انٹرنیشنل ڈارک ویب کے سرغنہ سہیل ایاز کو 3 بار پھانسی 3 بار عمر قید کی سزا
مجرم سہیل ایاز کی جان نکلنے تک اسے پھانسی کے پھندے پر لٹکایا جائے، عدالت
انٹرنیشنل ڈارک ویب کے سرغنہ سہیل ایاز کا معصوم بچوں کے ساتھ زیادتی، اغواء ،پورن وڈیو بنانے کا جرم ثابت ہونے کے بعد اسے 3 بار پھانسی اور 3 بار عمر قید کی سزا سنا دی گئی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جہانگیر گوندل نے معصوم اور کم عمر بچوں کو بھلا پھسلا کر اغواء کر کے جبری زیادتی کا نشانہ بنانے والے ملزم سہیل ایاز کو جرم ثابت ہونے پر 3 بار سزائے موت اور اتنی بار ہی عمر قید اور مجموعہ طور پر متفرق جرائم میں 15 سال قید کی سزا سنا دی، شریک ملزم خرم کو صرف اغواء کے جرم میں7سال قید اور 1لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی، ملزم کو متاثرہ خاندان کو 5,5 لاکھ روپے جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔
عدالت نے اپنے فیصلہ میں بچوں کے ساتھ جنسی جرائم کو انتہائی گھناؤنا جرم قرار دیتے ہوئے تحریر کیا کہ مجرم انتہائی اعلی تعلیم یافتہ ہے مگر اس نے تعلیم کو غلط استعمال کیا، مجرم برطانیہ میں بھی ایسے ہی جرم میں سزا کے بعد پاکستان ڈی پورٹ کیا گیا، یہ عادی مجرم ہے پاکستان کے مستقبل پھول جیسے بچوں کے ساتھ جنسی درندگی ان کا تابناک مستقبل تباہ کرنے کے مترادف ہے، یہ ایسا گھناؤنا جرم ہے جو قابل معافی نہیں اور اس میں کسی بھی قسم کی رعایت بھی نہیں دی جاسکتی جب تک مجرم سہیل ایاز کی جان نہیں نکل جاتی اس وقت تک مجرم کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا رکھا جائے، ایسے عادی مجرمان کو کم سن بچوں کی زندگیاں تباہ کرنے کی کھلی چھوٹ نہیں دی جاسکتی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ بچوں سے زیادتی کرکے لائیو ویڈیو بنانے والا انٹرنیشنل ڈارک ویب کا سرغنہ گرفتار
عدالت نے کہا کہ ایسے جرائم کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہونا چاہیے، مجرمان کے خلاف تینوں مقدمات تھانہ روات میں درج کئے گئے تھے، مجرمان نے 11 دسمبر2019 کو مسماة زبیدہ بی بی کے13 سالہ بیٹے حمزہ کو اغواء کر کے جبری زیادتی کا نشانہ بنایا اور پورن وڈیو بنائی، 14 نومبر 2019 کو کریم خان کے 11 سالہ بیٹے عدیل کو اغواء کر کے جبری زیادتی کا نشانہ بنایا اور پورن وڈیو بنائی، زیشان کو بھی اسی طرح زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
خیال رہے مجرم سہیل ایاز کے خلاف زیادتی،پورن وڈیوز بنانے کے3 مقدمات درج ہیں اور ملزم کو تھانہ روات پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ مجرم معصوم اور کم عمر بچوں کو اغواء کر کے جبری بد اخلاقی کا نشانہ بناتا اور لائیو پورن وڈیوز نشر کرتا تھا، مجرم بچوں کو گفٹ اور پیسوں کا جھانسہ دے کر بھلا پھسلا کر اغواء کر کے اپنے ڈیرے لے جاتا تھا، سزا کے بعد مجرمان کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جہانگیر گوندل نے معصوم اور کم عمر بچوں کو بھلا پھسلا کر اغواء کر کے جبری زیادتی کا نشانہ بنانے والے ملزم سہیل ایاز کو جرم ثابت ہونے پر 3 بار سزائے موت اور اتنی بار ہی عمر قید اور مجموعہ طور پر متفرق جرائم میں 15 سال قید کی سزا سنا دی، شریک ملزم خرم کو صرف اغواء کے جرم میں7سال قید اور 1لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی، ملزم کو متاثرہ خاندان کو 5,5 لاکھ روپے جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔
عدالت نے اپنے فیصلہ میں بچوں کے ساتھ جنسی جرائم کو انتہائی گھناؤنا جرم قرار دیتے ہوئے تحریر کیا کہ مجرم انتہائی اعلی تعلیم یافتہ ہے مگر اس نے تعلیم کو غلط استعمال کیا، مجرم برطانیہ میں بھی ایسے ہی جرم میں سزا کے بعد پاکستان ڈی پورٹ کیا گیا، یہ عادی مجرم ہے پاکستان کے مستقبل پھول جیسے بچوں کے ساتھ جنسی درندگی ان کا تابناک مستقبل تباہ کرنے کے مترادف ہے، یہ ایسا گھناؤنا جرم ہے جو قابل معافی نہیں اور اس میں کسی بھی قسم کی رعایت بھی نہیں دی جاسکتی جب تک مجرم سہیل ایاز کی جان نہیں نکل جاتی اس وقت تک مجرم کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا رکھا جائے، ایسے عادی مجرمان کو کم سن بچوں کی زندگیاں تباہ کرنے کی کھلی چھوٹ نہیں دی جاسکتی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ بچوں سے زیادتی کرکے لائیو ویڈیو بنانے والا انٹرنیشنل ڈارک ویب کا سرغنہ گرفتار
عدالت نے کہا کہ ایسے جرائم کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہونا چاہیے، مجرمان کے خلاف تینوں مقدمات تھانہ روات میں درج کئے گئے تھے، مجرمان نے 11 دسمبر2019 کو مسماة زبیدہ بی بی کے13 سالہ بیٹے حمزہ کو اغواء کر کے جبری زیادتی کا نشانہ بنایا اور پورن وڈیو بنائی، 14 نومبر 2019 کو کریم خان کے 11 سالہ بیٹے عدیل کو اغواء کر کے جبری زیادتی کا نشانہ بنایا اور پورن وڈیو بنائی، زیشان کو بھی اسی طرح زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
خیال رہے مجرم سہیل ایاز کے خلاف زیادتی،پورن وڈیوز بنانے کے3 مقدمات درج ہیں اور ملزم کو تھانہ روات پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ مجرم معصوم اور کم عمر بچوں کو اغواء کر کے جبری بد اخلاقی کا نشانہ بناتا اور لائیو پورن وڈیوز نشر کرتا تھا، مجرم بچوں کو گفٹ اور پیسوں کا جھانسہ دے کر بھلا پھسلا کر اغواء کر کے اپنے ڈیرے لے جاتا تھا، سزا کے بعد مجرمان کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا۔