بابا گورونانک کا 551 واں جنم دن اور کارسیوا
یاتریوں کے لئے کھانا تیار کرنے میں معاونت کرنے کے عمل کو سکھ دھرم میں کارسیوا کہا جاتا ہے
سکھ مذہب کے بانی بابا گورونانک کے 551 ویں جنم دن پر پاکستان سمیت دنیا بھر سے آئے سکھ یاتریوں نے جہاں گورو کے در پر ماتھا ٹیکا اور مذہبی رسومات ادا کیں وہیں سکھ خواتین نے کارسیوا میں بھرپور حصہ لیا اور لنگر کے لئے کھانا تیار کرتی رہیں۔
گوردوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب کے لنگرہال کے کچن میں درجنوں سکھ خواتین سبزیاں کاٹنے، آٹا گوندھنے اور روٹیاں بنانے میں مصروف ہیں، یہ سکھ خواتین پاکستان کے مختلف شہروں سے تعلق رکھتی ہیں جبکہ ان میں بعض سکھ خواتین کا تعلق ہمسایہ ملک بھارت سے ہے۔ خواتین بابا گورونانک کے 551 واں جنم دن منانے آنے والے یاتریوں کے لئے کھانا تیار کرنے میں معاونت کررہی ہیں، سکھ دھرم میں اس عمل کو کارسیوا کہا جاتا ہے۔
خواتین مختلف سبزیاں تیارکررہی ہیں، ایک طرف آٹا گوندھا جارہا ہے جبکہ کچھ سکھ خواتین برتن صاف کرنے میں لگی ہیں۔ ہمسایہ ملک بھارت سے آنیوالی ایک خاتون ہرپریت کور نے کہا ان کے دل میں برسوں سے یہ خواہش تھی کہ وہ باباگورونانک کے جنم استھان پرماتھاٹیکنے جائیں گی تووہاں آنیوالوں کی سیوابھی کریں گی، اسی وجہ سے وہ دیگرخواتین کے ساتھ مل کرسبزی کاٹ رہی ہیں، ان کے ساتھ آنیوالی کچھ دیگرخواتین آٹے گوندھنے میں لگی ہوئی ہیں۔
خیبرپختونخوا سے آنیوالی سکھ خاتون ارشدیب کور کاکہنا تھا سکھ مذہب انہیں کار سیوا سکھاتا ہے، دوسرے کے جھوٹے برتن صاف کرکے ،ان کے لئے کھاناتیارکرنے میں دل کوسکون ملتاہے اورزندگی کی مشکلیں آسان ہوجاتی ہیں۔ اس کارسیواکے لئے ہرسکھ ارداس کرتا ہے اورکسی خوش نصیب کویہ ہی سعادت نصیب ہوتی ہے۔
پون کوراوررمندیپ کور دونوں کا تعلق ایک کھاتے پیتے سکھ خاندان سے ہے ، پون نے بتایا ان کے گھرمیں کھانا کی تیاری اورصفائی کے لئے ملازم رکھے ہوئے ہیں لیکن یہاں وہ اپنا مذہبی فریضہ سمجھتے ہوئے برتن صاف کررہی ہیں،صفائی بھی میں حصہ لیں گی،یہی ہمارے گوروکا حکم ہے۔
خواتین کے ساتھ ساتھ سکھ نوجوان بھی جوڑا گھر(جوتاگھر) میں جمع کروائے گئے جوتوں کو صاف کررہے ہیں، ایک نوجوان ہرمیندرسنگھ نے بتایا وہ اپنے ساتھ بلیک اوربراؤن پالش لیکرآئے ہیں، وہ گوروکے گھرآئے مہمانوں کے جوتے صاف کرنا خود کے لئے سعادت سمجتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ جوتے صاف اورانہیں پالش کرنے کا کوئی معاوضہ نہیں لیاجاتاہے۔
باباگورونانک کےجنم دن پرآنیوالے سکھ یاتریوں کے لنگرکے لئے تمام سامان متروکہ وقف املاک بورڈ کی طرف سے مہیاکیاجاتا ہے جبکہ پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی ان تمام تیاریوں کی نگران ہے۔ لنگرمیں حصہ ڈالنے کے لئے کئی سکھ یاتری اپنے ساتھ مختلف اجناس بھی لیکرآتے ہیں جبکہ بعض یاتری نقدرقم جمع کروادیتے ہیں۔
سکھ رہنما سرداربشن سنگھ کہتے ہیں سکھ مذہب میں بھوکے کوکھاناکھلانااورکارسیوا ایک مذہبی فریضہ سجمھاجاتا ہے، بابا گورو نانک نے کہا تھا کیرت کروتوونڈچھکو،مطلب اپنے رب کا ذکرکرواورکھانابانٹ کرکھاؤ، اسی وجہ سے دنیا بھر میں موجود گوردواروں میں لنگرہال بنائے جاتے ہیں جس میں کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والا فرد بلاروک ٹوک آکر کھانا کھاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کارسیوا کے لئے بھی سکھ مردوخواتین انتطامیہ کواپنے نام لکھواتے ہیں، پھر مختلف اوقات میں انہیں کارسیواکا موقع دیا جاتا ہے۔
گوردوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب کے لنگرہال کے کچن میں درجنوں سکھ خواتین سبزیاں کاٹنے، آٹا گوندھنے اور روٹیاں بنانے میں مصروف ہیں، یہ سکھ خواتین پاکستان کے مختلف شہروں سے تعلق رکھتی ہیں جبکہ ان میں بعض سکھ خواتین کا تعلق ہمسایہ ملک بھارت سے ہے۔ خواتین بابا گورونانک کے 551 واں جنم دن منانے آنے والے یاتریوں کے لئے کھانا تیار کرنے میں معاونت کررہی ہیں، سکھ دھرم میں اس عمل کو کارسیوا کہا جاتا ہے۔
خواتین مختلف سبزیاں تیارکررہی ہیں، ایک طرف آٹا گوندھا جارہا ہے جبکہ کچھ سکھ خواتین برتن صاف کرنے میں لگی ہیں۔ ہمسایہ ملک بھارت سے آنیوالی ایک خاتون ہرپریت کور نے کہا ان کے دل میں برسوں سے یہ خواہش تھی کہ وہ باباگورونانک کے جنم استھان پرماتھاٹیکنے جائیں گی تووہاں آنیوالوں کی سیوابھی کریں گی، اسی وجہ سے وہ دیگرخواتین کے ساتھ مل کرسبزی کاٹ رہی ہیں، ان کے ساتھ آنیوالی کچھ دیگرخواتین آٹے گوندھنے میں لگی ہوئی ہیں۔
خیبرپختونخوا سے آنیوالی سکھ خاتون ارشدیب کور کاکہنا تھا سکھ مذہب انہیں کار سیوا سکھاتا ہے، دوسرے کے جھوٹے برتن صاف کرکے ،ان کے لئے کھاناتیارکرنے میں دل کوسکون ملتاہے اورزندگی کی مشکلیں آسان ہوجاتی ہیں۔ اس کارسیواکے لئے ہرسکھ ارداس کرتا ہے اورکسی خوش نصیب کویہ ہی سعادت نصیب ہوتی ہے۔
پون کوراوررمندیپ کور دونوں کا تعلق ایک کھاتے پیتے سکھ خاندان سے ہے ، پون نے بتایا ان کے گھرمیں کھانا کی تیاری اورصفائی کے لئے ملازم رکھے ہوئے ہیں لیکن یہاں وہ اپنا مذہبی فریضہ سمجھتے ہوئے برتن صاف کررہی ہیں،صفائی بھی میں حصہ لیں گی،یہی ہمارے گوروکا حکم ہے۔
خواتین کے ساتھ ساتھ سکھ نوجوان بھی جوڑا گھر(جوتاگھر) میں جمع کروائے گئے جوتوں کو صاف کررہے ہیں، ایک نوجوان ہرمیندرسنگھ نے بتایا وہ اپنے ساتھ بلیک اوربراؤن پالش لیکرآئے ہیں، وہ گوروکے گھرآئے مہمانوں کے جوتے صاف کرنا خود کے لئے سعادت سمجتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ جوتے صاف اورانہیں پالش کرنے کا کوئی معاوضہ نہیں لیاجاتاہے۔
باباگورونانک کےجنم دن پرآنیوالے سکھ یاتریوں کے لنگرکے لئے تمام سامان متروکہ وقف املاک بورڈ کی طرف سے مہیاکیاجاتا ہے جبکہ پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی ان تمام تیاریوں کی نگران ہے۔ لنگرمیں حصہ ڈالنے کے لئے کئی سکھ یاتری اپنے ساتھ مختلف اجناس بھی لیکرآتے ہیں جبکہ بعض یاتری نقدرقم جمع کروادیتے ہیں۔
سکھ رہنما سرداربشن سنگھ کہتے ہیں سکھ مذہب میں بھوکے کوکھاناکھلانااورکارسیوا ایک مذہبی فریضہ سجمھاجاتا ہے، بابا گورو نانک نے کہا تھا کیرت کروتوونڈچھکو،مطلب اپنے رب کا ذکرکرواورکھانابانٹ کرکھاؤ، اسی وجہ سے دنیا بھر میں موجود گوردواروں میں لنگرہال بنائے جاتے ہیں جس میں کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والا فرد بلاروک ٹوک آکر کھانا کھاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کارسیوا کے لئے بھی سکھ مردوخواتین انتطامیہ کواپنے نام لکھواتے ہیں، پھر مختلف اوقات میں انہیں کارسیواکا موقع دیا جاتا ہے۔