اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کا10سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
رواں برس166افراد کو اغوا کیاگیا،بیشتر اغوا کے کیسزرجسٹرڈ ہی نہیں کرائے گئے
شہر بھر میں رواں برس جہاں جرائم کی دیگر وارداتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا تو وہیں سال 2013 میں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں نے بھی 10 برس کا ریکارڈ توڑ ڈالا اور رواں برس اب تک 166 افراد کے اغوا کی وارداتیں رونما ہوئیں ۔
2003 میں یہ اعداد و شمار محض 33 تک محدود تھے ، بیشتر اغوا کے واقعات رجسٹرڈ ہی نہیں کرائے گئے ، سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی اور اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کی کارکردگی رواں برس قدرے بہتر رہی ان اداروں نے 163 مغویوں کو بحفاظت بازیاب کرالیا ، تفصیلات کے مطابق ہر گزرتا برس جرائم کی وارداتوں میں اضافے کاریکارڈ قائم کررہا ہے ، سال 2013 میں بھی کئی جرائم اپنے عروج پر رہے اور شہری بدستور نامعلوم ملزمان کا نشانہ بنتے رہے ، رواں برس اغوا برائے تاوان کی وارداتوں نے بھی گزشتہ 10 برس کا ریکارڈ توڑ ڈالا ، 166 افراد کو اغوا کاروں نے اغوا کیا اور لاکھوں روپے تاوان وصول کیا ، 2003 میں اغوا برائے تاوان کی محض 33 وارداتیں رونما ہوئی تھیں ، سی پی ایل سی کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2004 میں 39 ، سال 2005 میں بھی 39 ، 2006 میں 28،سال 2007 میں 64 ، سال 2008 میں 92 ، سال 2009 میں 85 ، سال 2010 میں 112 ، سال 2011 میں 113 جبکہ 2012 میں یہ اعداد و شمار 132 تک محدود تھے ۔
سال 2013 میں اب تک سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی اور اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کی کارکردگی بھی قدرے بہتر رہی اور اغوا کیے جانے والے 166 افراد میں سے 163 کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا جبکہ 3کیسز پر ابھی کارروائی جاری ہے ۔
اغوا برائے تاوان کے 11 گروہوں کا مکمل خاتمہ کیا گیا ، بیشتر کارروائیوں کے دوران اغوا کار فائرنگ کے تبادلے میں مارے بھی گئے ،اس سے قبل سال 2003، 2004، 2005، 2006، 2007، 2008، 2009، 2010، 2011 میں بھی سی پی ایل سی اور اے وی سی سی نے 100 فیصد کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام مغویوں کو بازیاب کرالیا تھا، علاوہ ازیں سال 2013 سے قبل گزشتہ برس ہی اغوا کی سب سے زیادہ وارداتیں رونما ہوئی تھیں ۔
جبکہ 90کی دہائی اس حوالے سے نسبتاً پرسکون تھی، سال 2012 میں 132 افراد کو اغوا کیا گیا جس میں سے128مغویوں کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا، اس سے قبل90 کی دہائی اغوا برائے تاوان کے حوالے سے پرسکون تھی، 1990میں79، سال1991 میں 45، سال 1992 میں22،سال 1993 میں صرف9، سال1994میں14، سال1995میں8، سال1996میں بھی8،سال1997 میں21،سال 1998 میں20،سال 1999میں صرف5افراد کو اغوا کیا گیا جبکہ سال2000 میں 11، سال 2001میں14اور سال 2002میں 25اغوا برائے تاوان کی وارداتیں رونما ہوئیں ، سی پی ایل سی کے ریکارڈ کے مطابق سال 1990 سے سال 2002 تک مذکورہ تمام کیسز حل کرتے ہوئے مغویوں کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا۔
2003 میں یہ اعداد و شمار محض 33 تک محدود تھے ، بیشتر اغوا کے واقعات رجسٹرڈ ہی نہیں کرائے گئے ، سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی اور اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کی کارکردگی رواں برس قدرے بہتر رہی ان اداروں نے 163 مغویوں کو بحفاظت بازیاب کرالیا ، تفصیلات کے مطابق ہر گزرتا برس جرائم کی وارداتوں میں اضافے کاریکارڈ قائم کررہا ہے ، سال 2013 میں بھی کئی جرائم اپنے عروج پر رہے اور شہری بدستور نامعلوم ملزمان کا نشانہ بنتے رہے ، رواں برس اغوا برائے تاوان کی وارداتوں نے بھی گزشتہ 10 برس کا ریکارڈ توڑ ڈالا ، 166 افراد کو اغوا کاروں نے اغوا کیا اور لاکھوں روپے تاوان وصول کیا ، 2003 میں اغوا برائے تاوان کی محض 33 وارداتیں رونما ہوئی تھیں ، سی پی ایل سی کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2004 میں 39 ، سال 2005 میں بھی 39 ، 2006 میں 28،سال 2007 میں 64 ، سال 2008 میں 92 ، سال 2009 میں 85 ، سال 2010 میں 112 ، سال 2011 میں 113 جبکہ 2012 میں یہ اعداد و شمار 132 تک محدود تھے ۔
سال 2013 میں اب تک سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی اور اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کی کارکردگی بھی قدرے بہتر رہی اور اغوا کیے جانے والے 166 افراد میں سے 163 کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا جبکہ 3کیسز پر ابھی کارروائی جاری ہے ۔
اغوا برائے تاوان کے 11 گروہوں کا مکمل خاتمہ کیا گیا ، بیشتر کارروائیوں کے دوران اغوا کار فائرنگ کے تبادلے میں مارے بھی گئے ،اس سے قبل سال 2003، 2004، 2005، 2006، 2007، 2008، 2009، 2010، 2011 میں بھی سی پی ایل سی اور اے وی سی سی نے 100 فیصد کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام مغویوں کو بازیاب کرالیا تھا، علاوہ ازیں سال 2013 سے قبل گزشتہ برس ہی اغوا کی سب سے زیادہ وارداتیں رونما ہوئی تھیں ۔
جبکہ 90کی دہائی اس حوالے سے نسبتاً پرسکون تھی، سال 2012 میں 132 افراد کو اغوا کیا گیا جس میں سے128مغویوں کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا، اس سے قبل90 کی دہائی اغوا برائے تاوان کے حوالے سے پرسکون تھی، 1990میں79، سال1991 میں 45، سال 1992 میں22،سال 1993 میں صرف9، سال1994میں14، سال1995میں8، سال1996میں بھی8،سال1997 میں21،سال 1998 میں20،سال 1999میں صرف5افراد کو اغوا کیا گیا جبکہ سال2000 میں 11، سال 2001میں14اور سال 2002میں 25اغوا برائے تاوان کی وارداتیں رونما ہوئیں ، سی پی ایل سی کے ریکارڈ کے مطابق سال 1990 سے سال 2002 تک مذکورہ تمام کیسز حل کرتے ہوئے مغویوں کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا۔