لیجنڈ اداکار و کمپیئر معین اختر آج زندہ ہوتے تو 63 برس کے ہوتے
24 دسمبر 1950 کو کراچی میں پیدا ہونے والے معین اختر 22 اپریل 2011 کو کراچی میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کرگئے
ٹی وی اور تھیٹر کے لیجنڈ اداکار و کمپیئر معین اختر سے محبت کرنے والے ان کے مداح آج ان کی 63 ویں سالگرہ منارہے ہیں۔
24 دسمبر 1950 کو کراچی میں پیدا ہونے والے معین اختر نے کیرئیر کا آغاز 60ء کی دہائی کے وسط میں کیا اور ''انتظار فرمائیے'' سمیت 70ء کے عشرے کے معروف ڈراموں میں مرکزی کردار ادا کیا جب کہ کئی اہم اسٹیج ڈراموں میں بھی اپنے فن کا جادو جگایا۔ انہوں نے بطور فلم پروڈیوسر، ڈائریکٹر ، گلوکار اور مصنف بھی کام کیا۔
معین اختر کو اردو، انگریزی، پشتو، سندھی ، گجرانی، پنجابی اور بنگالی سمیت کئی زبانوں پر بھی مکمل عبور حاصل تھا وہ فن کی دنیا کے بے تاج بادشاہ تھے،بحیثیت اداکار، گلوکار، صداکار، مصنف، میزبان اور ہدایتکار معین اختر نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ انہوں نے عمر شریف کے ڈرامے ''بکرا قسطوں پر''کو اپنی اداکاری سے بامِ عروج پر پہنچایا۔ ان کے مشہورٹی وی ڈراموں میں ''روزی''، ''آنگن ٹیڑھا''، ''ہاف پلیٹ'' اور عید ٹرین نمایاں ہیں۔
معین اختر ہی وہ پہلے پاکستانی فنکار ہیں جن کے مجسمے کو لندن مشہور مومی عجائب گھر مادام تساؤ میں نصب کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ معین اختر کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سمیت انہیں قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ اپنی محنت، لگن اور عمدہ ادکاری کی وجہ سے پاکستان کے لئے فخر کا باعث بننے والے معین اختر 22 اپریل 2011 کو کراچی میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کرگئے تھے۔ پاکستان کی پہچان بننے والے معین اختر اپنے مداؤں کے دل میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
24 دسمبر 1950 کو کراچی میں پیدا ہونے والے معین اختر نے کیرئیر کا آغاز 60ء کی دہائی کے وسط میں کیا اور ''انتظار فرمائیے'' سمیت 70ء کے عشرے کے معروف ڈراموں میں مرکزی کردار ادا کیا جب کہ کئی اہم اسٹیج ڈراموں میں بھی اپنے فن کا جادو جگایا۔ انہوں نے بطور فلم پروڈیوسر، ڈائریکٹر ، گلوکار اور مصنف بھی کام کیا۔
معین اختر کو اردو، انگریزی، پشتو، سندھی ، گجرانی، پنجابی اور بنگالی سمیت کئی زبانوں پر بھی مکمل عبور حاصل تھا وہ فن کی دنیا کے بے تاج بادشاہ تھے،بحیثیت اداکار، گلوکار، صداکار، مصنف، میزبان اور ہدایتکار معین اختر نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ انہوں نے عمر شریف کے ڈرامے ''بکرا قسطوں پر''کو اپنی اداکاری سے بامِ عروج پر پہنچایا۔ ان کے مشہورٹی وی ڈراموں میں ''روزی''، ''آنگن ٹیڑھا''، ''ہاف پلیٹ'' اور عید ٹرین نمایاں ہیں۔
معین اختر ہی وہ پہلے پاکستانی فنکار ہیں جن کے مجسمے کو لندن مشہور مومی عجائب گھر مادام تساؤ میں نصب کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ معین اختر کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سمیت انہیں قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ اپنی محنت، لگن اور عمدہ ادکاری کی وجہ سے پاکستان کے لئے فخر کا باعث بننے والے معین اختر 22 اپریل 2011 کو کراچی میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کرگئے تھے۔ پاکستان کی پہچان بننے والے معین اختر اپنے مداؤں کے دل میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔