موجود مواقع کی وجہ سے انہوں نے گزشتہ ایکسپو کی نسبت بڑے اسٹال کی درخواست دی۔ ان کی جانب سے متعارف کروائے گئے جواہرات میں کشمیری نیلم، سوات کے زمرد، یاقوت اور ہاتھ سے بنے ہوئے بہت سے بیش قیمتی زیورات تھے۔ چائنا میڈیا گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو پاکستانی مصنوعات کو بہتر انداز میں متعارف کروانے کا ذریعہ بنے گی۔
موجودہ ایکسپو کے دوران پاکستانی دستکاریوں کو متعارف کروانے والے کامل نے کہا کہ وہ یہاں ان ڈیلرز کو تلاش کرنے کی کوشش کریں گے جو پاکستانی دستکاریوں کو زیادہ بہتر انداز میں چینی منڈی میں متعارف کرواسکیں۔
نمائش میں شریک صابر جان کا، جو ایک پاکستانی خریدار ہیں اور گزشتہ 25 برس سے چین میں کاروبار کرر ہے ہیں، کہنا تھا کہ وہ چین بھر میں مختلف نمائشوں میں شرکت کرتے رہے ہیں۔ موجود ایکسپو کے دوران انہوں نے چین کے شہر گانسو سے تعلق رکھنے والے ایک زرعی کاروباری ادارے کے ساتھ تعاون کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔
وہ گانسو سے پاکستان کو اعلیٰ معیار کے سیب فروخت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ صابر جان نے کہا کہ چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں شرکت کرنے کا یہ ان کا پہلا موقع ہے۔ وہ بہت پرجوش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی اتنے بڑے اور اعلیٰ معیار کی نمائش نہیں دیکھی۔ دنیا کے دوسرے ممالک کے کاروباری اداروں کےلیے یہ چینی مارکیٹ میں داخل ہونے کا سنہری موقع ہے۔ یہ چین میں کاروبار کو وسعت دینے کا ایک بہترین موقع بھی ہے۔
اگرچہ موجودہ عالمی وبا کی صورتحال شدید ہے اور متعدد کمپنیوں کی کاروباری صورت حال بھی شدید طور پر متاثر ہوئی ہے، لیکن تیسری چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں ایسی لاتعداد کمپنیاں موجود ہیں جو دوبارہ اس ایکسپو میں شریک ہورہی ہیں۔ ان میں فارچون 500 میں شامل کمپنیاں بھی ہیں ۔ یہ تمام ادارے چین میں موجود مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔
چین میں موجود مواقع کی وجہ سے انہوں نے گزشتہ ایکسپو کی نسبت بڑے اسٹال کی درخواست دی۔ ان کی جانب سے متعارف کروائے گئے جواہرات میں کشمیری نیلم، سوات کے زمرد، یاقوت اور ہاتھ سے بنے ہوئے بہت سے بیش قیمتی زیورات تھے۔ چائنا میڈیا گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو پاکستانی مصنوعات کو بہتر انداز میں متعارف کروانے کا ذریعہ بنے گی۔
موجودہ ایکسپو کے دوران پاکستانی دستکاریوں کو متعارف کروانے والے کامل نے کہا کہ وہ یہاں ان ڈیلرز کو تلاش کرنے کی کوشش کریں گے جو پاکستانی دستکاریوں کو زیادہ بہتر انداز میں چینی منڈی میں متعارف کرواسکیں۔
نمائش میں شریک صابر جان کا، جو ایک پاکستانی خریدار ہیں اور گزشتہ 25 برس سے چین میں کاروبار کرر ہے ہیں، کہنا تھا کہ وہ چین بھر میں مختلف نمائشوں میں شرکت کرتے رہے ہیں۔ موجود ایکسپو کے دوران انہوں نے چین کے شہر گانسو سے تعلق رکھنے والے ایک زرعی کاروباری ادارے کے ساتھ تعاون کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔
وہ گانسو سے پاکستان کو اعلیٰ معیار کے سیب فروخت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ صابر جان نے کہا کہ چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں شرکت کرنے کا یہ ان کا پہلا موقع ہے۔ وہ بہت پرجوش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی اتنے بڑے اور اعلیٰ معیار کی نمائش نہیں دیکھی۔ دنیا کے دوسرے ممالک کے کاروباری اداروں کےلیے یہ چینی مارکیٹ میں داخل ہونے کا سنہری موقع ہے۔ یہ چین میں کاروبار کو وسعت دینے کا ایک بہترین موقع بھی ہے۔
اگرچہ موجودہ عالمی وبا کی صورتحال شدید ہے اور متعدد کمپنیوں کی کاروباری صورت حال بھی شدید طور پر متاثر ہوئی ہے، لیکن تیسری چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں ایسی لاتعداد کمپنیاں موجود ہیں جو دوبارہ اس ایکسپو میں شریک ہورہی ہیں۔ ان میں فارچون 500 میں شامل کمپنیاں بھی ہیں ۔ یہ تمام ادارے چین میں موجود مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔