گیس پائپ لائن پروجیکٹ کاانتظامی کنٹرول روس کے سپرد
’ پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن ‘( پی ایس جی پی) کی تکمیل کیلیے کمپنی قائم کی جائیگی
پاکستان نے ' پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن ' پروجیکٹ کا انتظامی کنٹرول روس کے حوالے کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
پاکستان نے روس کے ساتھ اسٹرٹیجک پارٹنرشپ کے فروغ کے لیے' پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن ' پروجیکٹ ( پی ایس جی پی) کا انتظامی کنٹرول ایک خصوصی کمپنی کے ذریعے روس کے حوالے کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
روسی صدر نے بھی اس منصوبے میں گہری دل چسپی ظاہر کی ہے جس کے تحت درآمدی گیس پنجاب کو فراہم کی جائے گی۔ اس منصوبے کے ذریعے روس عشروں کے بعد پاکستانی سرزمین کسی اقتصادی منصوبے کا حصہ بنے گا۔
قبل ازیں روس نے پاکستان اسٹیل ملز اور او جی ڈی سی ایل کے قیام میں کلیدی کردار اد اکیا تھا۔ پاکستان اور روس کے درمیانی تجارتی تنازع حل ہونے کے بعد پائپ لائن پروجیکٹ سے دونوں ملکوں کے تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہوں گے۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس ( جی آئی ڈی سی) کی مد میں حاصل ہونے والے فنڈز نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن، جسے اب پی ایس جی پی کا نام دیا گیا ہے پر خرچ ہوں گے۔
دونوں ممالک نے ایک نیا اسٹرکچر وضع کیا جس کے تحت پاکستان کے پاس کمپنی کے اکثریتی شیئرز ہوں گے۔ نظرثانی شدہ پروجیکٹ اسٹرکچر میں پاکستان کے پاس 74فیصد اور روس کے پاس 26 فیصد شیئرز ہوں گے۔ اسی طرح فنانسنگ میں بھی پاکستان کا زیادہ حصہ ہوگا، تاہم کمپنی کا انتظامی کنٹرول روس کے پاس ہوگا۔
ذرائع کے مطابق دونوں ممالک نے اسلام آباد میں 16تا 18 نومبر ہونے والے پہلے روس پاکستان ٹینیکل کمیٹی اجلا میں نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن پروجیکٹ کی ڈیولپمنٹ کے نظرثانی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ معاہدے کے تحت پائپ لائن پروجیکٹ کی گنجائش بھی 1.6 بلین کیوبک فٹ یومیہ تک بڑھادی گئی۔
روسی گیس کمپنی ٹی ای کے پائپ لائن بچھائے گی اور ضروری آلات فراہم کرے گی جبکہ پاکستانی گیس کمپنیوں کو روسی فرم کے ساتھ کرنے کا موقع میسر آئے گا۔ اس طرح ٹیکنالوجی کی پاکستان کو منتقلی بھی عمل میں آئے گی۔
پاکستان نے روس کے ساتھ اسٹرٹیجک پارٹنرشپ کے فروغ کے لیے' پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن ' پروجیکٹ ( پی ایس جی پی) کا انتظامی کنٹرول ایک خصوصی کمپنی کے ذریعے روس کے حوالے کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
روسی صدر نے بھی اس منصوبے میں گہری دل چسپی ظاہر کی ہے جس کے تحت درآمدی گیس پنجاب کو فراہم کی جائے گی۔ اس منصوبے کے ذریعے روس عشروں کے بعد پاکستانی سرزمین کسی اقتصادی منصوبے کا حصہ بنے گا۔
قبل ازیں روس نے پاکستان اسٹیل ملز اور او جی ڈی سی ایل کے قیام میں کلیدی کردار اد اکیا تھا۔ پاکستان اور روس کے درمیانی تجارتی تنازع حل ہونے کے بعد پائپ لائن پروجیکٹ سے دونوں ملکوں کے تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہوں گے۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس ( جی آئی ڈی سی) کی مد میں حاصل ہونے والے فنڈز نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن، جسے اب پی ایس جی پی کا نام دیا گیا ہے پر خرچ ہوں گے۔
دونوں ممالک نے ایک نیا اسٹرکچر وضع کیا جس کے تحت پاکستان کے پاس کمپنی کے اکثریتی شیئرز ہوں گے۔ نظرثانی شدہ پروجیکٹ اسٹرکچر میں پاکستان کے پاس 74فیصد اور روس کے پاس 26 فیصد شیئرز ہوں گے۔ اسی طرح فنانسنگ میں بھی پاکستان کا زیادہ حصہ ہوگا، تاہم کمپنی کا انتظامی کنٹرول روس کے پاس ہوگا۔
ذرائع کے مطابق دونوں ممالک نے اسلام آباد میں 16تا 18 نومبر ہونے والے پہلے روس پاکستان ٹینیکل کمیٹی اجلا میں نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن پروجیکٹ کی ڈیولپمنٹ کے نظرثانی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ معاہدے کے تحت پائپ لائن پروجیکٹ کی گنجائش بھی 1.6 بلین کیوبک فٹ یومیہ تک بڑھادی گئی۔
روسی گیس کمپنی ٹی ای کے پائپ لائن بچھائے گی اور ضروری آلات فراہم کرے گی جبکہ پاکستانی گیس کمپنیوں کو روسی فرم کے ساتھ کرنے کا موقع میسر آئے گا۔ اس طرح ٹیکنالوجی کی پاکستان کو منتقلی بھی عمل میں آئے گی۔