کرتارپورراہداری کی پہلی سالگرہ بھارت نے یاتریوں کو شریک نہیں ہونے دیا
بھارت میں گوردوارے کھلے ہیں لیکن یاتریوں کورونا کی آڑ میں یاتریوں کو اجازت نہیں دی جارہی ، سکھ رہنماؤں کاردعمل
ISLAMABAD:
کرتارپور راہداری کے قیام کوایک سال مکمل ہوگیا ہے تاہم بھارت نے کورونا کا بہانہ بناتے ہوئے راہداری کو چھ ماہ سے بند کررکھا ہے جس کی وجہ سے بھارتی سکھ یاتری راہداری کی پہلی سالانہ تقریب میں بھی شریک نہیں ہوسکے۔
وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ سال 9 نومبر کو کرتارپور راہداری کا افتتاح کیا تھا۔ ایک سال مکمل ہونے پر گوردواہ دربار صاحب کرتارپور میں تقریب منعقد کی گئی جس میں متروکہ وقف املاک بورڈ، پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی ،مختلف مذاہب کے رہنما اور حکومتی اداروں کے نمائندے شریک ہوئے،دعوت کے باوجود بھارت سے یاتری تقریب میں شریک نہیں ہوسکے۔
ایکسپریس بات کرتے ہوئے پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کے چیف ایگزیکٹو طارق وزیرخان نے کہا انہیں خوشی ہے کہ آج امن راہداری کے قیام کے ایک سال مکمل ہوگیاہے۔ بھارتی حکومت اوربھارت کی سکھ تنظیموں کودعوت بھیجی گئی تھی کہ وہ راہداری کی پہلی سالگرہ پریاتریوں کو راہداری کے راستے پاکستان آنے کی اجازت دے لیکن آج وہ راہ دیکھتے رہے ہیں بھارت سے کوئی بھی مہمان اس تقریب میں شریک نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا یہ تاثرغلط ہے کہ پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی سے اختیارات چھین لیے گئے ہیں، گوردوارہ دربارصاحب سمیت تمام گوردوارں میں آج بھی تمام اختیارات پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے پاس ہے، ہم صرف کنسٹرکشن، انتظامات، سیکیورٹی کے معاملات کودیکھتے ہیں۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے پردھان سردارستونت سنگھ اور سیکرٹری سردارامیرسنگھ نے کہا وہ شرومنی کمیٹی اوردہلی کمیٹی کے سربراہوں کو کہنا چاہتے ہیں کہ وہ پاکستانی سکھوں کی فکر نہ کریں، جس قدرآزادی سکھوں کوپاکستان میں حاصل ہے بھارت سمیت دنیا کے کسی ملک میں نہیں ہے۔
انہوں نے دہلی گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی کے پردھان منجیندرسنگھ سرسا کے خلاف گولڈن ٹمپل کرتارپورصاحب سے گوروگرنتھ صاحب کے مقدس نسخہ جات غائب کروانے کا مقدمہ درج کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا بھارت میں موجود نام نہاد سکھ لیڈر وہاں سکھوں کے ساتھ ہونے والے مظالم اور امتیازی سلوک پرکیوں بات نہیں کرتے ہیں، بھارتی حکومت نے پاکستان کے ساتھ ساتھ اب مشرقی پنجاب کا پانی بھی بندکردیا ہے اور وہاں ہزاروں کسان سڑکوں پراحتجاج کررہے ہیں۔
واضح رہے کورونا وبا کی وجہ سے 16 مارچ کو کرتارپور راہداری بند کی گئی تھی،پاکستان میں کورونا کی صورتحال بہتر ہونے پر 29 جون کو پاکستان نے راہداری کھولنے کا اعلان کیا جبکہ گوردوارہ دربار صاحب کو سکھ یاتریوں اورعام سیاحوں کے لیے کھول دیا تھا مگر بھارتی حکومت نے اپنی سائیڈ ابھی تک بند کررکھی ہے۔
راہداری کے قیام کے ایک سال مکمل ہونے کی تقریب کے موقعے پردرجنوں کبوتربھی فضامیں چھوڑے گئے ان میں سے کئی کبوترامن اورمحبت کا پیغام لیکربھارتی سرحدکی طرف پروازکرگئے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے تقریب کے شرکا کے لئے ایس اوپیز کا بھی خاص اہتمام کیاگیا تھا جبکہ عام سیاحوں کوماسک کےبغیرگوردوارہ صاحب میں جانے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔
کرتارپور راہداری کے قیام کوایک سال مکمل ہوگیا ہے تاہم بھارت نے کورونا کا بہانہ بناتے ہوئے راہداری کو چھ ماہ سے بند کررکھا ہے جس کی وجہ سے بھارتی سکھ یاتری راہداری کی پہلی سالانہ تقریب میں بھی شریک نہیں ہوسکے۔
وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ سال 9 نومبر کو کرتارپور راہداری کا افتتاح کیا تھا۔ ایک سال مکمل ہونے پر گوردواہ دربار صاحب کرتارپور میں تقریب منعقد کی گئی جس میں متروکہ وقف املاک بورڈ، پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی ،مختلف مذاہب کے رہنما اور حکومتی اداروں کے نمائندے شریک ہوئے،دعوت کے باوجود بھارت سے یاتری تقریب میں شریک نہیں ہوسکے۔
ایکسپریس بات کرتے ہوئے پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کے چیف ایگزیکٹو طارق وزیرخان نے کہا انہیں خوشی ہے کہ آج امن راہداری کے قیام کے ایک سال مکمل ہوگیاہے۔ بھارتی حکومت اوربھارت کی سکھ تنظیموں کودعوت بھیجی گئی تھی کہ وہ راہداری کی پہلی سالگرہ پریاتریوں کو راہداری کے راستے پاکستان آنے کی اجازت دے لیکن آج وہ راہ دیکھتے رہے ہیں بھارت سے کوئی بھی مہمان اس تقریب میں شریک نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا یہ تاثرغلط ہے کہ پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی سے اختیارات چھین لیے گئے ہیں، گوردوارہ دربارصاحب سمیت تمام گوردوارں میں آج بھی تمام اختیارات پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے پاس ہے، ہم صرف کنسٹرکشن، انتظامات، سیکیورٹی کے معاملات کودیکھتے ہیں۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے پردھان سردارستونت سنگھ اور سیکرٹری سردارامیرسنگھ نے کہا وہ شرومنی کمیٹی اوردہلی کمیٹی کے سربراہوں کو کہنا چاہتے ہیں کہ وہ پاکستانی سکھوں کی فکر نہ کریں، جس قدرآزادی سکھوں کوپاکستان میں حاصل ہے بھارت سمیت دنیا کے کسی ملک میں نہیں ہے۔
انہوں نے دہلی گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی کے پردھان منجیندرسنگھ سرسا کے خلاف گولڈن ٹمپل کرتارپورصاحب سے گوروگرنتھ صاحب کے مقدس نسخہ جات غائب کروانے کا مقدمہ درج کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا بھارت میں موجود نام نہاد سکھ لیڈر وہاں سکھوں کے ساتھ ہونے والے مظالم اور امتیازی سلوک پرکیوں بات نہیں کرتے ہیں، بھارتی حکومت نے پاکستان کے ساتھ ساتھ اب مشرقی پنجاب کا پانی بھی بندکردیا ہے اور وہاں ہزاروں کسان سڑکوں پراحتجاج کررہے ہیں۔
واضح رہے کورونا وبا کی وجہ سے 16 مارچ کو کرتارپور راہداری بند کی گئی تھی،پاکستان میں کورونا کی صورتحال بہتر ہونے پر 29 جون کو پاکستان نے راہداری کھولنے کا اعلان کیا جبکہ گوردوارہ دربار صاحب کو سکھ یاتریوں اورعام سیاحوں کے لیے کھول دیا تھا مگر بھارتی حکومت نے اپنی سائیڈ ابھی تک بند کررکھی ہے۔
راہداری کے قیام کے ایک سال مکمل ہونے کی تقریب کے موقعے پردرجنوں کبوتربھی فضامیں چھوڑے گئے ان میں سے کئی کبوترامن اورمحبت کا پیغام لیکربھارتی سرحدکی طرف پروازکرگئے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے تقریب کے شرکا کے لئے ایس اوپیز کا بھی خاص اہتمام کیاگیا تھا جبکہ عام سیاحوں کوماسک کےبغیرگوردوارہ صاحب میں جانے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔