بجلی چند پیسے سستی ہوگی وہ بھی 2022 اور2023 میں
حکومت میں آتے ہی بجلی 12 روپے فی یونٹ مہنگی کرتے تو سرکلر ڈیٹ ختم ہوجاتا، اسد عمر
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ 2022 اور 2023 میں بجلی کے فی یونٹ نرخوں کمی آئے گی۔
کابینہ کی توانائی کمیٹی کے سربراہ اسد عمر نے توانائی سیکٹر پر اہم بریفنگ میں کہا ہے کہ 2022 میں بجلی 74 پیسے 2023 میں 66 پیسے فی یونٹ سستی ہو گی۔ کم صلاحیت والے پلانٹس کو بند کر کے بہتر کارکردگی والے پاور پلانٹس چلائیں گے۔ قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کا ٹیرف ایک تہائی کم کر دیا گیا ہے۔آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر جلد حتمی پیشرفت ہوگی۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ آئی پی پیز کے ساتھ مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کبھی نہیں کہا کہ دسمبر 2020 تک گردشی قرضہ ختم ہو جائے گا۔ عمر ایوب کو نہ جانے کون یہ کہتا تھا کہ گردشی قرضہ ختم ہو جائے گا۔حکومت میں آتے ہی بجلی 12 روپے فی یونٹ مہنگی کرتے تو سرکلر ڈیٹ ختم ہوتا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سالانہ 1000 ارب روپے کپیسٹی چارجز کی مد میں خرچ ہو رہے ہیں۔ ماضی میں درآمدی کوئلے سے بجلی کے منصوبے لگائے گئے۔ گذشتہ حکومت نے بجلی کے ترسیلی نظام پر توجہ نہیں دی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاورسیکٹر کے موجودہ نظام سے سرمایہ دار، سیاستدان اور سرکاری افسران فیض یاب ہوئے۔آئی پی پیز سے معاہدو پر نظرثانی سے 3 سال میں 300 ارب کا ریلیف بجلی صارفین کو ملے گا۔ معاہدوں پر نظر ثانی سے بجلی ایک روپیہ 40 پیسے فی یونٹ سستی ہو گی۔
اسد عمر نے بتایا کہ ڈھائی سال میں ترسیلی نظام کے 31 منصوبوں کو مکمل کیا گیا۔پاور سیکٹر میں ٹیکنیکل ماہرین کی شدید قلت ہے۔کورونا وائرس کی وجہ سے بجلی لاسز میں اضافہ ہوا۔
کابینہ کی توانائی کمیٹی کے سربراہ اسد عمر نے توانائی سیکٹر پر اہم بریفنگ میں کہا ہے کہ 2022 میں بجلی 74 پیسے 2023 میں 66 پیسے فی یونٹ سستی ہو گی۔ کم صلاحیت والے پلانٹس کو بند کر کے بہتر کارکردگی والے پاور پلانٹس چلائیں گے۔ قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کا ٹیرف ایک تہائی کم کر دیا گیا ہے۔آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر جلد حتمی پیشرفت ہوگی۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ آئی پی پیز کے ساتھ مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کبھی نہیں کہا کہ دسمبر 2020 تک گردشی قرضہ ختم ہو جائے گا۔ عمر ایوب کو نہ جانے کون یہ کہتا تھا کہ گردشی قرضہ ختم ہو جائے گا۔حکومت میں آتے ہی بجلی 12 روپے فی یونٹ مہنگی کرتے تو سرکلر ڈیٹ ختم ہوتا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سالانہ 1000 ارب روپے کپیسٹی چارجز کی مد میں خرچ ہو رہے ہیں۔ ماضی میں درآمدی کوئلے سے بجلی کے منصوبے لگائے گئے۔ گذشتہ حکومت نے بجلی کے ترسیلی نظام پر توجہ نہیں دی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاورسیکٹر کے موجودہ نظام سے سرمایہ دار، سیاستدان اور سرکاری افسران فیض یاب ہوئے۔آئی پی پیز سے معاہدو پر نظرثانی سے 3 سال میں 300 ارب کا ریلیف بجلی صارفین کو ملے گا۔ معاہدوں پر نظر ثانی سے بجلی ایک روپیہ 40 پیسے فی یونٹ سستی ہو گی۔
اسد عمر نے بتایا کہ ڈھائی سال میں ترسیلی نظام کے 31 منصوبوں کو مکمل کیا گیا۔پاور سیکٹر میں ٹیکنیکل ماہرین کی شدید قلت ہے۔کورونا وائرس کی وجہ سے بجلی لاسز میں اضافہ ہوا۔