شوگر اسکینڈل میں ایف آئی اے کے افسر سجاد مصطفیٰ باجوہ برطرف
سجاد مصطفی باجوہ نے شوگر انکوائری کمیشن کی تفصیلات شوگر مل مالکان کو دیں
شوگر انکوائری کمیشن کی تفصیلات شوگر مل مالکان کو دینے کے جرم میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سجاد مصطفیٰ باجوہ کو ملازمت سے فارغ کردیا گیا۔
سجاد باجوہ چینی بحران اسکینڈل کا فرانزک آڈٹ کرنے والی ٹیم میں شامل تھے۔ سجاد مصطفی باجوہ پر شوگر مل مالکان کو انکوائری کی تفصیلات فراہم کرنے اور انہیں فائدہ دینے کا الزام تھا جس پر انہیں معطل کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: چینی اسکینڈل سے متعلق ایف آئی اے کے فرانزک ڈیٹا میں خورد برد کا انکشاف
سجاد مصطفی نے بھاری رقم کے عوض شوگر انکوائری کی تفصیلات افشا کیں۔ انکوائری کمیٹی نے الزامات ثابت ہونے پر سجاد مصطفی باجوہ کو نوکری سے برحاست کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔
رواں سال کے اوائل میں وزیراعظم عمران خان نے چینی اچانک مہنگی ہونے کی وجوہات کی تحقیقات کے لیے ایک تین رکنی اعلیٰ سطحی کمیشن بنایا تھا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : چینی اسکینڈل کا فرانزک آڈٹ مکمل، ٹیکسوں کی مد میں اربوں کے فراڈ کا انکشاف
اپریل میں چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھاکہ ملک میں چینی بحران کا سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین، وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔
سجاد باجوہ چینی بحران اسکینڈل کا فرانزک آڈٹ کرنے والی ٹیم میں شامل تھے۔ سجاد مصطفی باجوہ پر شوگر مل مالکان کو انکوائری کی تفصیلات فراہم کرنے اور انہیں فائدہ دینے کا الزام تھا جس پر انہیں معطل کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: چینی اسکینڈل سے متعلق ایف آئی اے کے فرانزک ڈیٹا میں خورد برد کا انکشاف
سجاد مصطفی نے بھاری رقم کے عوض شوگر انکوائری کی تفصیلات افشا کیں۔ انکوائری کمیٹی نے الزامات ثابت ہونے پر سجاد مصطفی باجوہ کو نوکری سے برحاست کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔
رواں سال کے اوائل میں وزیراعظم عمران خان نے چینی اچانک مہنگی ہونے کی وجوہات کی تحقیقات کے لیے ایک تین رکنی اعلیٰ سطحی کمیشن بنایا تھا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : چینی اسکینڈل کا فرانزک آڈٹ مکمل، ٹیکسوں کی مد میں اربوں کے فراڈ کا انکشاف
اپریل میں چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھاکہ ملک میں چینی بحران کا سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین، وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔