کورونا وائرس کے بعد 2021 میں ایک اور وبا پھوٹنے کا خدشہ
عالمی ادارہ صحت کے مطابق 26 ممالک میں ویکسی نیشن پروگرام مؤخر ہونے کے باعث 9 کروڑ 40 لاکھ بچے زد پر ہیں
بروقت ویکسی نیشن نہ ہونے پر 2021ء میں ایک اور وبا پھیلنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق تحقیقی جریدے لینسٹ میں شائع ہونے والے ایک مقالے میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس وبا کے باعث خسرہ کی ویکسی نیشن نہیں ہو پا رہی جس کی وجہ سے آئندہ چند ماہ میں اس کی وبا پھوٹنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کے خسرہ پر SAGE ورکنگ گروپ کی سربراہ اور آسٹریلیا کے مرڈوخ چلڈرن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے پروفیسر کِم مہولاند نے اپنے اس مقالے میں لکھا ہے کہ رواں برس متعدد بچوں کو خسرہ کی ویکسین نہیں دی جاسکی جس کے نتیجے میں خسرہ کی وبا ناگزیر ہوچکی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 2020ء خسرہ کے حوالے سے خاموشی کے ساتھ گزر گیا۔ کورونا وبا کے باعث سفری پابندیوں سے خسرہ پر قابو پانے کے پروگرام براہ راست متاثر ہوئے علاوہ ازیں معاشی اثرات سے کئی ممالک مین بچوں کو غذائی قلت کا سامنا بھی ہے۔
یہ دیکھیے: ''اگلے سال دنیا بھر میں بدترین قحط ہوسکتا ہے،'' ورلڈ فوڈ پروگرام
مقالے میں کہا گیا ہے کہ غذائی کمی سے خسرہ کی شدت مزید بڑھ جاتی ہے اس لیے غریب آبادیوں میں خسرہ کے باعث اموات میں اضافہ ہوگا۔
پروفیسر مہولاند کا کہنا ہے کہ عام طور پر خسرہ کے باعث ہلاک ہونے والے بچے غذا کی کمی کا شکار ہوتے ہیں وہیں خسرہ کا شدید حملہ متاثرہ فرد کو بری طرح کمزور کردیتا ہے۔ اس اعتبار سے غذائی کمی بنیادی طور پر خسرہ کے لیے مدافعت کو متاثر کرتی ہے۔ علاوہ ازیں متاثرہ افراد میں وٹامن اے کی کمی کی صورت میں خسرہ سے بینائی ختم ہوسکتی ہے۔
اسی بنیاد پر یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ جن ممالک میں صحت کا نظام کمزور اور آبادی کا بڑا حصہ غذائی قلت اور وٹامن اے کی کمی کا شکار ہے وہاں خسرہ کی وبا پھوٹنے کے نتیجے میں اموات بڑھ سکتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2020ء تک 26 ممالک میں ویکسی نیشن پروگرام مؤخر ہوچکے ہیں جن کے باعث 9 کروڑ 40 لاکھ بچے خسرہ کی معمول کی ویکسی نیشن سے محروم رہے ہیں۔
پروفیسر مہولاند کا کہنا ہے کہ ان تمام محرکات سے 2021ء میں خسرہ کی وبا پھوٹنے کے حالات پیدا ہوگئے ہیں۔ موجودہ حالات میں خسرہ کی وبا پھوٹنے سے خسرہ کی شرح اموات اور دیگر اثرات کی شدت دہائی قبل کی صورت حال پر آجائیں گی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق تحقیقی جریدے لینسٹ میں شائع ہونے والے ایک مقالے میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس وبا کے باعث خسرہ کی ویکسی نیشن نہیں ہو پا رہی جس کی وجہ سے آئندہ چند ماہ میں اس کی وبا پھوٹنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کے خسرہ پر SAGE ورکنگ گروپ کی سربراہ اور آسٹریلیا کے مرڈوخ چلڈرن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے پروفیسر کِم مہولاند نے اپنے اس مقالے میں لکھا ہے کہ رواں برس متعدد بچوں کو خسرہ کی ویکسین نہیں دی جاسکی جس کے نتیجے میں خسرہ کی وبا ناگزیر ہوچکی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 2020ء خسرہ کے حوالے سے خاموشی کے ساتھ گزر گیا۔ کورونا وبا کے باعث سفری پابندیوں سے خسرہ پر قابو پانے کے پروگرام براہ راست متاثر ہوئے علاوہ ازیں معاشی اثرات سے کئی ممالک مین بچوں کو غذائی قلت کا سامنا بھی ہے۔
یہ دیکھیے: ''اگلے سال دنیا بھر میں بدترین قحط ہوسکتا ہے،'' ورلڈ فوڈ پروگرام
مقالے میں کہا گیا ہے کہ غذائی کمی سے خسرہ کی شدت مزید بڑھ جاتی ہے اس لیے غریب آبادیوں میں خسرہ کے باعث اموات میں اضافہ ہوگا۔
پروفیسر مہولاند کا کہنا ہے کہ عام طور پر خسرہ کے باعث ہلاک ہونے والے بچے غذا کی کمی کا شکار ہوتے ہیں وہیں خسرہ کا شدید حملہ متاثرہ فرد کو بری طرح کمزور کردیتا ہے۔ اس اعتبار سے غذائی کمی بنیادی طور پر خسرہ کے لیے مدافعت کو متاثر کرتی ہے۔ علاوہ ازیں متاثرہ افراد میں وٹامن اے کی کمی کی صورت میں خسرہ سے بینائی ختم ہوسکتی ہے۔
اسی بنیاد پر یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ جن ممالک میں صحت کا نظام کمزور اور آبادی کا بڑا حصہ غذائی قلت اور وٹامن اے کی کمی کا شکار ہے وہاں خسرہ کی وبا پھوٹنے کے نتیجے میں اموات بڑھ سکتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2020ء تک 26 ممالک میں ویکسی نیشن پروگرام مؤخر ہوچکے ہیں جن کے باعث 9 کروڑ 40 لاکھ بچے خسرہ کی معمول کی ویکسی نیشن سے محروم رہے ہیں۔
پروفیسر مہولاند کا کہنا ہے کہ ان تمام محرکات سے 2021ء میں خسرہ کی وبا پھوٹنے کے حالات پیدا ہوگئے ہیں۔ موجودہ حالات میں خسرہ کی وبا پھوٹنے سے خسرہ کی شرح اموات اور دیگر اثرات کی شدت دہائی قبل کی صورت حال پر آجائیں گی۔