اپوزیشن کو پشاور جلسے سے عوام کو خطرے میں ڈالنے کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا اسد عمر
پشاور عمران خان کا شہر ہے اور شاید اپوزیشن پشاور کے عوام سے بدلہ لینا چاہتی ہے، وفاقی وزیر
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ اپوزیشن پشاور میں جلسہ کرکے عوام کی صحت اور روزگار خطرے میں ڈالنے کے علاوہ کچھ حاصل نہیں کرے گی۔
کراچی میں گورنر سندھ عمران اسماعیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کراچی میں ترقیاتی منصوبوں میں پیش رفت کے خواہاں ہیں، وفاق سندھ حکومت کے ساتھ ہر معاملے میں تعاون کررہا ہے، احساس پروگرام کے تحت 65 ارب روپے سندھ کے عوام کو دیئے گئے، سندھ حکومت نے کراچی کے لیے 700 ارب کے منصوبے رکھے ہیں تو خرچ کئے جائیں، سندھ حکومت سے جزیروں پر بات چیت چل رہی ہے، وفاقی حکومت جزیرے جیب میں ڈال کر نہیں بھاگے گی ،ترقی سندھ کیلیے ہی ہوگی۔
اسد عمر نے کہا کہ اس دفعہ باتیں نہیں کراچی میں کام ہوتا نظر آئے گا ، شہر کے تمام مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے، کراچی کو آج تک جدید ٹرانسپورٹ نظام نہیں مل سکا ، ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر کیا جارہا ہے، گرین لائن کا منصوبہ 2021موسم گرما میں مکمل ہوجائے گا، کراچی میں برساتی پانی کو سمندر میں لے جانے کی پلاننگ کی جا رہی ہے ، نالوں پر غیر قانونی تجاوزات کو ہٹایا جارہا ہے۔
اس سے قبل اپنی ٹوئٹ میں اسد عمر نے کہا کہ پشاور عمران خان کا شہر ہے، 2013 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف نے پشاور کی 4 میں سے 4 اور 2018 میں 5 میں سے 5 نشستیں اپنے نام کیں، انشاءاللہ اگلے الیکشن میں بھی یہی ہونا ہے۔ اپوزیشن جلسہ کرکے عوام کی صحت اور روزگار خطرے میں ڈالنے کے علاوہ کچھ حاصل نہیں کرے گی اور شاید پشاور کے عوام سے بدلہ لینا چاہتے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پشاور میں کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 13 اعشاریہ 39 فیصد ہوگئی ہے ، مسلم لیگ نواز کی حکومت نے آزاد کشمیر میں 2 ہفتوں کے لئے مکمل لاک ڈاؤن اعلان کر دیا ہے، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے کراچی کے 4 اضلاع میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کر دیا لیکن دونوں جماعتوں کا اصرار ہے کہ پشاور جلسہ ضرور ہو گا۔ دوغلے پن کی اس سے واضح مثال نہیں مل سکتی۔
واضح رہے کہ اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم نے 22 نومبر کو پشاور میں جلسے کا اعلان کر رکھا ہے جب کہ پشاور کی ضلعی انتظامیہ نے کورونا وبا کے پیش نظر شہر میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔
کراچی میں گورنر سندھ عمران اسماعیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کراچی میں ترقیاتی منصوبوں میں پیش رفت کے خواہاں ہیں، وفاق سندھ حکومت کے ساتھ ہر معاملے میں تعاون کررہا ہے، احساس پروگرام کے تحت 65 ارب روپے سندھ کے عوام کو دیئے گئے، سندھ حکومت نے کراچی کے لیے 700 ارب کے منصوبے رکھے ہیں تو خرچ کئے جائیں، سندھ حکومت سے جزیروں پر بات چیت چل رہی ہے، وفاقی حکومت جزیرے جیب میں ڈال کر نہیں بھاگے گی ،ترقی سندھ کیلیے ہی ہوگی۔
اسد عمر نے کہا کہ اس دفعہ باتیں نہیں کراچی میں کام ہوتا نظر آئے گا ، شہر کے تمام مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے، کراچی کو آج تک جدید ٹرانسپورٹ نظام نہیں مل سکا ، ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر کیا جارہا ہے، گرین لائن کا منصوبہ 2021موسم گرما میں مکمل ہوجائے گا، کراچی میں برساتی پانی کو سمندر میں لے جانے کی پلاننگ کی جا رہی ہے ، نالوں پر غیر قانونی تجاوزات کو ہٹایا جارہا ہے۔
اس سے قبل اپنی ٹوئٹ میں اسد عمر نے کہا کہ پشاور عمران خان کا شہر ہے، 2013 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف نے پشاور کی 4 میں سے 4 اور 2018 میں 5 میں سے 5 نشستیں اپنے نام کیں، انشاءاللہ اگلے الیکشن میں بھی یہی ہونا ہے۔ اپوزیشن جلسہ کرکے عوام کی صحت اور روزگار خطرے میں ڈالنے کے علاوہ کچھ حاصل نہیں کرے گی اور شاید پشاور کے عوام سے بدلہ لینا چاہتے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پشاور میں کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 13 اعشاریہ 39 فیصد ہوگئی ہے ، مسلم لیگ نواز کی حکومت نے آزاد کشمیر میں 2 ہفتوں کے لئے مکمل لاک ڈاؤن اعلان کر دیا ہے، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے کراچی کے 4 اضلاع میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کر دیا لیکن دونوں جماعتوں کا اصرار ہے کہ پشاور جلسہ ضرور ہو گا۔ دوغلے پن کی اس سے واضح مثال نہیں مل سکتی۔
واضح رہے کہ اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم نے 22 نومبر کو پشاور میں جلسے کا اعلان کر رکھا ہے جب کہ پشاور کی ضلعی انتظامیہ نے کورونا وبا کے پیش نظر شہر میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔