کلبھوشن کی پیروی کرنی ہے یا نہیں بھارت آج موقف سے آگاہ کرے گا
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عدالت کو بتایا تھا کہ بھارت جان بوجھ کر عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بن رہا
SAN FRANCISCO:
بھارتی ہائی کمیشن کا وکیل آج اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی طرف سے کیس کی پیروی کرنے یا نہ کرنے سے متعلق ہائی کمیشن کے موقف سے آگاہ کرے گا۔
حکومت کی عالمی عدالت انصاف کے تناظر میں کلبھوشن یادیو کے لیے وکیل مقرر کرنے کی درخواست پر سماعت آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوگی جس میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں لارجر بنچ سماعت کرے گا۔
عدالت نے گزشتہ سماعت پر بھارتی ہائی کمشن کے وکیل بیرسٹر شاہ نواز نون کو بھارتی ہائی کمشن سے ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عدالت کو بتایا تھا کہ بھارت جان بوجھ کر عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بن رہا، گزشتہ سماعت پر اٹارنی جنرل نے بھارتی ہائی کمیشن کے ذریعے کلبھوشن تک تیسری مرتبہ قونصلر رسائی کی پیشکش بھی کی تھی۔
چیف جسٹس نے کہا تھا کہ کمانڈر یادیو بھارتی شہری ہے، معاملہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کرانا ہے، ہمیں بس بھارت کی معاونت چاہیے۔
چیف جسٹس نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر بھارت کو کوئی تحفظات ہیں تو اس عدالت سے رجوع کر سکتا ہے، دوسری جانب بھارتی قیدی کی رہائی کی درخواست پر سماعت بھی کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوگی۔
بھارتی ہائی کمیشن کا وکیل آج اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی طرف سے کیس کی پیروی کرنے یا نہ کرنے سے متعلق ہائی کمیشن کے موقف سے آگاہ کرے گا۔
حکومت کی عالمی عدالت انصاف کے تناظر میں کلبھوشن یادیو کے لیے وکیل مقرر کرنے کی درخواست پر سماعت آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوگی جس میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں لارجر بنچ سماعت کرے گا۔
عدالت نے گزشتہ سماعت پر بھارتی ہائی کمشن کے وکیل بیرسٹر شاہ نواز نون کو بھارتی ہائی کمشن سے ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عدالت کو بتایا تھا کہ بھارت جان بوجھ کر عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بن رہا، گزشتہ سماعت پر اٹارنی جنرل نے بھارتی ہائی کمیشن کے ذریعے کلبھوشن تک تیسری مرتبہ قونصلر رسائی کی پیشکش بھی کی تھی۔
چیف جسٹس نے کہا تھا کہ کمانڈر یادیو بھارتی شہری ہے، معاملہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کرانا ہے، ہمیں بس بھارت کی معاونت چاہیے۔
چیف جسٹس نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر بھارت کو کوئی تحفظات ہیں تو اس عدالت سے رجوع کر سکتا ہے، دوسری جانب بھارتی قیدی کی رہائی کی درخواست پر سماعت بھی کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوگی۔