ملکی قرضے اور واجبات 448 ٹریلین روپے کی سطح پر پہنچ گئے
ایک سال میں 3.3 ٹریلین روپے کا اضافہ ہوا، قرض بڑھنے کی رفتار نمایاں طور پر کم ہوئی
مجموعی ملکی قرض اور واجبات کا حجم ریکارڈ 44.8 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا۔
گذشتہ روز ( بدھ کو) اسٹیٹ بینک کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں ابتایا گیا ہے کہ ستمبر کے اختتام پر مجموعی سرکاری قرض اور واجبات 44.8 ٹریلن روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے۔ ایک سال کے دوران قرض اور واجبات میں 3.3 ٹریلین روپے کاا ضافہ ہوا، تاہم رپورٹ کے مطابق قرض میں اضافے کی رفتار نمایاں طور پر کم ہوئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ستمبر 2020کے اختتام پر ملک کے ذمے قرض اور واجبات 44.8 ٹریلین روپے تک پہنچ گئے۔ ایک سال کے دوران قرضوں اور واجبات میں 3.3 ٹریلین روپے یا 7.9فی صد اضافہ ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کے دورحکومت میں قرض کے بڑھنے کی یہ سب سے کم رفتار ہے۔
واضح رہے کہ 44.8 ٹریلین روپے کے قرض اور واجبات رواں مالی سال کے متوقع جی ڈی پی حجم 45.6 ٹریلین روپے کے 98.3فیصد کے مساوی ہے۔ واجبات کو علیٰحدہ کرنے کے بعد قرض کا حجم 42.6 ٹریلین روپے ہے جس میں ایک سال کے دوران 3.4 ٹریلین روپے یا 8.7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ اور آئی ایم ایف کا قرضوں پر بلیٹن ساتھ ساتھ ہی ریلیز ہوا ہے۔ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ نے سرکاری قرضہ پالیسی میں عالمی اصلاحات تجویز کی ہیں جن کا مقصد شفافیت لانا اور ممالک کو دیے جانے والے رعایتی قرضوں کی شرائط میں ردوبدل کرنا ہے۔
گذشتہ روز ( بدھ کو) اسٹیٹ بینک کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں ابتایا گیا ہے کہ ستمبر کے اختتام پر مجموعی سرکاری قرض اور واجبات 44.8 ٹریلن روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے۔ ایک سال کے دوران قرض اور واجبات میں 3.3 ٹریلین روپے کاا ضافہ ہوا، تاہم رپورٹ کے مطابق قرض میں اضافے کی رفتار نمایاں طور پر کم ہوئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ستمبر 2020کے اختتام پر ملک کے ذمے قرض اور واجبات 44.8 ٹریلین روپے تک پہنچ گئے۔ ایک سال کے دوران قرضوں اور واجبات میں 3.3 ٹریلین روپے یا 7.9فی صد اضافہ ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کے دورحکومت میں قرض کے بڑھنے کی یہ سب سے کم رفتار ہے۔
واضح رہے کہ 44.8 ٹریلین روپے کے قرض اور واجبات رواں مالی سال کے متوقع جی ڈی پی حجم 45.6 ٹریلین روپے کے 98.3فیصد کے مساوی ہے۔ واجبات کو علیٰحدہ کرنے کے بعد قرض کا حجم 42.6 ٹریلین روپے ہے جس میں ایک سال کے دوران 3.4 ٹریلین روپے یا 8.7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ اور آئی ایم ایف کا قرضوں پر بلیٹن ساتھ ساتھ ہی ریلیز ہوا ہے۔ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ نے سرکاری قرضہ پالیسی میں عالمی اصلاحات تجویز کی ہیں جن کا مقصد شفافیت لانا اور ممالک کو دیے جانے والے رعایتی قرضوں کی شرائط میں ردوبدل کرنا ہے۔