وزیراعظم کی ہدایت پر’ارطغرل غازی‘ کے بعد ایک اورترک ڈراما پیش کیا جائے گا

یونس ایمرے کی زندگی کے بہت سے قصے آج بھی ترک لوک داستانوں کا حصہ ہیں جنھیں بہت شوق سے پڑھا، سنا اور گایا جاتا ہے

یونس ایمرے (صوفی درویش) 13 ویں صدی کے اسلامی صوفیانہ شاعراور گاؤں میں رہنے والے فقیر تھے فوٹوفائل

پاکستان میں ڈراما سیریل ''ارطغرل غازی'' کی بے پناہ مقبولیت کے بعد اب ایک اور ترکش ڈراما ''یونس ایمرے/امرہ'' وزیر اعظم عمران خان کی خواہش پر بہت جلد پاکستان کے سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی پرپیش کیا جائے گا۔

رواں برس اپریل میں رمضان المبارک میں ترکی کا مشہورڈراما ''دیریلش ارطغرل'' وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پراردو میں ڈب کرکے ''ارطغرل غازی'' کے نام سے پی ٹی وی پرپیش کیا گیا (یہ ڈراما اب بھی آن ایئرہے) جس نے مقبولیت کے وہ ریکارڈ توڑے جسے دیکھ کر ترک فنکار بھی حیران رہ گئے۔

یہ بھی پڑھیں: ارطغرل کی حلیمہ سلطان نے جب پریانکا چوپڑا کو سبق سیکھایا

'ارطغرل غازی'' کی مقبولیت کے بعد اب ایک اورترک ڈراما ''یونس ایمرے/امرہ'' بہت جلد پی ٹی وی پرپیش کیا جائے گا۔ رواں برس مئی میں اس ڈرامے کے بارے میں سینیٹر فیصل جاوید نے بتاتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایک اور ترک ڈرامے ''یونس ایمرے'' کو پی ٹی وی پر دکھائے جانے کی ہدایت کی ہے وہ چاہتے ہیں کہ پاکستانی عوام خاص کر نوجوان یہ ڈراما دیکھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ترک ڈرامے ''ارطغرل'' کو نشر کرنے پر شان کی پی ٹی وی پر تنقید

گزشتہ روزفیصل جاوید خان نے ٹوئٹرپرایک بارپھر ''یونس ایمرے'' کو پی ٹی وی پر دکھائے جانے سے متعلق ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا یونس ایمرے (صوفی درویش) 13 ویں صدی کے اسلامی صوفیانہ شاعراور گاؤں میں رہنے والے فقیر تھے۔ یہ ڈراما ان کی زندگی کے بارے میں ہے جنہوں نے اپنی زندگی مکمل طور پر اللہ کے لیے وقف کردی تھی۔ اس ڈرامے کو وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر پی ٹی وی پر نشر کیا جائے گا۔




دوسری جانب پی ٹی وی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے گزشتہ روز ''یونس ایمرے'' کا ٹریلر اردو میں ڈب کرکے جاری کیا گیا اس ڈرامے کو پاکستان میں ''راہ عشق'' کے نام سے پیش کیا جائے گا۔



یونس ایمرے کون ہیں

یونس ایمرے (1320-1238) ترک زبان کے مشہور صوفی شاعر تھے جو 13 ویں صدی عیسوی میں اناطولیہ میں، جس کا بیشتر حصہ دور حاضر کا ترکی کہلاتا ہے، رہائش پذیر رہے۔

یونس ایمرے کی زندگی کے بارے میں بہت سی مصدقہ معلومات تو تاریخ کے اوراق میں گم ہو کر رہ گئیں لیکن ان کی زندگی کے بہت سے قصے آج بھی ترک لوک داستانوں کا اہم حصہ ہیں جنھیں بہت شوق سے پڑھا، سنا اور گایا جاتا ہے۔
Load Next Story