کورونا وبا کے باعث ملک میں غذائی قلت مزید بڑھنے کا خدشہ

غذائی پیداوار بڑھانے کے لیے زرعی شعبے میں جدیدٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیرہے، ماہرین

ایک سال کے دوران اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، فوٹو: فائل

کوویڈ 19 کی حالیہ لہرسے ایک بار پھر خوراک کی قلت اور کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

کورونا وائرس کے کے آغاز سے پہلے ہی پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق 21 ملین افراد کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے ۔ یواین ورلڈ فوڈ پروگرام کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال نومبر میں اس سے پچھلے برسوں کی نسبت خوراک 16 فیصد سے زیادہ مہنگی ہوگئی تھی اوراب موجودہ ایک سال کے دوران خوراک مزید مہنگی ہوچکی ہے۔ زرعی ماہرین کے مطابق کورونا وائرس سے قبل قدرتی آفات، غیر متوقع بارشوں اور ٹڈی دل نے زرعی شعبے کوپہلے ہی بہت زیادہ متاثر کیا تھا جس سے ہماری غذائی پیداوار میں کمی آئی تھی جبکہ اس سال کورونا وبا نے اس بحران میں مزید اضافہ کیا ہے


زرعی ماہر اور ایگری کلچرری پبلک کے بانی عامر حیات بھنڈارا کہتے ہیں موجود حالات میں جب پوری دنیا کوغذائی قلت کا سامنا ہے اس کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں اپنے یہاں فصلوں کی کاشت کے روایتی طریقوں کو بدلنا ہوگا، دن بدن کم ہوتے زرعی رقبوں اور آبپاشی کے لئے پانی کی قلت کوسامنے رکھتے ہوئے زراعت کے شعبے میں جدت لانا ہوگی۔ ڈیجیٹل زراعت اور اس سے وابستہ ٹیکنالوجیز نے زراعت میں انقلاب بپا کیا ہے۔ فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن (ایف اے او) کے مطابق زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے زرعی پیداوار میں 70 فیصد تک اضافہ ممکن بنایا جاسکتا ہے۔

زرعی شعبے سے جڑی جدیدٹیکنالوجی کی بات کی جائے تواس میں لیزرلیولنگ، شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویل، ڈرپ ایری گیشن، اسی طرح ہائبرڈسیڈ کا استعمال اوراب سے بھی بڑھ کرجی ایم ٹیکنالوجی یعنی جینیاتی تبدیلی والے بیج اور ڈرون قابل ذکر ہیں۔اسی طرح فصلوں کو ہارویسٹ کرنے کے لئے بھی جدیدمشینری دستیاب ہے۔ کراپ لائف پاکستان کے زیراہتمام مالم جبہ میں منعقدہ دو روزہ ورکشاپ کے دوران زرعی ماہرین نے بتایا کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے لئے غذائی ضروریات کوپوراکرنا دن بدن مشکل ہوتا جارہا ہےاوراب اس کا واحد حل جدیدطریقوں سے زرعی پیداوارکوبڑھانے سے ہی ممکن ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ پاکستان میں روایتی طریقے سے جوفصلیں اورپھل پیداہوتے ہیں ان میں سے 40 فیصد تک پیداوار اور پھل کلیکشن اور منڈیوں تک ترسیل کے دوران ضائع ہوجاتے ہیں۔
Load Next Story