طالبان سے مذاکرات یا آپریشن فیصلہ کرنا مشکل ہوگیا

فوج سمجھتی ہے شمالی وزیرستان میں کارروائی کیلیے سردیوں کا موسم سازگار رہے گا

فضل الرحمن طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے حکومت کیلیے مددگار ثابت نہیں ہوسکے فوٹو فائل

عالمی طاقتوں کے سخت دباؤ کے باعث وفاقی حکومت کیلیے طالبان سے مذاکرات یا انکے خلاف آپریشن کرنے کا فیصلہ مشکل ہوگیا ہے اور وہ ابھی تک کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچ سکی ہے، اہم دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان سمیت قبائلی علاقوں میں فوج کیلیے سردموسم میں طالبان کیخلاف کارروائی کرنا آسان ہے۔

امریکا سمیت عالمی طاقتیں اس امر پر بھی غورکررہی ہیں کہ اگر پاکستان سے طالبان کے مذاکرات کامیاب ہوجاتے ہیں توممکن ہے کہ وہ پہلے کی طرح کابل کی طرف اپنی بندوقوں کارخ کرلیں جبکہ بھارت کوبھی یہ خوف ہے کہ پاکستان کے طالبان سے کامیاب مذاکرات کی صورت میں طالبان کشمیر میں جہادی تنظیموں کیساتھ ملکر بھارت کیلیے مشکلات پیدا کرسکتے ہیں، اہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ(ن)کی حکومت اس حوالے سے پارٹی کے اہم رہنماؤں سے مسلسل مشاورت کے علاوہ عسکری قیادت سے بھی رابطے رکھے ہوئے ہے۔




مسلم لیگ(ن) کے ذرائع کے مطابق فوجی قیادت نے وزیراعظم نواز شریف کو بتایاکہ اگرفوج کو شمالی وزیرستان میں طالبان کیخلاف کارروائی کیلیے ہدایات دی جائیں توسردیوں کا یہ موسم فوج کیلیے انتہائی سازگار رہے گا، ذرائع نے بتایا کہ نئے سال کے آغاز میں حکومت کو اس حوالے سے اہم فیصلہ سامنے لانے میں انتہائی نازک صورتحال کا سامنا ہے جبکہ شمالی وزیرستان میں طالبان کیخلاف آپریشن کرنے کی صورت میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت کو جماعت اسلامی سمیت ملک کی بیشتر مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے شدید ردعمل کاسامناکرنا پڑسکتا ہے، شدت پسند مذہبی تنظیموں کے ردعمل کا خوف بھی شمالی وزیرستان میں آپریشن کا فیصلہ کرنے میں اہم رکاوٹ ہے۔
Load Next Story