پاکستان میں کورونا وائرس صحتیاب مریضوں پر پھر حملہ آور ہونے لگا
سردیوں میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے ساتھ اسی وائرس کے دوبارہ حملوں سے معاملات اور بھی پیچیدہ ہوسکتے ہیں، تحقیق
خیبر میڈیکل یونیورسٹی، پشاور کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جو لوگ کورونا وائرس سے پہلی بار متاثر ہو کر صحتیاب ہوچکے ہیں ان پر بھی یہ وائرس دوبارہ حملہ کرسکتا ہے۔ اس خدشے کا اظہار انہوں نے ایک کیس رپورٹ میں کیا ہے جو ''جرنل آف ایوب میڈیکل کالج ایبٹ آباد'' کے تازہ ترین شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔
رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ یہ خیبر پختونخوا میں اپنی نوعیت کا پہلا مصدقہ واقعہ ہے کہ جس میں کورونا وائرس کے پہلے حملے میں صحت یاب ہوجانے والا شخص دوبارہ سے اسی وائرس کا نشانہ بنا ہے۔
یہ 41 سالہ شخص ایک طبّی کارکن (میڈیکل ورکر) ہے جس میں پہلی بار کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے پر 6 جون کو ٹیسٹ کیا گیا جو مثبت آیا۔ یہ شخص دو ہفتے میں مکمل صحتیاب بھی ہوگیا۔
تاہم 19 اکتوبر کے روز، پہلے انفیکشن کے 4 ماہ اور 13 دن بعد، اسی شخص میں ایک بار پھر کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہوئی؛ اور ٹیسٹ کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ دوبارہ سے اسی وائرس کا شکار ہوچکا ہے۔
یہ کیس اسٹڈی خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضیاء الحق، عامر خان، شیراز فاضد، محمد نور، یاسر محمود یوسف زئی اور اختر شیریں نے مشترکہ طور پر مرتب اور شائع کروائی ہے جس میں کووِڈ 19 کا باعث بننے والے ''ناول کورونا وائرس'' میں تبدیلیوں کے بارے میں بھی سوالات اٹھاتے ہوئے مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
واضح رہے کہ اب تک کورونا وائرس کے پہلے حملے میں صحتیاب ہونے والوں کے دوسری بار اسی وائرس سے متاثر ہونے کی خبریں مختلف ممالک سے موصول ہوچکی ہیں جن میں چین، امریکا، اسرائیل اور ہالینڈ شامل ہیں۔ تاہم فی الحال یہ تعداد بہت محدود ہے اور ایسے واقعات خال خال ہی دیکھنے میں آئے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیے: کورونا وائرس کا دوسرا حملہ زیادہ خطرناک ہوسکتا ہے، ماہرین
بتاتے چلیں کہ اکتوبر میں کورونا وائرس سے پی پی پی سندھ کے رہنما راشد ربانی کے انتقال پر بھی ڈاکٹر عاصم حسین کا یہ بیان سامنے آیا تھا کہ راشد ربانی پر مئی کے مہینے میں کورونا وائرس کا حملہ پہلا حملہ ہوا تھا لیکن تب انہوں نے آسانی سے اس وائرس کو شکست دے دی تھی لیکن ستمبر کے اختتام پر ہونے والا، اسی وائرس کا دوسرا حملہ راشد ربانی کےلیے جان لیوا ثابت ہوا۔ تاہم اس بیان کے حق میں کوئی باقاعدہ اور قابلِ قبول طبّی ثبوت موجود نہیں تھا۔
ماہرین نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ سردیوں میں کورونا وائرس کی دوسری لہر میں تیزی کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس کے دوبارہ حملوں سے وبا کے معاملات اور بھی پیچیدہ ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ یہ خیبر پختونخوا میں اپنی نوعیت کا پہلا مصدقہ واقعہ ہے کہ جس میں کورونا وائرس کے پہلے حملے میں صحت یاب ہوجانے والا شخص دوبارہ سے اسی وائرس کا نشانہ بنا ہے۔
یہ 41 سالہ شخص ایک طبّی کارکن (میڈیکل ورکر) ہے جس میں پہلی بار کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے پر 6 جون کو ٹیسٹ کیا گیا جو مثبت آیا۔ یہ شخص دو ہفتے میں مکمل صحتیاب بھی ہوگیا۔
تاہم 19 اکتوبر کے روز، پہلے انفیکشن کے 4 ماہ اور 13 دن بعد، اسی شخص میں ایک بار پھر کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہوئی؛ اور ٹیسٹ کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ دوبارہ سے اسی وائرس کا شکار ہوچکا ہے۔
یہ کیس اسٹڈی خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضیاء الحق، عامر خان، شیراز فاضد، محمد نور، یاسر محمود یوسف زئی اور اختر شیریں نے مشترکہ طور پر مرتب اور شائع کروائی ہے جس میں کووِڈ 19 کا باعث بننے والے ''ناول کورونا وائرس'' میں تبدیلیوں کے بارے میں بھی سوالات اٹھاتے ہوئے مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
واضح رہے کہ اب تک کورونا وائرس کے پہلے حملے میں صحتیاب ہونے والوں کے دوسری بار اسی وائرس سے متاثر ہونے کی خبریں مختلف ممالک سے موصول ہوچکی ہیں جن میں چین، امریکا، اسرائیل اور ہالینڈ شامل ہیں۔ تاہم فی الحال یہ تعداد بہت محدود ہے اور ایسے واقعات خال خال ہی دیکھنے میں آئے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیے: کورونا وائرس کا دوسرا حملہ زیادہ خطرناک ہوسکتا ہے، ماہرین
بتاتے چلیں کہ اکتوبر میں کورونا وائرس سے پی پی پی سندھ کے رہنما راشد ربانی کے انتقال پر بھی ڈاکٹر عاصم حسین کا یہ بیان سامنے آیا تھا کہ راشد ربانی پر مئی کے مہینے میں کورونا وائرس کا حملہ پہلا حملہ ہوا تھا لیکن تب انہوں نے آسانی سے اس وائرس کو شکست دے دی تھی لیکن ستمبر کے اختتام پر ہونے والا، اسی وائرس کا دوسرا حملہ راشد ربانی کےلیے جان لیوا ثابت ہوا۔ تاہم اس بیان کے حق میں کوئی باقاعدہ اور قابلِ قبول طبّی ثبوت موجود نہیں تھا۔
ماہرین نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ سردیوں میں کورونا وائرس کی دوسری لہر میں تیزی کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس کے دوبارہ حملوں سے وبا کے معاملات اور بھی پیچیدہ ہوسکتے ہیں۔