پاکستانترکی میں ای سی او کنٹینر ٹرین سمیت متعدد معاہدوں پر دستخط
نوازشریف اور اردوان میں باضابطہ مذاکرات،توانائی،تجارت،انفرااسٹرکچر اور ہاؤسنگ میں تعاون مضبوط کرنیکا عزم
KARACHI:
اسلام آباد پاکستان اور ترکی نے توانائی، تجارت، شہری ترقی، انفرااسٹرکچر اور ہاؤسنگ سیکٹر میں باہمی تعاون مضبوط کرنے کے عزم کا اظہارکیا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف اور ترکی کے ان کے ہم منصب رجب طیب اردوان نے وزیراعظم ہاؤس میں باضابطہ مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کہا کہ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کا جامع جائزہ لیا گیا جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون پر مبنی شراکت داری کو مزید تقویت ملے گی۔ نوازشریف نے کہا کہ تمام ایشوز پر ہمارے خیالات میں ہم آہنگی پائی گئی۔ پاکستان اور ترکی کے درمیان مذہب، تاریخ اور ثقافت کے برادرانہ رشتوں سے جڑے ہوئے خصوصی روابط استوار ہیں۔ وزیراعظم رجب طیب اردوان کے دورے سے ان تعلقات کو مزید تقویت حاصل ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں فعال جمہوریت ہے، ہم ایک جیسی سوچ اور مشترکہ مقاصد کے حامل ممالک ہیں۔
وزیراعظم نے بتایا کہ فریقین نے اسلام آباد، تہران، استنبول ای سی او کنٹینر ٹرین کی فعالیت سمیت متعدد ایم اویوز پر دستخط بھی کیے ہیں۔ ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردوان نے کہا کہ ترکی سیاسی، عسکری، تجارتی اور ثقافتی شعبوں سمیت تمام شعبوں میں پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے کا خواہاں ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان ترجیحی تجارت سے باہمی تجارتی حجم میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ انھوں نے لاہور میں ترک ثقافتی مرکز کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فریق اپنے تعاون کو تقویت دینے کیلیے سیاسی عزم رکھتے ہیں۔ انھوں نے پاکستان میں پرجوش استقبال پر وزیراعظم اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام کی میزبانی قابل تعریف ہے۔ پاکستان ہمارا بھائی ہے، ان کے دورہ پاکستان سے پاک ترک دوستی مزید مضبوط ہو گی۔ قبل ازیں پاکستان اور ترکی نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور کھیلوں کے شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کیلیے2مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کئے جس کے تحت اس شعبے میں ٹیکنالوجی کی منتقلی، تربیت، انسانی وسائل کی ترقی اور مہارت میں اضافے کیلیے تعاون کیا جائیگا۔
کھیلوں کے شعبے میں مفاہمتی یاداشت پر وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ اور ترک وزیر ٹرانسپورٹ، مواصلات و میری ٹائم بنالی یلدرم نے دستخط کیے۔ دونوں وزرائے اعظم بھی دستخط کی تقریب میں موجود تھے۔ ایکسپریس نیوزکے مطابق پاک ترکی وزرائے اعظم کی ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں اسٹرٹیجک شراکت داری میں پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیاگیا۔ دونوں ممالک نے دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے اس کے خاتمے کیلئے دوطرفہ تعاون بڑھانے پراتفاق کیا۔ اس کے علاوہ جمہوریت کے استحکام اور تجارتی تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا گیا۔ اس حوالے سے دونوں ممالک اگلے سال سے دفاع اور دفاعی پیداوار میں تعاون کو مزید فروغ دینگے۔
لاہور سے اسلام آباد آمد پر ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردوان کا ایوان وزیراعظم مین پرتپاک خیرمقدم کیا گیا۔ وزیراعظم نوازشریف نے ترک ہم منصب کو پرجوش انداز میں خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔ وزیراعظم ترکی کو باضابطہ استقبالیہ تقریب میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ تینوں مسلح افواج کے دستے نے معزز مہمان کو سلامی پیش کی۔ وزیراعظم ترکی نے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔ بعدازاں دونوں وزرائے اعظم نے ایک دوسرے سے اپنی کابینہ کے ارکان کا تعارف کرایا۔ رجب طیب اردوان پاکستان کا دو روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد منگل کی شام وطن واپس روانہ ہوگئے۔ شہباز شریف نے نور خان ائیر بیس اسلام آباد پر انھیں الوداع کہا۔
اسلام آباد پاکستان اور ترکی نے توانائی، تجارت، شہری ترقی، انفرااسٹرکچر اور ہاؤسنگ سیکٹر میں باہمی تعاون مضبوط کرنے کے عزم کا اظہارکیا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف اور ترکی کے ان کے ہم منصب رجب طیب اردوان نے وزیراعظم ہاؤس میں باضابطہ مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کہا کہ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کا جامع جائزہ لیا گیا جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون پر مبنی شراکت داری کو مزید تقویت ملے گی۔ نوازشریف نے کہا کہ تمام ایشوز پر ہمارے خیالات میں ہم آہنگی پائی گئی۔ پاکستان اور ترکی کے درمیان مذہب، تاریخ اور ثقافت کے برادرانہ رشتوں سے جڑے ہوئے خصوصی روابط استوار ہیں۔ وزیراعظم رجب طیب اردوان کے دورے سے ان تعلقات کو مزید تقویت حاصل ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں فعال جمہوریت ہے، ہم ایک جیسی سوچ اور مشترکہ مقاصد کے حامل ممالک ہیں۔
وزیراعظم نے بتایا کہ فریقین نے اسلام آباد، تہران، استنبول ای سی او کنٹینر ٹرین کی فعالیت سمیت متعدد ایم اویوز پر دستخط بھی کیے ہیں۔ ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردوان نے کہا کہ ترکی سیاسی، عسکری، تجارتی اور ثقافتی شعبوں سمیت تمام شعبوں میں پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے کا خواہاں ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان ترجیحی تجارت سے باہمی تجارتی حجم میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ انھوں نے لاہور میں ترک ثقافتی مرکز کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فریق اپنے تعاون کو تقویت دینے کیلیے سیاسی عزم رکھتے ہیں۔ انھوں نے پاکستان میں پرجوش استقبال پر وزیراعظم اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام کی میزبانی قابل تعریف ہے۔ پاکستان ہمارا بھائی ہے، ان کے دورہ پاکستان سے پاک ترک دوستی مزید مضبوط ہو گی۔ قبل ازیں پاکستان اور ترکی نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور کھیلوں کے شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کیلیے2مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کئے جس کے تحت اس شعبے میں ٹیکنالوجی کی منتقلی، تربیت، انسانی وسائل کی ترقی اور مہارت میں اضافے کیلیے تعاون کیا جائیگا۔
کھیلوں کے شعبے میں مفاہمتی یاداشت پر وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ اور ترک وزیر ٹرانسپورٹ، مواصلات و میری ٹائم بنالی یلدرم نے دستخط کیے۔ دونوں وزرائے اعظم بھی دستخط کی تقریب میں موجود تھے۔ ایکسپریس نیوزکے مطابق پاک ترکی وزرائے اعظم کی ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں اسٹرٹیجک شراکت داری میں پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیاگیا۔ دونوں ممالک نے دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے اس کے خاتمے کیلئے دوطرفہ تعاون بڑھانے پراتفاق کیا۔ اس کے علاوہ جمہوریت کے استحکام اور تجارتی تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا گیا۔ اس حوالے سے دونوں ممالک اگلے سال سے دفاع اور دفاعی پیداوار میں تعاون کو مزید فروغ دینگے۔
لاہور سے اسلام آباد آمد پر ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردوان کا ایوان وزیراعظم مین پرتپاک خیرمقدم کیا گیا۔ وزیراعظم نوازشریف نے ترک ہم منصب کو پرجوش انداز میں خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔ وزیراعظم ترکی کو باضابطہ استقبالیہ تقریب میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ تینوں مسلح افواج کے دستے نے معزز مہمان کو سلامی پیش کی۔ وزیراعظم ترکی نے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔ بعدازاں دونوں وزرائے اعظم نے ایک دوسرے سے اپنی کابینہ کے ارکان کا تعارف کرایا۔ رجب طیب اردوان پاکستان کا دو روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد منگل کی شام وطن واپس روانہ ہوگئے۔ شہباز شریف نے نور خان ائیر بیس اسلام آباد پر انھیں الوداع کہا۔