لاہور چڑیا گھرمیں 15 سال بعد سفید ٹائیگر کے ہاں 4 بچوں کی پیدائش
اکثر اوقات مادہ شیرنی یا ٹائیگریس اپنے نوزائیدہ بچوں کو قبول نہیں کرتیں
چڑیا گھر میں تقریبا پندرہ سال بعد سفید ٹائیگر کے 4 بچے پیدا ہوئے ہیں جن میں سے ایک پیدائش سے چند ہی گھنٹوں میں ہلاک ہوگیا ہے۔
لاہور چڑیا گھر کے ڈائریکٹر چوہدری شفقت علی اور ویٹرنری آفیسر ڈاکٹر وردہ گل نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے شیر اور ٹائیگر کے نوزائیدہ بچوں سے متعلق دلچسپ حقائق سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ لاہور چڑیا گھر میں تقریبا پندرہ سال بعد سفید ٹائیگر کے 4 بچے پیدا ہوئے ہیں، جن میں سے ایک پیدائش کے چند گھنٹوں بعد ہی مرگیا تھا۔
ڈاکٹر وردہ کہتی ہیں لاہور چڑیا گھر میں طویل عرصے تک نر اور مادہ ٹائیگر کا پرفیکٹ جوڑا بنانے کا مسئلہ درپیش رہا ہے ، کبھی نر میسر ہوتا تو مادہ نہیں ملتی تھی اور جب مادہ ہوتی تو نر دستیاب نہیں ہوتا تھا۔ گزشتہ سال یو اے ای نے لاہور چڑیا گھر کو 18 شیروں کو تحفہ دیا تھا۔ جن میں شیر اور ٹائیگر دونوں شامل تھے۔ یواے ای سے آنے والے ایک ٹائیگر کے چڑیا گھر میں پہلے سے موجود ٹائیگریس سے ملاپ کے بعد یہ بچے پیدا ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر وردہ نے کہا مادہ ٹائیگر نے پیدائش کے چند گھنٹے تک ت وبچوں کو اپنے پاس رکھا لیکن اس کے بعد انہیں دوبارہ فیڈ نہیں کروایا، اس وجہ سے ہمیں انہیں ماں سے الگ کرنا پڑا اور اب انہیں ہینڈفیڈ کروائی جارہی ہے، ان کے لئے امپورٹڈ فارمولاملک منگوایا گیا ہے جو انہیں پلایا جاتا ہے۔
ڈاکٹر وردہ کے مطابق اکثر واقعات میں کمزور، جسمانی نقص اوربیماری کا شکار نوزائیدہ بچوں کو نر اور مادہ شیر یا ٹائیگر کھا جاتے ہیں۔ اس لئے کوشش کی جاتی ہے کہ پیدائش سے قبل نر شیر یا ٹائیگر کو بچوں کی جگہ سے علیحدہ کردیا جاتا ہے تاکہ وہ ان کو شکار نہ کرسکے۔ بعض اوقاف مادہ کسی ڈر،خوف، کی وجہ سے بھی اپنے بچوں کو کھا جاتی ہے اور کئی بار بچے ماں کے نیچے آجانے سے بھی مرجاتے ہیں۔
ڈاکٹر وردہ نے یہ بھی بتایا کہ شیر اور ٹائیگرکو گھر میں پالا جاسکتا ہے لیکن اس کے لئے محکمہ سے لائسنس کے ساتھ ساتھ ایسا ماحول ہونا ضروری ہے جہاں یہ جانور پرورش پاسکے۔ ڈیڑھ سال سے زیادہ عمر کی شیر اور ٹائیگر کے پاس جانے سے احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ کسی بھی وقت اس کا برتاؤ بدل سکتا ہے اورجبلت میں آکراپنے مالک اورٹرینرپرحملہ کرسکتا ہے۔ ایک بالغ شیر اور ٹائیگر کو ہفتہ میں پانچ دن بیف اور چکن دیا جاتا ہے جب کہ دو دن انہیں بھوکا رکھا جاتا ہے، ڈاکٹر رودہ کہتی ہیں شیر اور ٹائیگر کو گھوڑے اور گدھے کا گوشت بھی دیا جاسکتا ہے جب کہ خرگوش اور ترکی بھی شیرشوق سے کھاتے ہیں۔
لاہور چڑیا گھر کے ڈائریکٹر چوہدری شفقت علی اور ویٹرنری آفیسر ڈاکٹر وردہ گل نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے شیر اور ٹائیگر کے نوزائیدہ بچوں سے متعلق دلچسپ حقائق سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ لاہور چڑیا گھر میں تقریبا پندرہ سال بعد سفید ٹائیگر کے 4 بچے پیدا ہوئے ہیں، جن میں سے ایک پیدائش کے چند گھنٹوں بعد ہی مرگیا تھا۔
ڈاکٹر وردہ کہتی ہیں لاہور چڑیا گھر میں طویل عرصے تک نر اور مادہ ٹائیگر کا پرفیکٹ جوڑا بنانے کا مسئلہ درپیش رہا ہے ، کبھی نر میسر ہوتا تو مادہ نہیں ملتی تھی اور جب مادہ ہوتی تو نر دستیاب نہیں ہوتا تھا۔ گزشتہ سال یو اے ای نے لاہور چڑیا گھر کو 18 شیروں کو تحفہ دیا تھا۔ جن میں شیر اور ٹائیگر دونوں شامل تھے۔ یواے ای سے آنے والے ایک ٹائیگر کے چڑیا گھر میں پہلے سے موجود ٹائیگریس سے ملاپ کے بعد یہ بچے پیدا ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر وردہ نے کہا مادہ ٹائیگر نے پیدائش کے چند گھنٹے تک ت وبچوں کو اپنے پاس رکھا لیکن اس کے بعد انہیں دوبارہ فیڈ نہیں کروایا، اس وجہ سے ہمیں انہیں ماں سے الگ کرنا پڑا اور اب انہیں ہینڈفیڈ کروائی جارہی ہے، ان کے لئے امپورٹڈ فارمولاملک منگوایا گیا ہے جو انہیں پلایا جاتا ہے۔
ڈاکٹر وردہ کے مطابق اکثر واقعات میں کمزور، جسمانی نقص اوربیماری کا شکار نوزائیدہ بچوں کو نر اور مادہ شیر یا ٹائیگر کھا جاتے ہیں۔ اس لئے کوشش کی جاتی ہے کہ پیدائش سے قبل نر شیر یا ٹائیگر کو بچوں کی جگہ سے علیحدہ کردیا جاتا ہے تاکہ وہ ان کو شکار نہ کرسکے۔ بعض اوقاف مادہ کسی ڈر،خوف، کی وجہ سے بھی اپنے بچوں کو کھا جاتی ہے اور کئی بار بچے ماں کے نیچے آجانے سے بھی مرجاتے ہیں۔
ڈاکٹر وردہ نے یہ بھی بتایا کہ شیر اور ٹائیگرکو گھر میں پالا جاسکتا ہے لیکن اس کے لئے محکمہ سے لائسنس کے ساتھ ساتھ ایسا ماحول ہونا ضروری ہے جہاں یہ جانور پرورش پاسکے۔ ڈیڑھ سال سے زیادہ عمر کی شیر اور ٹائیگر کے پاس جانے سے احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ کسی بھی وقت اس کا برتاؤ بدل سکتا ہے اورجبلت میں آکراپنے مالک اورٹرینرپرحملہ کرسکتا ہے۔ ایک بالغ شیر اور ٹائیگر کو ہفتہ میں پانچ دن بیف اور چکن دیا جاتا ہے جب کہ دو دن انہیں بھوکا رکھا جاتا ہے، ڈاکٹر رودہ کہتی ہیں شیر اور ٹائیگر کو گھوڑے اور گدھے کا گوشت بھی دیا جاسکتا ہے جب کہ خرگوش اور ترکی بھی شیرشوق سے کھاتے ہیں۔