پنجاب میں بھٹوں کی زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقلی لمز اور پنجاب بینک مدد کریں گے
لمز اسموگ کے سینسر اور سپیشل ٹیمپورل میئرمنٹ آف اے کیو آئی ٹیکنالوجی فراہم کرے گا، ڈی جی پی ڈی ایم اے
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے اسموگ کا باعث بننے والے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کے لیے لاہور یونیورسٹی مینجمنٹ سائنسز اور پنجاب بینک کی خدمات حاصل کرلیں ہیں۔
برکس کائن اونرزایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل مہرعبدالحق نے بتایا کہ پنجاب کے 36 اضلاع میں مجموعی طورپر 10 ہزار 294 بھٹے ہیں جن میں سے 2 ہزار 330 بھٹے زگ زیگ ٹیکنالوجی پرمنتقل ہوچکے ہیں۔ سب سے زیادہ 736 بھٹے قصور میں منتقل کیے گئے ہیں اور یہ عمل جاری ہے ،توقع ہے کہ اسموگ سیزن کی وجہ سے بھٹوں کی بندش کے دوران یہ عمل کافی حدتک مکمل کیا جاسکے گا۔
ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق اس وقت اٹک میں 250 بھٹوں میں سے صرف 7 بھٹے زگ زیگ پرمنتقل ہوئے ہیں ،اسی طرح راولپنڈی میں 220 میں سے 32، جہلم میں 163 میں سے 3، چکوال میں 118 میں سے 16، سرگودھ امیں 403 میں سے 19، خوشاب میں 156 میں سے 25، میانوالی میں 158 میں سے صفر، چنیوٹ میں 67 میں سے 2، گجرات میں 254 میں سے 61، منڈی بہاؤالدین میں 245 میں سے 75، حافظ آباد میں 93 میں سے 62، ناروال میں 205 میں سے 105، سیالکوٹ میں 265 میں سے 60، گوجرانوالہ میں 332 میں سے 74، شیخوپورہ میں 312 میں سے 91، ننکانہ صاحب میں 107 میں سے 35، فیصل آباد میں 607 میں سے 207۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 415 میں سے 15، جھنگ میں 280 میں سے 3۔ بھکرمیں 198 میں سے ایک، لیہ میں 254 میں سے ایک ، مظفرگڑھ میں 426 میں سے 7، ڈی خان میں 156 میں سے صفر، ملتان میں 614 میں سے 12، راجن پور میں 162 میں سے ایک ، رحیم یارخان میں 350 میں سے 10۔ بہاولپور میں 450 میں سے 25۔ لودھراؓں میں 292 میں سے 7۔ وہاڑی میں 380 میں سے 74۔ بہاولنگرمیں 248 میں سے 82، پاکپتن میں 221 میں سے 20، خانیوال میں 320 میں سے 24۔ ساہیوال میں 230 میں سے 59۔ اوکاڑہ میں 232 میں سے 129، قصور میں 834 میں سے 736 جبکہ لاہور میں 277 میں سے 250 بھٹے زگ زیگ پرمنتقل ہوچکے ہیں یا چند ایک اضلاع میں منتقلی کے آخری مراحل میں ہیں۔
دوسری طرف ڈی جی پی ڈی ایم اے راجہ خرم شہزاد عمر کے مطابق پی ڈی ایم اے، لمز اور بینک آف پنجاب کے اشتراک سے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرائے گی، لمز اسموگ کے سینسر اور سپیشل ٹیمپورل میئرمنٹ آف اے کیو آئی ٹیکنالوجی فراہم کرے گا۔ ایک بھٹے کی زگ زیگ پرمنتقلی پر پندرہ سے 20 لاکھ روپے خرچ ہونے کا امکان ہے،انہوں نے بتایا کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی کے نفاذ کےکیلئےبھٹہ مالکان کو آن بورڈ دکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ لمز الیکٹرک وہیکلز اور بھٹوں پر فینز کی انسٹالیشن پر معاونت کے ٹیکنالوجی تیار کرے گی۔ فضلوں کی باقیات کو جلانے کی بجائے ایش ریکوری یونٹس کی فراہمی کو یقینی بنائے گا
دوسری طرف برکس کائن اونرزایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل مہرعبدالحق نے بتایا کہ حکومت نے بھٹہ مالکان کے ساتھ جووعدے کئے تھے اگران پرعمل درآمد کیاجاتا تو ابتک تمام بھٹے زگ زیگ ٹیکنالوجی پرمنتقل ہوچکے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت زگ زیگ ٹیکنالوجی پرچلنے والے بھٹوں کوکام کرنے کی اجازت دے جبکہ وہ بھٹے جو اسموگ سیزن کے بعد بھی منتقل نہیں ہوپاتے انہیں مزیدمہلت ملنی چاہیے
ذرائع کے مطابق پنجاب میں بعض بھٹہ مالکان نے اپنے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے سے صاف انکار کردیا ہے اور لاہورکے مضافات میں اب بھی کئی بھٹے پابندی کے باوجود اینٹیں تیارکرنے میں مصروف ہیں، ان کے خلاف مقدمات بھی درج ہوئے ہیں لیکن انہوں نے بھٹے بند نہیں کئے ہیں۔
برکس کائن اونرزایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل مہرعبدالحق نے بتایا کہ پنجاب کے 36 اضلاع میں مجموعی طورپر 10 ہزار 294 بھٹے ہیں جن میں سے 2 ہزار 330 بھٹے زگ زیگ ٹیکنالوجی پرمنتقل ہوچکے ہیں۔ سب سے زیادہ 736 بھٹے قصور میں منتقل کیے گئے ہیں اور یہ عمل جاری ہے ،توقع ہے کہ اسموگ سیزن کی وجہ سے بھٹوں کی بندش کے دوران یہ عمل کافی حدتک مکمل کیا جاسکے گا۔
ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق اس وقت اٹک میں 250 بھٹوں میں سے صرف 7 بھٹے زگ زیگ پرمنتقل ہوئے ہیں ،اسی طرح راولپنڈی میں 220 میں سے 32، جہلم میں 163 میں سے 3، چکوال میں 118 میں سے 16، سرگودھ امیں 403 میں سے 19، خوشاب میں 156 میں سے 25، میانوالی میں 158 میں سے صفر، چنیوٹ میں 67 میں سے 2، گجرات میں 254 میں سے 61، منڈی بہاؤالدین میں 245 میں سے 75، حافظ آباد میں 93 میں سے 62، ناروال میں 205 میں سے 105، سیالکوٹ میں 265 میں سے 60، گوجرانوالہ میں 332 میں سے 74، شیخوپورہ میں 312 میں سے 91، ننکانہ صاحب میں 107 میں سے 35، فیصل آباد میں 607 میں سے 207۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 415 میں سے 15، جھنگ میں 280 میں سے 3۔ بھکرمیں 198 میں سے ایک، لیہ میں 254 میں سے ایک ، مظفرگڑھ میں 426 میں سے 7، ڈی خان میں 156 میں سے صفر، ملتان میں 614 میں سے 12، راجن پور میں 162 میں سے ایک ، رحیم یارخان میں 350 میں سے 10۔ بہاولپور میں 450 میں سے 25۔ لودھراؓں میں 292 میں سے 7۔ وہاڑی میں 380 میں سے 74۔ بہاولنگرمیں 248 میں سے 82، پاکپتن میں 221 میں سے 20، خانیوال میں 320 میں سے 24۔ ساہیوال میں 230 میں سے 59۔ اوکاڑہ میں 232 میں سے 129، قصور میں 834 میں سے 736 جبکہ لاہور میں 277 میں سے 250 بھٹے زگ زیگ پرمنتقل ہوچکے ہیں یا چند ایک اضلاع میں منتقلی کے آخری مراحل میں ہیں۔
دوسری طرف ڈی جی پی ڈی ایم اے راجہ خرم شہزاد عمر کے مطابق پی ڈی ایم اے، لمز اور بینک آف پنجاب کے اشتراک سے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرائے گی، لمز اسموگ کے سینسر اور سپیشل ٹیمپورل میئرمنٹ آف اے کیو آئی ٹیکنالوجی فراہم کرے گا۔ ایک بھٹے کی زگ زیگ پرمنتقلی پر پندرہ سے 20 لاکھ روپے خرچ ہونے کا امکان ہے،انہوں نے بتایا کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی کے نفاذ کےکیلئےبھٹہ مالکان کو آن بورڈ دکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ لمز الیکٹرک وہیکلز اور بھٹوں پر فینز کی انسٹالیشن پر معاونت کے ٹیکنالوجی تیار کرے گی۔ فضلوں کی باقیات کو جلانے کی بجائے ایش ریکوری یونٹس کی فراہمی کو یقینی بنائے گا
دوسری طرف برکس کائن اونرزایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل مہرعبدالحق نے بتایا کہ حکومت نے بھٹہ مالکان کے ساتھ جووعدے کئے تھے اگران پرعمل درآمد کیاجاتا تو ابتک تمام بھٹے زگ زیگ ٹیکنالوجی پرمنتقل ہوچکے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت زگ زیگ ٹیکنالوجی پرچلنے والے بھٹوں کوکام کرنے کی اجازت دے جبکہ وہ بھٹے جو اسموگ سیزن کے بعد بھی منتقل نہیں ہوپاتے انہیں مزیدمہلت ملنی چاہیے
ذرائع کے مطابق پنجاب میں بعض بھٹہ مالکان نے اپنے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے سے صاف انکار کردیا ہے اور لاہورکے مضافات میں اب بھی کئی بھٹے پابندی کے باوجود اینٹیں تیارکرنے میں مصروف ہیں، ان کے خلاف مقدمات بھی درج ہوئے ہیں لیکن انہوں نے بھٹے بند نہیں کئے ہیں۔