15 سال میں پہلی مرتبہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ختم
وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق جولائی سے اکتوبر تک ٹیکس ریونیو 1340 ارب اور نان ٹیکس ریونیو 356 ارب روپے رہا
رواں مالی سال کے پہلے چار سال کے دوران ملک کی معاشی صورت حال سے متعلق تفصیلات جاری کردی گئیں۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال 2020-21 کے پہلے چار ماہ(جولائی تا اکتوبر2020) کے دوران ملکی معیشت میں بہتری، ڈالر کے مقابلے روپیہ مستحکم، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 15 سال بعد ختم ہو کر مثبت ہوگیا ہے البتہ تجارتی خسارہ 4 فیصد اضافے سے 6.7 ارب ڈالر رہا ہے جبکہ زرمبادلہ ذخائر 20.55 ارب ڈالرز سے تجاوز کرگئے ہیں۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ رواں مالی سال کی ماہانہ مالیاتی کارکردگی رپورٹ کے مطابق ملکی معیشت کے کئی شعبے بہتری کی راہ پر گامزن ہے۔
رواں مالی سالی کے پہلے چار ماہ میں بجٹ خسارہ 484 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔کاروباری طبقے، صارفین کا اعتماد بحال، معاشی شرح نمو میں بہتری متوقع ہے۔رپورٹ کے مطابق ترسیلات زر 26.5 فیصد اضافے سے 9.4 ارب ڈالرتک پہنچ گئی ہیں۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق مالی سال کے چارماہ میں کرنٹ اکاونٹ 1.2 ارب ڈالرسرپلس رہا اور کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس جی ڈی پی کا 1.3 فی صد سرپلس رہا۔
رپورٹ کے مطابق برآمدات میں 10.3 فی صد اور درآمدات میں 4 فی صد کمی رہی ہے جبکہ تجارتی خسارہ 4 فیصد اضافے سے 6.7 ارب ڈالر رہا۔ زرمبادلہ کے ذخائر 20.55 ارب ڈالرز سے تجاوز کرگئے ہیں۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق جولائی سے اکتوبر تک ٹیکس ریونیو 1340 ارب اور نان ٹیکس ریونیو 356 ارب روپے رہا جبکہ حکومتی اخراجات ایک ہزار 963 ارب روپے رہے۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال 2020-21 کے پہلے چار ماہ(جولائی تا اکتوبر2020) کے دوران ملکی معیشت میں بہتری، ڈالر کے مقابلے روپیہ مستحکم، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 15 سال بعد ختم ہو کر مثبت ہوگیا ہے البتہ تجارتی خسارہ 4 فیصد اضافے سے 6.7 ارب ڈالر رہا ہے جبکہ زرمبادلہ ذخائر 20.55 ارب ڈالرز سے تجاوز کرگئے ہیں۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ رواں مالی سال کی ماہانہ مالیاتی کارکردگی رپورٹ کے مطابق ملکی معیشت کے کئی شعبے بہتری کی راہ پر گامزن ہے۔
رواں مالی سالی کے پہلے چار ماہ میں بجٹ خسارہ 484 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔کاروباری طبقے، صارفین کا اعتماد بحال، معاشی شرح نمو میں بہتری متوقع ہے۔رپورٹ کے مطابق ترسیلات زر 26.5 فیصد اضافے سے 9.4 ارب ڈالرتک پہنچ گئی ہیں۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق مالی سال کے چارماہ میں کرنٹ اکاونٹ 1.2 ارب ڈالرسرپلس رہا اور کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس جی ڈی پی کا 1.3 فی صد سرپلس رہا۔
رپورٹ کے مطابق برآمدات میں 10.3 فی صد اور درآمدات میں 4 فی صد کمی رہی ہے جبکہ تجارتی خسارہ 4 فیصد اضافے سے 6.7 ارب ڈالر رہا۔ زرمبادلہ کے ذخائر 20.55 ارب ڈالرز سے تجاوز کرگئے ہیں۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق جولائی سے اکتوبر تک ٹیکس ریونیو 1340 ارب اور نان ٹیکس ریونیو 356 ارب روپے رہا جبکہ حکومتی اخراجات ایک ہزار 963 ارب روپے رہے۔